اسلام آ باد ( نمائندہ جنگ ) نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہےکہ ٹی ٹی پی اور داعش کا دوبارہ سر اٹھانا پاکستان اور دنیا بھر کے لیے تشویش کا باعث ہے، پاکستانی عوام آئندہ چند ماہ میں نئی حکومت کا انتخاب کرلیں گے.
نگران حکومت کا مینڈیٹ آزاد اور شفاف انتخابات یقینی بنانا ہے، مستحکم اور جمہوری پاکستان ہماری ترجیح ہے ، حکومت میں پاکستانیوں کی مکمل نمائندگی یقینی بنائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو امریکہ کے معروف تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز سے خطاب اور گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں، بیرونی سرمایہ کاری کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے.
امریکی سرمایہ کاروں کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے، مشترکہ جمہوری اقدار، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پاک ،امریکہ دیرینہ تعلقات کی بنیاد ہیں، دونوں ممالک کا کئی علاقائی اور عالمی امور پر مشترکہ نقطہ نظر ہے.
پاک،امریکہ تعلقات کو کسی دوسرے ملک کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں نہیں دیکھتے۔ پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے روابط کا خواہاں ہے، مقبوضہ کشمیر میں 2019ء میں بھارتی یکطرفہ اقدامات سے خطے کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے.
دنیا میں بڑھتے ہوئے سکیورٹی چیلنجز پیچیدگی کا شکار ہیں، ہمیں مشترکہ خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے ، نئے چیلنجز کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی طور پر متفقہ شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور باہمی مفاد پر مبنی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے .
ٹی ٹی پی اور داعش جیسی کالعدم تنظیمیں پاکستان اور پوری دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہیں، ہمیں اس ابھرتے ہوئے نئے خطرے سے نمٹنے کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے ، افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، اگر افغانستان میں استحکام نہ آیا تو یہ نہ صرف ہمسایہ ملکوں بلکہ عالمی امن کیلئے بھی چیلنج بن کر ابھرے گا ،پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے تاہم بھارت کو خلوص کا مظاہرہ کرنا چاہیے.
عالمی برادری اور امریکہ سے مطالبہ ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں،دریں اثناء نگراں وزیر اعظم انوار الحق سے ریو ٹنٹو گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیکب سٹوشولم نے ملاقات کی جس میں پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کیاگیا ہے۔