اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے عبوری حکم کیخلاف وفاقی وزارت فوڈ سکیورٹی کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ چینی کی قیمت سے متعلق لاہور ہائیکورٹ 30 روز میں فیصلہ اور روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ عدالت چینی کی قیمت میں فرق کو رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کا حکم دے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ عدالت عبوری حکم کیخلاف کوئی حکم جاری نہیں کرسکتی، ہم ہائیکورٹ کو کیس کا حتمی فیصلہ کا کہہ دیتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے چینی کی قیمتوں کے تعین سے متعلق وفاقی وزارت فوڈ سکیورٹی کی درخواست کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کو ایک ماہ کے اندر اندر اس حوالے سے زیر التواء مقدمہ کا فیصلہ کرنے اور روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرنے کا حکم جاری کیا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے آبزرویشن دی کہ ہائی کورٹ نے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے اور یہ عدالت ہائی کورٹ کے عبوری حکم کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں کرسکتی ہے، ہم ہائی کورٹ کو کیس کا حتمی فیصلہ کرنے کا کہہ دیتے ہیں، ہمارے سامنے ہائیکورٹ کا عبوری حکم ہے، ابھی حتمی فیصلہ نہیں آیا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے منگل کے روز ہائی کورٹ کے عبوری حکم کے خلاف وفاقی وزارت فوڈ سکیورٹی کی درخواستوں کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے شوگر ملوں کو چینی کی سرکاری ریٹ اور مارکیٹ ریٹ میں موجود فرق کی رقم کو عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ شوگر ملوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے قیمتوں کے تعین کو چیلنج کیا تھا لیکن ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کے مقررہ نرخ کو بھی معطل کردیا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ چینی کی 98 روپے فی کلو قیمت مقرر تھی جو کہ اب 200 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہی ہیں۔