پنجاب کے نگراں وزیر برائے پرائمری ہیلتھ ڈاکٹر جمال ناصر نے حالات ٹھیک کرنے اور حکومت میں رہنے کےلیے دس سال مانگ لیے۔
ان کا کہنا ہے کہ 10 سال مل جائیں تو نظام ٹھیک ہوجائے گا، ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں سی ای او لگانے کے لیے ایک کروڑ تک رشوت لی گئی۔
لاہور میں میر خلیل الرحمٰن سوسائٹی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ ہمارے دور میں جتنا کام ہوا، اتنا 3 سال میں نہیں ہوا، ہمیں 10 سال کام کا موقع دیں پھر دیکھیں تبدیلی کیسے آتی ہے۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ ماحول اور آبادی کو کسی حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا، حکم کرنے جارہے ہیں کہ جس کے 3 سے زائد بچے ہوں گے، اسے محکمہ پاپولیشن میں جگہ نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تبدیلی اسی صورت میں آئے گی، جب افسران کے 6، 6 بچے ہوں گے، ایسے میں کیا فیملی پلاننگ ہوگی؟
نگران وزیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو بھی تھکا ہوا وزیر ہوتا ہے، اسے آبادی کا وزیر بنا دیا جاتا ہے۔
تقریب سے سابق صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، ڈاکٹر محمود ایاز، ڈاکٹر خالد گوندل، سینئر صحافی واصف ناگی، ڈاکٹر فرزانہ اور ماہ نور نے بھی خطاب کیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ خاندانی منصوبہ بندی کیلئے بہتر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