کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کی بات کر کے ایک موقع ڈھونڈنا چاہتی ہے، عمران خان چاہتے ہیں مذاکرات کیلئے کوئی پل کا کردار ادا کرے،عمران خان نے صدر عارف علوی کو سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات کرنے کا پیغام بھیجا ہے.
سینئر صحافی و تجزیہ کار وسیم بادامی نے کہا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان برف پگھلنے کا امکان بہت کم ہے.
میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتےہوئے کہا کہ عمران خان طاقتور حلقوں کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں، تحریک انصاف نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا بیک ڈور چینل کھول دیا ہے مگر کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آرہا ہے.
شاہزیب خانزادہ نے کہاکہ غزہ پر اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں نے خطے میں علاقائی جنگ کے خطرات مزید بڑھادیئے ہیں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ پی ٹی آئی نو مئی کے واقعات بھلا کر ملک کے مفاد میں آگے بڑھنے کی بات کررہی ہے.
تحریک انصاف نو مئی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے احساس ندامت کا اظہار کرے تو بات آگے بڑھ سکتی ہے، عمران خان چاہتے ہیں مذاکرات کیلئے کوئی پل کا کردار ادا کرے، تحریک انصاف پر نو مئی کو بغاوت کے الزامات ہیں وہ انہی نتائج کا سامنا کررہی ہے، سوال ہے کیا عمران خان نو مئی کے واقعات پر ندامت کا اظہار کر کے معافی مانگیں گے؟، یہی وجہ ہے صد ر عارف علوی یہ معاملہ آگے لے کر نہیں چل پارہے۔
عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کی بات کر کے ایک موقع ڈھونڈنا چاہتی ہے، تحریک انصاف عمران خان کے فوجی عدالت میں ٹرائل سے بچنے کیلئے کوشش کرنا چاہتی ہے، عمران خان نے صدر عارف علوی کو سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات کرنے کا پیغام بھیجا ہے، نواز شریف کی واپسی کے بعد ہی سیاسی جماعتوں سے بات چیت کا راستہ بن سکتا ہے، شفقت محمود نو مئی کے واقعات سے مکمل طور پر علیحدہ رہے ہیں، صدر عارف علوی اس وقت ثالث کا کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔سینئر صحافی و تجزیہ کار وسیم بادامی نے کہا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان برف پگھلنے کا امکان بہت کم ہے، عمران خان نے اقتدار میں کورونا اور کشمیر جیسے معاملات پر بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھنے پر تیار نہیں ہوتے تھے، نگراں حکومت کے پی ٹی آئی سے رابطوں کا یہی نتیجہ نکل سکتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی انتخابی عمل کا حصہ نہ بنیں،خاموش رہیں اس کے بعد پی ٹی آئی کو محدود جگہ دیدی جائے۔
سابق کرکٹر سکندر بخت نے کہا کہ انگلینڈ اور جنوبی افریقا جیسی بڑی ٹیموں کا افغانستان اور نیدرلینڈ سے ہارنا پاکستان کیلئے اچھا ہے، بڑی ٹیمیں پوائنٹس ٹیبل پر نیچے آئیں گی تو پاکستان کیلئے جگہ بنے گی، پاکستان چھ میچوں میں سے چار میچ بھی جیت گیا تو سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے، جنوبی افریقا کیخلاف فتح پر نیدرلینڈ کی ٹیم کو مکمل کریڈٹ دیتا ہوں، جنوبی افریقا کو ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنی چاہئے تھی، پاکستان کو آئندہ میچز جیتنے کے ساتھ رن ریٹ بھی بڑھانا ہوگا، عبداللہ شفیق بیمار ہوگئے ہیں میچ تک فٹ نہیں ہوئے تو فخر زمان ٹیم میں آجائیں گے، ورلڈکپ کے آئندہ میچوں میں بھی شاداب خان اور محمد نواز کو ہی کھلایا جائے۔
سابق کرکٹر عبدالرزاق نے کہا کہ انگلینڈ اور جنوبی افریقا جیسی بڑی ٹیموں کی چھوٹی ٹیموں کے ہاتھوں شکست کے بعد ٹورنامنٹ اوپن ہوگیا ہے، اب کوئی نہیں کہہ سکتا کون سی چار ٹیمیں سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کریں گی، جنوبی افریقا اپنے دونوں میچ پہلے بیٹنگ کرکے جیتا پھر نیدرلینڈ کیخلاف ٹاس جیت کر باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تھا جب تحریک انصاف کیلئے عدلیہ سہولت کاری کررہی تھی، اس جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی غیرمشروط حمایت حاصل تھی، پی ٹی آئی کو مضبوط کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ افسران دوسری جماعتوں کو بزورطاقت توڑ کر اہم سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کرواتے تھے.
دوسری سیاسی جماعتوں کے رہنما اچانک پریس کانفرنس کر کے تحریک انصاف میں شامل ہونے کا اعلان کرتے تھے، عمران خان اپنی انا کے اس مقام پر پہنچ چکے تھے کہ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے امکان تک کو رد کردیا تھا، آج جیسے ہی وقت بدلا ، عدلیہ کی سہولت کاری بند ہوئی.
اسٹیبلشمنٹ غیرمشروط حمایت سے پیچھے ہٹ گئی ، ا ب اسی تحریک انصاف سے سیاسی رہنماؤں کو علیحدہ کروایا جارہا ہے، دوسری سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا اعلان کروایا جارہا ہے، کل تک سیاسی جماعتیں مذاکرات کرنا چاہتی تھیں لیکن عمران خان تیار نہیں تھیں.
آج عمران خان بات چیت کرنا چاہتے ہیں مگر دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ بھی ان کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، اس کے باوجود عمران خان طاقتور حلقوں کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں، تحریک انصاف نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا بیک ڈور چینل کھول دیا ہے مگر کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آرہا ہے۔