نگراں حکومت کے قیام کے ساتھ ہی آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ ،کراچی پولیس چیف خادم حسین رندنے اپنے عہدوں کاچارچ سنبھال چکے ، جبکہ زونل ڈی آئی جیز،ضلعی ایس ایس پییز اور ایس ایچ اوز تبدیل ہوگئے ہیں۔ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی کراچی کی تبدیلی کوشہریوں نے نہ صرف سراہا بلکہ اس امید کا اظہار بھی کیا تھا کہ پولیس کی نئی قیادت میں ڈاکوؤں اور اسٹریٹ کرمنلز کو نکیل ڈالی جائے گی لیکن اس کے برعکس روشنیوں کے شہر کراچی میں ڈاکو راج تاحال سر چڑھ کربول رہا ہے، شہریوں کواسٹریٹ کرمنلز اور ڈاکوؤں نے یرغمال بنا رکھا ہے،ہر جانب ڈاکہ زنی ،لوٹ مار اورقتل و غارت گری کا بازار گرم ہے، جس کا بڑا سبب ہوشربا مہنگائی اوربے روز گاری ہے، ذرا سی مزاحمت پرانسانی جان لےلینا کھیل بن چکاہے، شہر میں جرائم پیشہ افراد نے سرراہ خواتین کے ساتھ بد تمیزی اورفحش حرکات کرنےکا ایک نیا کھیل شروع کیا، جس کے نتیجے خواتین خصوصانوجوان لڑکیوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔
اس طرح کے واقعات گلستان جوہر ،بلدیہ ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن ، جوہر آباد تھانے کی حدودراشد منہاس روڈیو بی ایل کمپلیکس کےقریب ر ونما ہوئے، جس میں موٹر سائیکل سواراوباش ملزم وین میں سوار جامعہ کراچی کی طالبات کو ہراساں کر تا رہا ، وین میں موجود ایک دلیر طالبہ نےملزم کی حرکات ویڈیو بنا کر وائرل کر دی ،جس کےبعد تفتیشی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ موٹرسائیکل سوارملزم کا روٹ میپ تیار کرکےمختلف مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلیں، جس میں ملزم کو راشد منہاس روڈ سے یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس کے بعد سہراب گوٹھ سے بفروزن جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
ملزم کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے اور نادرا سے بھی مدد لی گئی لیکن پولیس اسے تاحال پکڑ نہیں سکی۔ گزشتہ دنوں سمن آباد تھانے کی حدودمیں ایک اور واقعہ پیش آیا ، جس میں موٹر سائیکل پر بیکری آئٹم فروخت کر نے والے ملزم نے گلی سے گزرنے والی لڑکی کے ساتھ بدتمیزی کی ،جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرعام پرآ گئی ،اس فوٹیج کا سوشل میڈیا پرآ نے کے بعد ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل نے نوٹس لیا توسمن آباد پولیس حرکت میں آئی اور ملزم آصف ولد پرویز کو گرفتارکر لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم بھنگوریہ گوٹھ عزیز آباد کا رہائشی ہے اور موٹر سائیکل پر بیکری آئٹم فروخت کرتا ہے، جبکہ علاقہ مکینوں کا دعوی ہے کہ ہم نےاس اوباش ملزم کوپکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا، پولیس نےملزم کے خلاف سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیشی پولیس کے حوالے کردیا۔
ماہ ستمبر میں توجرائم کی وارداتوں نےسابقہ ریکارڈ توڑڈالے، ایک حالیہ رپورٹ کے اعداد شمارکے مطابق اس مہینے میں 415 ویلرزچھینی اور 192چوری ہوئیں، 73 ٹوویلرزچھینی اور 4669چوری کر لی گئیں ، جبکہ اسی ماہ کے دوران اسلحےکی نوک پر 2ہزار464 موبائل فونز چھینے گئے۔ یوں توماہ ستمبر میں ہونے والی ہو شربا جرائم کی ورادتوں کی فہرست تو طویل ہے، تاہم یہ چند تازہ اور اہم وارداتیں ہیں۔
شہرمیں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں تھم نہ سکیں ڈسٹرکٹ ساوتھ تھانہ صدر تھانے کی حدود جناح اسپتال پل پر اوور سیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے ملازمین سے ڈکیتی کی بڑی واردات کے دوران 3موٹر سائیکلوں پرسوار 6 مسلح ڈاکو 71 لاکھ روپے جوسرکاری محکمے کی رقم تھی لوٹ کر فرار ہو گئے ،سرکاری ملازمین بینک سے رقم نکال کر ایک سفارتخانے کو د ینے جارہے تھے، ،رقم گاڑی کی ڈگی میں رکھی تھی ، فلائی اوور پر پہنچتے ہی وائٹ کار نے سائیڈ ماری اس دوران 3موٹر سائیکلوں پر 6 مسلح ملزمان بھی موجود تھے، جنھوں نے اسلحہ دکھا کر گاڑی کی ڈگی کھولنے کا کہا ، اور رقم لوٹ کراور گاڑی کی چابی بھی چھین کر فرار ہوگئے۔ صدر تھانے میں واردات کا مقدمہ درج کر لیا گیا،محکمے کےڈائریکٹرکےمطابق محکمے کے 3 ملازمین ڈیٹاانٹری آپریٹر عادل، نائب قاصد جمشید اور ڈرائیور جاوید کو چیک دے کر بینک بھیجا تھا۔رقم کے ساتھ سرکاری کاغذات کا بیگ بھی چھین لیئے۔
