اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ)نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اشیا اور کرنسی اسمگلنگ سے پاکستان کے وجود کو خطرہ ہے۔
صرف 11 اشیاء کی صورت میں قومی خزانے کو ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں کی مد میں تقریباً 3.5 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
سینئر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیاکہ مقامی حکام کی ملی بھگت سے اسمگل شدہ ایرانی تیل کی 27 ہزار گاڑیاں روزانہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہو رہی تھیں۔
ان گاڑیوں کے داخلے کے لئے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو سوا لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے فی گاڑی رشوت دی جا رہی تھی۔
ڈپٹی کمشنر اسمگلنگ میں کردار ادا کرنے والوں کو بھی شیئرز دے رہے تھے،ان گاڑیوں کی سرحد پار سے غیر قانونی نقل و حرکت تقریباً بند ہو چکی ہے، اگرچہ ابھی تک مکمل طور پر یہ اسمگلنگ نہیں رکی۔
انہوں نے کہا کہ عسکری اور سول قیادت نے اسمگلنگ کے خلاف فیصلہ کن مہم شروع کی۔
گزشتہ تین سال میں یہ ایسی دوسری مہم ہے لیکن اس بار کریک ڈاؤن شدید تھا، یہ میرا فیصلہ تھا کہ ایرانی تیل کی پاکستان اسمگلنگ کو روکا جائے جس پر پاک فوج نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا۔
اگست سے پہلے ایرانی تیل کی اسمگلنگ کو بہت سے لوگ قانونی سمجھتے تھے۔