کراچی (ٹی وی رپورٹ) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نےکہا ہے کہ ہوسکتا ہے انتخابات جنوری یا فروری سے قبل بھی ہوجائیں ۔
اگر سپریم کورٹ جلدانتخابات کا فیصلہ دے دیتی ہے تو اس پر بھی عملدرآمدہوگا۔پاکستان کے ووٹرز کا اختیار ہے کہ وہ جس سیاسی رہنما کو چننا چاہتے ہیں اس کے حق میں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں کوئی ادارہ جاتی مداخلت نہیں ہوگی۔سب کو جلسوں کی اجازت ہوگی تحریر اور تقریرکی اجازت ہوگی ۔
رویز مشرف سیاسی وجوہات سے مشکل فیصلے نہ کرسکےجو جماعت معاشی اصلاحات کاپروگرام لے کر آئے گی میں خود بھی اس کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کروں گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے،مہنگے بجلی کے بلز پر عوام کی تکلیف کا احساس ہے،بجلی پر ریلیف کے لئے آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے،مغرب تک کاروباری مراکز بند کرانے پر بات ہورہی ہے،9 مئی میں ملوث لوگوں کو دہشت گرد نہیں سمجھتا۔9 مئی میں ملوث افراد نے قانون کی خلاف ورزی کی ۔
معمولی اقدامات کر پائیں گے یا نہیں یہ وقت بتائے گا اور وقت ہی ثابت کرے گا۔ہم اہداف کے حصول کے لئے ایمانداری سے کوشش ضرورکریں گے۔ مقررہ وقت میں ہم اپنی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
تجارتی خسارے کا اندازہ ہے ہمیں پتہ ہے کہ اس کے لئے کیا کرنا ہے۔ہم وسط ایشیا اور یورپ کے ساتھ تجارت بڑھائیں گے۔سستی توانائی کے بغیرمینو فیکچرنگ سیٹ اپ کیسے درست ہوگا برآمدات کیسے بڑھائیں گے۔
ہماری ترجیح معیشت کی بہتری ہے پاکستان کے لئے سب سے بڑا چیلنج معیشت ہے معاشی چیلنج پانچ چھ دہائیوں پر محیط ہے ۔بجلی کی پیداوار کے مہنگے معاہدے کئے گئے بین الاقوامی معاہدے ختم کرنا مشکل ہوتا ہے۔مقامی معاہدوں کو بہتر کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔
ایک طرف مشکل فیصلوں کے لئے دباؤ ہے دوسری طرف دباؤہے کہ آپ الیکشن کرائیں اور جائیں۔ہمیں متوازن کردارادا کرنا ہے ہم طویل مدت کے لئے آئے ہیں اور نہ ہی ارادہ ہے کسی کے ذہن میں ایسی کوئی قیاس آرائی ہے تو وہ دور ہوجائے ۔۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ معیشت کے لئے مشکل فیصلے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔آنے والی حکومت فیصلوں کو آگے لے کرچل سکے گی اس کا فائدہ پاکستانی عوام کو ہوگا۔ٹیکس میں بنیادی طور پر ایشو یہ ہے کہ ملک میں90 فیصد لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ digitalization سے کرپشن میں کمی آئے گی۔