• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کی مجھ سے دوری کی مرکزی وجہ بشریٰ بی بی تھیں، علیم خان

کراچی(ٹی وی رپورٹ) استحکام پاکستان پارٹی کے صدر اور ممتا ز بزنس مین عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ عمران خان کو جتوانے کیلئے ایجنسیاں سپورٹ کررہی تھیں، خان صاحب کی مجھ سے دوری کی مرکزی وجہ بشریٰ بی بی تھیں۔ 

شادی کے بعد خان صاحب کے بہت سارے فیصلے کمپرومائزڈ ہوگئے۔ جیو نیوز کے پروگرام ”ایک دن جیو کے ساتھ“ میں میزبان سہیل وڑائچ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے والدین دونوں ملازمت پیشہ تھے میری والدہ کالج میں فلاسفی پڑھاتی تھیں میرے والد پروفیشنل بینکر تھے۔ 

میرا اسکول کریسنٹ تھا پھر گورنمنٹ کالج کیا وہاں سے بیچلر کرکے کینیڈا گیا۔ میں اپنی تعلیم مکمل نہیں کرسکا آخری سال مجھے کینسر ہوگیا تھا پھر مجھے اس کا ایک ڈیڑھ سال علاج کرانا پڑا، اللہ تعالیٰ کا کرم ہے اس نے مجھے صحت دی۔ جب میں کینیڈا گیا تو تعلیم کے دوران ہی میں نے کاروبار شروع کردیا تھا۔ میں یہاں سے ایکسپورٹر بنا یہاں سے میں گارمنٹ بھیجتا تھا وہاں پر میں نے ریٹیل شاپ بنائی اس کے بعد میں نے وہاں پر ہول سیل شروع کیا۔ 

1998ء میں وطن واپس آگیااور ریئل اسٹیٹ میں کام کا آغاز کیا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد آتی ہے تو ساری چیزیں سیدھی ہوجاتی ہیں۔ میں جب2000ء میں پہلی سوسائٹی بنا رہا تھا اس وقت یہاں پر بہت سارے سیاستدان ہیں جنہوں نے زمینوں پر قبضے کئے ہوئے تھے۔

 2002ء میں مجھے شوق ہوا کہ میں سیاست کروں۔ میرے کوئی دوست تھے انہوں نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نوازے تو آپ کو کوشش کرنی چاہئے۔ جو اچھے کاروباری ہیں وہ سیاست میں بالکل نہیں آتے وہ سارے سیاستدانوں کو اپنے ساتھ ملاکر رکھتے ہیں ہر سیاسی جماعت کا لیڈر ان کی جیب میں ہوتا ہے۔

 حکومت جس کی بھی آئے ان کی حکومت چلتی رہتی ہے۔ میں نے اپنے حلقے میں بہت کام کیا جو محکمے میرے پاس رہے جب میرے پاس لوکل گورنمنٹ تھا میں اس میں بھی بہت ساری تبدیلیاں لایا۔ میں جب سیاست میں آیا تو ق لیگ میری پہلی جماعت تھی۔ میں ان کے لیڈرز کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہوں گا کیوں کہ میرے دونوں پرانے لیڈرز اچھے وقت سے نہیں گزر رہے۔ جب برے وقت میں ہوں تو آپ کو کسی کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہئے میں ان کے لئے دعا گو ہیں۔

 چوہدری پرویز الٰہی اور عمران خان کے بارے میں جو میں سمجھتا کہ جس طریقے کے وہ لیڈرز ہیں۔ بدقسمتی سے جب ان کے پاس اقتدار آیا تو وہ ویسے ثابت نہیں ہوئے جیسی توقعات میری ان سے تھی۔ ہم سمجھتے تھے کہ پی ٹی آئی واقعی وہ جماعت ہے جو ایک نیا پاکستان بنا سکتی ہے۔ عمران خان کی صورت میں وہ واقعی نجات دہندہ ثابت ہوں گے اور واقعی اس ملک کو آگے لے کر جائیں گے۔ 