ڈاکوؤں سےاب توایدھی کے رضا کار بھی محفوظ نہیں رہے، بلدیہ موچکو تھانے کی حدود میں 2موٹر سائیکلوں پر سوار 3 مسلح ڈاکو ایدھی کے رضاکاروں سے 70ہزار روپے اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہوگئے۔ متاثرین رضا کاروں کا کہنا ہے کہ،’’ ایس ایچ او موچکو کو مسلسل کالیں کیں لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا، ہم تھانے بھی گئےلیکن ایس ایچ او نے ملنا بھی گوارا نہیں کیا ۔‘‘سرجانی ٹاؤن تھانے کی حدود خدا کی بستی یو سی آفس کے قریب3 مسلح ڈاکوؤں نے شہری سے ڈھائی لاکھ روپے کیش اور میڈیسن کے باکس چھین کر فرار ہو گئے۔
پولیس سے مایوس ہوکرشہریوں نے مجبورا ڈاکوکے خلاف اسلحہ اٹھا لیا ۔ ڈیفنس فیز ٹو میں2 لوٹ مار کر نے والے2 ڈاکو عوام کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے ، پولیس نے موقع پر پہنچ کر دونوں کو زخمی حالت میں حراست میں لے کرجناح اسپتال منتقل کیا،پولیس نے ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، موٹر سائیکل اور چھینا ہوا سامان اور ایک موبائل فون برآمد کرلیا۔
پیر آباد تھا نے کی حدودقصبہ اسلامیہ کالونی مسجد قباءکے قریب میں لوٹ مار کے دوران مسلح ڈاکوؤں نےضعیف العمر85 سالہ حبیب اللہ ولد جمال الدین کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا اورفرار ہوگئے، علاقہ مکینوں کے مطابق مقتول گھر کے باہر بیٹھا ہوا تھا کہ اس دوران اس کے پوتے بینک سے 5 لاکھ روپے نکلوا کر گھر کے قریب پہنچے تو موٹرسائیکل سوار2 ڈاکوؤں نے اسلحے کے زور پر انہیں روک کررقم چھین لی ،اس دوران ملزمان اور نوجوان گتم گھتا ہوگئے، جب مقتول ملزمان کی جانب بڑھا تو ملزمان نے اس پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، ملزمان 5 لاکھ روپے لے کرفرار ہوگئے۔
ڈیفنس فیز2 میں بینک کے باہر ڈکیتی کی واردات میں مسلح ڈاکو شہری کو گولی مارکر 10 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔تیموریہ تھانے کی حدود بفرزون بیکری کے قریب مسلح ملزمان نے ڈکیتی مزاحمت کے دوران فائرنگ کرکے 38 سالہ اکرم ولد محمد بخش کو زخمی کر کے فرار ہو گئے۔پی آئی بی کالونی تھانے کی حدود بسم اللہ ہوٹل کے قریب مسلح ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت کر نے پر فائرنگ کرکے 50 سالہ بشیر ولد فقیر محمد کو زخمی کردیا اور فرار ہو گئے۔
دوسری طرف پولیس شادی کی تقاریب اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام میں بھی مکمل طور پرناکام دکھائی دیتی ہے ،جس کے باعث یومیہ بنیاد پردرجنوں شہری زخمی ہو کر اسپتال چلے جاتے ہیں۔ جیکسن تھانے کی حدود کیماڑی شیریں جناح کالونی نجی اسپتال کے قریب ہونے والی شادی کی تقریب میں کی جانے والی ہوائی فائرنگ کی زد میں آ کر 13 سالہ لڑکا شہزاد ولد گل خان زخمی ہوگیا، جسے اسپتال منتقل کیا گیا ،تاہم پولیس کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔کورنگی تھانے کی حدود کورنگی ڈھائی نمبر پر35 سالہ ندیم ولد منان ،جمشید کوارٹر تھانے کی حدود مارٹن کوارٹر زمیں 60 سالہ محمد اسلم ولد محمد اشتیاق اورنارتھ ناظم آباد تھانے کی حدود بلاک جی تیموریہ 40 سالہ کامران ولد نذیر نامعلوم سمت سے آکرگولی لگنے سے زخمی ہوگئے۔
