• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ فیصلے سے نواز شریف کی وطن واپسی کا فیصلہ متاثر نہیں ہوگا، تارڑ

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان مسلم لیگ نواز کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ نیب سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے نواز شریف کی21اکتوبر کو وطن واپسی کا فیصلہ متاثر نہیں ہوگا۔ لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقات کے بعد عمرعطا بندیال نے چیف جسٹس عمرعطا عطا بندیال پر پی ٹی آئی اور عمران خان کی حمایت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ انہوں نے ایک دفعہ پھر عمران خان کی حمایت کرنے کی کوشش کی ہے لیکن جہاں تک پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت کا تعلق ہے وہ اس فیصلے سے زیادہ متاثر نہیں ہوگی۔ تارڑ نے کہا کہ اس بات کے واضح شواہد موجود ہیںکہ نواز شریف بے قصور ہیں اورکوئی مقدمہ ان کی واپسی کی راہ میںرکاوٹ نہیں بن سکے گا۔ نواز شریف اعلان کردہ تاریخ پر ہی وطن واپس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک توشہ خانہ کے تحائف کا معاملہ ہے تو نواز شریف نے عمران خان کی طرح کوئی تحفہ فروخت کرکے اس سے منافع نہیںکمایا۔ تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس بندیال نے کہا تھاکہ وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے مختصر لیکن اچھا فیصلہ سنائیں گے۔ بندیال کا فیصلہ یقیناً ساس کیلئے ان کااشارہ لیک ویڈیو کی جانب تھا جس میںوہ ایک دوسری خاتون سے کہہ رہی تھیں کہ وہ یہ عمران خان کی مدد کرنے کیلئے یہ معاملہ بندیال کے سامنے اٹھائیں گی۔ تارڑنے کہا کہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ ان کی قیادت کے خلاف تمام مقدمات کا فیصلہ میرٹ پر کیاگیا ہےاور ججوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ پی ایم ایل ن کی قیادت کے خلاف مقدمات کی کوئی بنیاد نہیں ہے اوریہ مقدمات سیاسی مقاصد کیلئے بنائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ان ترامیم کی وجہ سے بہت سے مقدماتبند کر دیئے گئے یا ختم کر دیئے گئے تھے۔ شہباز شریف آشیانہ اور اثاثوں سے متعلق مقدمات میںبری ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بندیال نے ان شقوں کو نہیں چھیڑا جن سے عمران خان کے خلاف مقدمات پر منفی اثرات پڑ سکتے تھے۔ اسی طرح انہوں نے عمران خان کو این آر او دے دیا۔ شہبازشریف کے خلاف تمام مقدمات بند ہو چکے ہیں اور انہیں دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔ صرف ایک رمضان شوگر ملز کا مقدمہ ہے اور اس بات کے واضح شواہد ہیں کہ شریف نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 16 ستمبر کو خوشی مناناچاہئے کیونکہ اس دن بندیال اپنے عہدے کو دھبہ لگاکر ریٹائر ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ صورت حال کے ذمہ دار جج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بندیال کی ساس کے ویڈیو لیک کی تفتیش کیلئے حاضر ججوں پرمشتمل ایک آڈیو کمیشن بنایا گیاتھا لیکن بندیال نے اسے کام نہیں کرنے دیااور اپنیساس اوراپنے لئے خود ہی جج اور جیوری بن گئے۔ تارڑ نے دعویٰ کیا کہ اگر نواز شریف کو ہٹا کر عمران خان کو نہ لایا جاتا تو آج بہت بہترپوزیشن میں ہوتا۔ لیکن پاکستان کو موجودہ حالت میں پہنچانے میںعدلیہ کا کردارہے۔ جن لوگوں نے پراجیکٹ عمران شروع کیا تھا انہوں نے پاکستان کے ساتھ ناانصافی کی۔ تارڑ نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے شاندار اختلافی نوٹ لکھا اور عدلیہ پر پارلیمنٹ کے بالادست کردار پرزور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارمنافق نہیں تھے انہوں نےکھل کر پی ٹی آئی کی حمایت کی اورپی ٹی آئی کے ورکرکے طور پر اپنا کردار چھپایا نہیں۔ لیکن بندیال نے قانون کی حکمرانی کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی۔

یورپ سے سے مزید