اسلام آباد(نمائندہ جنگ) پاکستان میں غیرقانونی و اسمگل شدہ سگریٹ کی تجارت اور فروخت میں اضافے سے روا ں مالی سال ٹیکس ریونیو میں 300ارب روپے کا نقصان متوقع ہے جو گزشتہ برس 242ارب روپے تھا ، غیر قانونی سگریٹ کا مارکیٹ شیئر 63فیصد ہو گیا ہے جس میں 13فیصدسمگل شدہ سگریٹ کا ہے، پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے مطابق رواں برس فروری میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 200فیصد سے زائد اضافے سے سمگل شدہ اور غیر قانونی سگریٹ کی بھر مار ہو چکی ہے، حکام نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے سمگلنگ اور غیر قانونی سگریٹ کی فروخت کیخلا ف موثر کارروائی نہ ہونے سے کمپنیوں سے ٹیکس ریونیو میں متوقع اضافہ نہیں ہوسکے گا، سینئر بزنس ڈویلپمنٹ منیجر قاسم طار ق کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ مالی سال2023/24کے دوران غیر قانونی سگریٹ کی بدولت چوری شدہ حکومتی ریونیو قانونی صنعت سے حاصل ہونیوالی مجموعی آمدنی سے تجاوز کر جائیگا، ایک رپورٹ کے مطابق آنیوالے کچھ عرصے میں قانونی تمباکو سیکٹر کے کاروبار سے 11 ارب سے زائد کے سگریٹ کم ہو جائینگے،محض جنوری سے جون2023کے دوران قانونی سیکٹر کے حجم میں 55فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی،قانونی سگریٹ پر اضافی ٹیکس سے غیر قانونی سیکٹر پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا، درآمد ی سگریٹوں پرایکسائز میں اضافے سے کچھ خاص فرق نہیں پڑیگا۔