کراچی پولیس میں موجود مجرمانہ ذہنیت کی کالی بھیڑ یں پولیس کی کمانڈ میں تبدیلی کی پرواہ کیے بغیر سادہ لو شہریوں کو ڈرا دھمکا کر قلیل مدتی اغوا اور بھتہ خوری کی وارداتوں میں تاحال مصروف ہیں ،ایسی ہی واردات کے مرتکب پولیس اہلکار کوصدر پولیس نےٹیکنیکل بنیادوں پر گرفتار کر لیا ،مذکورہ پولیس اہلکار نے اپنے ساتھی پولیس اہلکار کے ساتھ مل کر گزشتہ ماہ دوران ڈیوٹی ایک رکشہ ڈرائیور کو لوٹا تھا ،صدر پولیس کے مطابق دونوں پولیس اہلکار ٹیپو سلطان تھانے میں تعینات ہیں، جبکہ وارداتیں صدر تھانے کی حدود میں کرتے ہیں مذکورہ دونوں پولیس اہلکاروں نے متاثرہ شہری عبداللہ ولد محمد نواز کو صدر ایف ٹی سی پل کے قریب روکا اور روایتی حربے استعمال کر کےڈرا دھمکا کر اپنے ساتھ نامعلوم مقام پر لے گئے ،کچھ وقت کے لیے اسے وہاں یر غمال بنائے رکھا اور 30 ہزار روپے بھتہ وصول کر کے چھوڑ دیا، مذکورہ واقعہ کی اطلاع جب صدر پولیس کو ملی تو پولیس نے ٹیکنیکل ذرائع استعمال کرتے ہوئے پولیس اہلکار ملزم بابر زمان کو گرفتار کر لیا،جبکہ گرفتار ملزم کے ساتھی پولیس اہلکار عثمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں ، پولیس نے ملزمان پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے محکمانہ کارروائی اور مزید تفتیش آغازکردیا ہے۔
کراچی میں جرائم کی وارداتوں کے ساتھ بھتہ خوری میں مزیداضافہ ہو گیا ہے۔ اس بات کی تصدیق ایس ایس پی ایس آئی یو جنید شیخ نے گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کےدوران کی۔ بھتے کی رقم منشیات اور دیگر جرائم میں استعمال ہوتی ہے، انھوں نے کہا کہ بھتے کی رقم ایران اور افغانستان بھیجی جاتی ہے ،بزنس گروپ سے تعلق رکھنے والا ایک گروپ بھتہ خوری میں ملوث تھا،جودبئی اور ایران سے آپریٹ کرتے تھے، بھتہ خوری میں ملوث2ملزمان شاہد میمن اور آصف میمن کو گرفتار کرلیا گیا ،دونوں ملزمان ا ب تک 7 کے قریب وارداتیں کرچکے ہیں۔ ملزم ضیا کالے سے بھی تفتیش کا عمل جاری ہے۔احمد علی مگسی سمیت دیگر لوگ بھی بھتہ خوری کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ، جبکہ دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند عہدے کاچارج سنبھالنےکےبعد گارڈن ہیڈ کواٹرز میں 2بڑے پولیس اجلاس کر چکے ہیں ،جس میں کراچی رینج میں تعینات تمام سینئر اور جونئیر افسران سے خطاب میں شہر میں امن و امان اور انٹیلیجنس نیٹ ورک کو مضبوط اور فعال کرنے کی اہمیت،انوسٹی گیشن کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور ایس ڈی پی اوز، ایس ایچ اوز اور ایس آئی اوز اورڈویژنل ایس پیز کو اپنے علاقوں میں فرائض سر انجام دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ’’ ایس ایچ اوز اور ایس ڈی پی اوز کو میرٹ پر تعیناتی کے بعد اپنے فرائض ایمانداری سے سر انجام دینے اسٹریٹ کرائمزو دیگر سنگین جرائم کے خلاف سخت اقدامات کرنے اور علاقوں میں منظم جرائم کے خاتمے کو یقینی بنانے کی ہدایات کی ،انھوں نے عوام اور پولیس شہداء کے مقدمات کی تفتیش بلا تاخیر اور میرٹ پر کرنے اور ملزمان کی گرفتاریاں یقینی بنانے کی ہدایات بھی کی۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے مزید کہا کہ،’’ ایماندار اور پیشہ ورانہ فرائض سرانجام دینے والے پولیس افسران و اہلکاروں کو انعامات دینے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افسران و اہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی ہو گی۔اجلاس کے اختتام پر افسران نے اپنے مسائل سے آگاہ کیا ،جس کو حل کرنےکےلئے پولیس چیف نے فوری احکامات جاری کئے۔
اس حوالے سےعوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس چیف کی ہدایات کو سن کراجلاس میں موجود افسران میں سے چند ایک نے سوشل میڈیا پر اشتہارکے ذریعے عوام مسائل کے حل کے لیے ملاقات کےاوقات تو درج کردیے ہیں، لیکن ان سے تاحال ملاقات نہیں ہو سکی ،اور نہ کسی اعلی افسر کو علاقوں میں دیکھا گیا ہے، البتہ کسی بڑی واردات کے رونما ہونے پر ہی ان کی جھلک نظر آجاتی ہے ،شہری حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پولیس افسران ٹھنڈے کمروں سےباہر نکل کر اور کراچی پولیس چیف کی دی گئی ہدایت پرایمانداری سےعمل کریں تونہ صرف پولیس اور عوام کے درمیان حائل خلیج مٹ جائے گی بلکہ شہر میں امن و امان قائم ہونے کے ساتھ ڈاکو راج کا بھی بتدریج خاتمہ ممکن ہو سکےگا۔