• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں وزیراعظم کی امریکی تھنک ٹینک میں طویل جوابات کی حکمت عملی

نیو یارک (تجزیہ / عظیم ایم میاں) نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے امریکی تھنک ٹینک سے خطاب اور سوال و جوابات کے پروگرام میں طویل جوابات کی حکمت عملی اپنائی اور انہیں بھارتی لابی کے مخالفانہ سوالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ، اپنے خطاب میں انہوں نے کشمیر کا ذکر بھی کیا۔ تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب سے ایک روز قبل امریکی تھنک ٹینک، کونسل آف فارن ریلیشنز سے خطاب اور سوال و جواب کے پروگرام میں شرکت کی اور انتخابات کے امور سے لیکرافغانستان، پاک چین تعلقات کے موضوعات سمیت مختلف سوالات کا سامنا کیا۔ تقریباً ایک گھنٹہ پر محیط اس پروگرام میں سوالات کرنے و الوںمیں کونسل کےممبروں، پاکستانی صحافی اور اقوام متحدہ امریکا کی سابق سفیر پاکستانی نژاد طاہر شیریں خیلی بھی شامل تھیں جبکہ پی ٹی آئی کے بعض زوم پر آن لائن تھے اور سوالات کرنے کی خواہش ناکام لئے پروگرام کے اختتام تک موجود رہے ۔ پروگرام کے امریکی ماڈریٹر نے نگراں وزیراعظم کا مختصر تعارف کراتے ہوئے ان کے آزاد سینیٹر کے ہونے سے لیکر بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے لیکر نگران وزیراعظم تک کے عہدے پر فائز ہونے کا مختصر ذکر کیا اور دعوت خطاب دی۔ نگران وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کشمیر کا ذکر بھی کیا اور پاک امریکا تعلقات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے تجارت، تعلیم ، جمہوری اقدار کے شعبوں سمیت ’’گرین الائنس‘‘ کے اشتراک کا ذکر کیا۔ انہوںنے پاک امریکا تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے گہرے تعلقات کا ذکر کیا البتہ مشکل مر احل کے ذکر سے گریز کیا۔ ا یک دلچسپ پہلو یہ تھا کہ کینیڈا میں سکھ شہری کے قتل میں بھارتی ’’را‘‘ کے ملوث ہونے اور عالمی سطح پر بھارت اور اس کی حامی لابی کو جس پریشانی کا سامنا ہے اس کےباعث بھارتی لابی کی جانب سے نگران وزیراعظم کو کسی مخالفانہ سوال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ پروگرام کےماڈریٹر کی جانب سے پاکستان میں انتخابات، پی ٹی آئی کے چیئرمین کے ذکر کے ساتھ انتخابات کی تاریخ کے بارے میں سوال پر انہوںنے جواب میں کہا کہ وہ نگران حکومت ہیں اور کسی فوجی انقلاب کی پیداوار نہیں۔ انتخابی حلقہ بندیوں اور آئینی تقاضوں کی تکمیل کے بعد تین یا ساڑھے تین ماہ کے بعد پاکستانی عوام ووٹ کااستعمال کرسکیں گے۔ انہوں نےو اضح طور پر کہا کہ ان کی نگراں حکومت کی ذمہ داری انتخابات کرانا ہے البتہ اس کی تاریخ اور دیگر عوام کا اختیار آئین کے مطابق دوسرے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ نگراں وزیراعظم کا نیویارک میں یہ جواب اور الیکشن کمیشن کا پاکستان میں الیکشن کےبارے میں اعلان ایک ہی روز میں سامنے آنے سے امریکی حلقوںمیں خیرمقدم ہوگا۔ نگراں وزیراعظم نے اپنے جوابات کو تفصیل سے بیان کرکے وقت کواپنے حق میں خوب استعمال کیا لہٰذا ماڈریٹر کو وقت کی کمی کا ذکر کرنا پڑا۔ انہوں نے اپنے نگران وزیراعظم ہونے کی پوزیشن کا اعترافی حوالہ دیکرانتخابات کے حوالے سے مزید سوالات سے خود کو بچالیا۔ وزیراعظم کی اس پروگرام میں پرفارمنس کو متوازن اور اختلافی سوال و جواب سے بچاؤ کی حکمت عملی پر مبنی قرار دیا جاسکتا ہے البتہ کونسل آن فارن ریلیشنز کے تقریباً 100 افراد کے ہال میں موجود سامعین کے علاوہ زوم پر صرف 560 افراد کے دیکھنے اور 23 پسند کرنے والوں کی تعداد کونسل نے زوم ر بیان کی ہے جن میں پی ٹی آئی کے حامی بھی شامل تھے۔ وزیراعظم نے صدر بائیڈن کے استقبالیہ میں دیگر سربراہان وفود کے ساتھ شرکت کے علاوہ تاحال کسی امریکی عہدیدار سے ملاقات نہیں کی۔
اہم خبریں سے مزید