اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) نواز شریف لندن سے دبئی پہنچیں گے جہاں سے وہ خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور اتریں گے، ’’امید سے یقین تک، رہے پاک سر زمین تک‘‘ پوری استقبالیہ اور بعد ازاں انتخابی مہم انہی ستون پر استوار کی جائے گی۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے لئے ماحول کواس حد تک سازگار بنایا جائے گا کہ اس میں کسی حریف کے خلاف مذمت کے لفظوں کی بجائے خدمت کو شعار بنانے کا اعلان کیا جائے گا۔
ملک کو پانچ سال قبل وزیراعظم نواز شریف کے دور کی آسودگی واپس لانے کا عہدکیا جائے گا اس مقصد کے لئے ایک دلکش نصب العین کو پوری استقبالیہ مہم کی بنیاد بنایا جائےگا کہ ’’امید سے یقین تک، رہے پاک سر زمین تک‘‘ پوری استقبالیہ اور بعدا زاں انتخابی مہم انہی ستون پر استوار کی جائے گی۔
حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ صورت حال کے تفصیلی اور تنقیدی جائزے کے بعد نواز شریف اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عوام تحریک انصاف کے پورے چار سال کے دور میں تباہ کن کارکردگی ہی نہیں اس کے چیئرمین کی گالم گفتار سے بھی تنگ آچکے ہیں ایسے میں اگر مسلم لیگ نون بھی اسی روش کو اختیار کرے گی تو اس سے عوام بددل ہوں گے اور پاکستان مسلم لیگ نون کے سامنے سنگل پوائنٹ ایجنڈا مہنگائی کو ختم کرنا ہے جس سے عوام کی مشکلات کا ازالہ ہوسکے گا اور ملکی معیشت میں سدھار بھی آئے گا۔
پاکستان مسلم لیگ نون نے نواز شریف کی واپسی کے ساتھ ہی جس سیاسی حکمت عملی کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس میں مثبت انداز گفتگو اختیار کیا جائے گا اور عوام میں خوشگوار احساس پیدا کیا جائے گا۔
اکیس اکتوبر کی شب نواز شریف کے پیغام میں نعرے نہیں ہوں گے اور نہ ہی اسے بیانیہ بنانے کے لئے خالی خولی امید افزائی کی بات ہوگی وہ آئندہ پانچ سال کے لئے اپنی جماعت کی طرف سے دستورالعمل کا اعلان کریں گے پوری انتخابی مہم اسی منشور پر آگے بڑھائی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ 2018ء میں لائی گئی حکومت سے عوام اور ملک کے باشعور باشندے سخت نالاں ہیں وہ انہیں لانے والوں کے بارے میں بھی تلخ ہیں تاہم نواز شریف نے اپنے رفقا کو بتایا ہے کہ ا ن کا نصب العین صرف اس صورت میں پورا ہوسکتا ہے جب ملک میں سیاسی استحکام ہو۔