انہوں نے اس کے بالکل برعکس کرنا شروع کیا لوگوں کے انتخاب کا جو معیار تھا وہ بالکل الٹ ہوگیا اس میں دم درود آگیا۔ میں نے تو یہ بھی کہا کہ کوئی ایسا شخص ہوتا جس کا باپ بے شک کوئی موچی ہوتا۔ کوئی کارخانے میں کام کرنے والا ہوتا یا کوئی کسان ہوتا۔ وہ بچہ اسکول جاتا کالج جاتا وہاں سے جب آپ کو لے کر آتے آپ کہتے کہ یہ ہے وہ نیا پاکستان، جس کا میں نے لوگوں سے وعدہ کیا تھا۔ یہ ہمارا وزیراعلیٰ ہوگا تو ہم سارے اس کے گھٹنوں کو بھی ہاتھ لگاتے ہم کہتے کہ واقعی یہ ہے نیا پاکستان۔ 

جو بنایا وہ آپ کے سامنے ہی ہے وہ نہ صرف نکما ترین تھا بلکہ کرپٹ ترین بھی تھا۔ میں تو عمرے پر گیا تھا میرے لئے تو بشریٰ بی بی بہنوں کی طرح تھیں بھابھی کی طرح تھیں ہمارے لئے وہ کوئی پیر تو نہیں تھیں۔ نہ ہم مرید تھے ہم مریدی تو نہیں کرسکتے تھے نہ وہ ہمارے لئے پیر مرشد تھیں۔ جن کو اگر یہ لگتا کہ ہم اس طرح کی تابعداری نہیں کرسکے تو وہ تو میں نہیں کرسکتا۔ 

خان صاحب کی مجھ سے دور ہونے کی مرکزی وجہ بشریٰ بی بی تھیں۔ جس طریقے سے پنجاب کو آپریٹ کیا گیا اور جو میکنزم بنایا گیا وہ علیم خان کے ہوتے ہوئے تو ممکن نہیں تھا۔ میں نے عمران خان سے بہت شکایت کی لیکن بشریٰ بی بی سے شکایت نہیں کی۔ عثمان بزدار کے علاوہ بھی بہت سے لوگوں کے نام آتے ہیں جو نیچے بیٹھتے تھے لیکن میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا۔ میرے اثاثے اربوں میں ہیں میں چاہتا ہوں میری فاؤنڈیشن لوگوں کے لئے زیادہ سے زیادہ کا م کرے۔ سیاست پر اب تک تقریباً اربوں روپے سے زائد خرچ کرچکا ہوں۔ 

مجھے شاعری اور گانوں کا شوق ہے لیکن جاکر سننے والا شوق نہیں ہے۔ مجھے عابدہ پروین، عاطف اسلم، نصرت فتح علی خان، راحت فتح، میڈم نور جہاں، امانت علی بہت پسند ہیں۔ 2003-04ء میں جب میں وزیر تھا تو اس وقت بھی میں عمران خان کے منصوبوں شوکت خانم اور نمل میں چندہ دیتا تھا۔ عمران خان سے میری ملاقات ہوتی رہتی تھی اگر شوکت خانم اور اس کا نظام دکھا کر بعد میں آپ نے بزدار لگانا ہے۔ 

بعد میں ایک گینگ جس میں اس کے قریبی عزیز، دوست بیٹھ کر آپریٹ کررہے تھے اگر وہی کرنا تھا تو پھر اس کا مطلب ہے قوم کے ساتھ ہم سب کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔ شادی کے بعد خان صاحب کے بہت سارے فیصلے کمپرومائزڈ ہوگئے۔

 عمران خان کو جتوانے کے لئے ایجنسیاں انہیں سپورٹ کررہی تھیں ایک ایک امیدوار کی سپورٹ کا تو نہیں کہہ سکتا۔ جتنے لوگوں نے ہمیں جوائن کیا ہے یہ اپنے اپنے حلقوں میں عوام سے جڑے ہوئے ہیں۔ جلسہ ہم انتخابات کے قریب کریں گے۔

اہم خبریں سے مزید