کراچی (نیوز ڈیسک ) پاکستان کرکٹ ٹیم کی بھارت کے خلاف ورلڈکپ میچ میں ایک اور شکست کئی سوالات چھوڑ گئی۔ ہفتہ کو ٹورنامنٹ کا شو پیس میچ بالکل یکطرفہ ثابت ہوا۔ گرین شرٹس کو دیکھ کر یوں لگا جیسے پرائمری کلاس کے طلبہ کو خلائی جہاز بنانے کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔ ٹیم بھارت کے خلاف نفسیاتی دبائو کا شکار نظر آتی ہے۔ اہم معرکے کیلئے کوئی تیاری اور عزم نظر نہیں آیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج سے ظاہر ہورہا تھا کہ وہ ہار سے خوفزدہ ہیں۔ اہم ترین میچ میں پاکستانی اوپنرز اپنی روایتی سوچ کے ساتھ ہی میدان میں اترے۔ بھارتی پیسرز نے بہترین لائن و لینتھ پر بولنگ کی وہیں پاکستانی اوپنرز بھی دفاعی پوزیشن پر رہے۔ پاکستان کی بیٹنگ پلاننگ کچھ اس طرح محسوس ہوتی ہے کہ ابتدائی بیٹرز محتاط انداز اپنائیں جبکہ لوئر آرڈر میں محمد افتخار، شاداب خان، محمد نواز پاور پلے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چند بڑے اسٹروکس کھیل کر اسکور قابل ذکر مقام تک پہنچادیں لیکن اس میچ میں یہ فارمولا کام نہ آسکا۔ پاکستانی بیٹرز نے مجموعی طور پر 154 ڈاٹ بالز کھیلیں اور 26 چوکے لگائے۔ جبکہ کسی بھی بیٹر نے ایک چھکا بھی نہیں مارا۔ بھارتی بیٹرز نے اپنی اننگز میں 91 ڈاٹ بالز کھیلیں ، 18 چوکے اور آٹھ چھکے لگائے۔ چند ہفتے قبل عالمی نمبر ایک ون ڈے ٹیم کا اعزاز رکھنے والی سائیڈ ایک دم عام سی لگنے لگی ہے۔ خطرناک ترین قرار دینے والی بولنگ لائن کی جان شاید نسیم شاہ کے انجرڈ ہوکر باہر ہونے نے نکال دی ہے۔ سابق کپتان رمیز راجہ انکشاف کرچکے ہیں کہ شاہین شاہ آفریدی کی انگلی میں تکلیف ہے۔ ان کی رفتار پر بھی ماہرین تشویش ظاہر کررہے ہیں۔ پاکستان ٹیم کو ایک مسئلہ مڈل اوورز میں وکٹیں حاصل کرنے کے ہے کیونکہ اس کے اسپنرز اچھی بولنگ کرانے میں ناکام ہیں۔ شاہین ابتدائی بیٹرز کو آئوٹ نہ کرسکیں تو حارث رئوف کو کچھ سمجھ نہیں آتا، وہ مسلسل شارٹ پچ گیندیں کراکر چوکے چھکے کھانے لگتے ہیں۔ نائب کپتان شاداب خان کی کارکردگی کسی بھی طرح انہیں مسلسل موقع دینے کے حق میں نہیں جاتی۔ اس میچ میں بھی ناکام رہے اور صرف دو رنز بناکر بولڈ ہوئے جبکہ بولنگ میں انہوں نے چار اوورز کرائے اور 31 رنز دیے۔ کپتان بابر اعظم کی بیٹنگ کے انداز کو اندرون ملک بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن بھارت سے میچ میں بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کی بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور صرف 36 رنز کے اضافے کے ساتھ سات کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔ 155 پر دو کھلاڑی آؤٹ ہونے کے بعد صرف 36 رنز کا اضافہ ہوا اور پاکستان کی پوری ٹیم 191 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