حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ فوڈ اتھارٹی مکمل طور پر غیرفعال، حیدرآباد کے فوڈ پوائنٹس اور ہوٹلوں پر مضر صحت اشیاءکی فروخت میں تیزی، گاہکوں کی جانب سے برانڈڈ بیکریوں پر باسی کیکس، بریڈ اور بسکٹ کی فروخت کی شکایات موصول ہورہی ہیں، دوسری جانب مذکورہ فوڈ پوائنٹس اور ہوٹلوں پر صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث شہریوں کی صحت داؤپر لگی ہوئی ہے، تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے عوام کو ریلیف دینے کے لیے قائم کردہ ادارے اور اتھارٹیز میں بھرتی ہونے والے افسران محض تنخواہ کے مزے لے رہے ہیں جبکہ عوام کے مسائل حل ہونے کے بجائے ہر روز بڑھتے جارہے ہیں،حیدرآباد کے بیشتر مقامات پر فوڈ پوائنٹس، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس قائم ہیں جہاں پر اشیاءکی تیاری میں مضر صحت تیل، مصالحہ جات اور دیگر اشیاءکا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کی زندگیاں داؤپر لگی ہوئی ہیں،حیدرآباد کے حیدر چوک، ریشم بازار، صدر، لطیف آباد نمبر 8، آٹو بھان روڈ، اسٹیشن روڈ، لطیف آباد نمبر 11،12 سمیت درجن سے زائد دیگر مقامات پر ٹھیلوں پر چھولا چاٹ، دہی بھلے، گول گپے اور دیگر کھانے پینے کی اشیاءکے ٹھیلے لگے ہوئے ہیں، جہاں غیر معیاری اور مضر صحت تیل اور گھی سمیت مصالحہ جات کا استعمال ہورہا ہے، جبکہ برتن دھونے کے لیے صاف پانی کا بھی استعمال نہیں کیا جارہا،جس کی وجہ سے بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے، دوسری جانب شہر کے بیشتر مقامات پر قائم کھانے ہوٹلوں پر بھی پکوانوں میں غیر معیاری اور لوکل تیل اور گھی کا استعمال ہورہا ہے جس کی روک جائزے کے لیے قائم سندھ فوڈ اتھارٹی کے ا فسران سنجیدہ اقدامات اٹھانے کے بجائے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں،شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ فوڈ اتھارٹی غیر فعال ہے، اسی لیے فوڈ پوائنٹس اور ہوٹلوں پر کھانے کے بجائے زہر فروخت کیا جارہا ہے، ارباب اختیار مذکورہ معاملے کا نوٹس لیں اور عملی اقدامات اٹھائیں۔