• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’چیف جسٹس کے کیریئر کا آخری شارٹ‘‘ سیاسی خدشات میں مزید اضافہ

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے کو جو ان کے کیریئر کا آخری فیصلہ تھا،’’آخری گیند پر سکسر‘‘ سے تعبیر کیا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں منصف اعلیٰ کے منصب پر فائز ہونے والی شخصیت اس سارے عمل کو قانونی طریقے سے ہی غیر موثر کرسکتی ہے۔ 

بہرحال فی الوقت تو عمر عطا بندیال کے فیصلے نے پاکستانی سیاست کے دھندلائے ہوئے منظر کی غیر یقینی میں امکانات اور خدشات کا مزید اضافہ کردیا ہے اور اب اس حوالے سے جو سوالات اٹھ رہے ہیں کہ چھ سابق وزرائے اعظم اور ایک سابق صدر کے نیب کیسیز بحال کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد سے ملکی سیاست کا منظر کیا ہوگا؟۔ 

یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ کیا نگران وزیراعظم جو خود بھی اس فیصلے سے متاثر ہوئے ہیں اپنی منصبی ذمہ داریوں کو جاری رکھیں گے یا اعلیٰ اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے قبل از وقت اپنے منصب کو خیرباد کہہ دیں گے اور کیا وہ اپنے منصب پر مبینہ الزام کی شکنوں کے ساتھ یو این جنرل اسمبلی کی بحث میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے؟ 

گوکہ نگران وزیراعظم کو اس حوالے سے’’ کلین چٹ‘‘ دی جارہی ہے یا (دی جاچکی ہے) اور نیب کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ نگران وزیراعظم پر الزامات کا معاملہ ان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی کلیئر ہوگیا تھا اور ان کے خلاف تحقیقات کے بعد میرٹ پر یہ فیصلہ ہوا تھا ہوسکتا ہے کہ یہ بات قطعی طور پر درست ہو لیکن اس طرح کی توجیحات مثال بن کر دوسرے متاثرین کے تقاضوں پر مطالبات کی شکل میں سامنے آئیں گی۔

اہم خبریں سے مزید