اسلام آباد (انصار عباسی) سیاسی مضمرات سے بھرپور ایک بڑی پیشرفت یہ ہے کہ گزشتہ روز اپنے ’’چلّے‘‘ سے واپس آنے والے شیخ رشید احمد عمران خان اور روپوش پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 9؍ مئی کے واقعات میں ملوث سبھی افراد کے حق میں عام معافی کی مہم شروع کرنے جا رہے ہیں۔
ایک ماہ کی روپوشی کے بعد منظر عام پر آنے والے عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اتحادی شیخ رشید احمد نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وہ پیر (آج) سے مہم شروع کرنے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے انہوں نے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا ہے کہ ’’میں ساری قوم کا، اپنی ماؤں بہنوں بیٹیوں کا مشکور ہوں جن کی دعاؤں سے کم و بیش چالیس روزہ چلے کے بعد مجھے رہائی نصیب ہوئی۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں نے یہ چلہ کس جگہ پر کاٹا ہے لیکن مجھے چلے کے دوران کسی بھی قسم کی کوئی تکلیف نہیں پہنچائی گئی۔ اب میری زندگی کا مشن اُن تمام لوگوں کو جو روپوش ہین یا چھپے ہوئے ہیں یا جن سے 9؍ مئی کی غلطی سرزد ہوگئی ہے یا جو بے گناہ جیلوں میں ہیں؛ ان کو معافی دلانا ہے۔
ساری قوم اس پر امن مشن میں میرے ٹوئٹر پر میرا ساتھ دے۔ میں نے کبھی بھی اپنے ٹوئٹر کی اپیل نہیں کی لیکن آج میں پہلی مرتبہ اپیل کر رہا ہوں کہ 9؍ مئی کی غلطی جن لوگوں سے سرزد ہوئی ہے ان کی عام معافی کی اپیل کے مشن پر میرا ساتھ دیں۔
کل سے میں اس مشن کیلئے اپنی شروعات کا آغاز کر رہا ہوں۔ قوم کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔ انشاء اللّٰہ کامیابی ہمارا مقدر بنے گی اور اللّٰہ ہمیں ماؤں بہنوں بیٹیوں کی دعاؤں کے صدقے اس مشن میں ضرور سر خرو کرے گا۔‘‘ اپنی ’’گمشدگی‘‘ کے بعد منظر عام پر آنے والے شیخ رشید کی جانب سے شروع کیے گئے اس نئے ’’مشن‘‘ کو کئی لوگ اس کی ٹائمنگ اور وجہ کی بنیاد پر دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ پنڈی کے اس سیاست دان نے اپنے ’’چلے‘‘ کا بندوبست کرنے والوں سے آزادی کے فوراً بعد اس مشن کا اعلان کیا ہے۔
شیخ رشید نے اتوار کو اعلان کیا کہ ان کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کیلئے عام معافی حاصل کریں جو 9؍ مئی کے واقعات میں ملوث ہیں یا اس کے بعد سے روپوش ہیں، یا پھر معصوم ہیں لیکن جیلوں میں۔
جمعہ کو شیخ رشید اپنی ’’گمشدگی‘‘ کے بعد ایک ٹی وی انٹرویو میں ظاہر ہوئے جس میں انہوں نے کہا کہ 9؍ مئی کا دن ملکی تاریخ کا سیاہ دن تھا۔
انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ 9؍ مئی کے فوراً بعد انہوں نے اس دن پیش آئے واقعات کی مذمت کی، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس عرصہ کے دوران تنہائی میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اُن غریب سیاسی کارکنوں کیلئے عام معافی کے حصول کیلئے جدوجہد کریں گے جو 9؍ مئی کے واقعات میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے درخواست کریں گے کہ وہ ایسے تمام افراد کو معاف کر دیں جو 9؍ مئی کے واقعات میں ملوث ہیں یا پھر معصوم ہیں لیکن جیلوں میں قید ہیں۔
شیخ رشید کا یہ بیان بہت ہی اہم ہے کیونکہ یہ بیان انہوں نے اپنی ایک ماہ سے زائد عرصہ تک گمشدگی کے بعد منظر عام پر آنے کے فوراً بعد دیا ہے۔
اگرچہ انہوں نے کہا کہ وہ چلہ کاٹ رہے تھے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بھی طاقتور حلقوں کی حراست میں تھے جیسا صداقت علی خان اور عثمان ڈار کی طرح دیگر سیاست دانوں کے ساتھ ہوا ہے جو حالیہ عرصہ کے دوران منظر عام پر آئے۔
9؍ مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیلئے عام معافی کے بیان کے حوالے سے ایک سیاسی مبصر کا کہنا تھا کہ اس طرح کے انتہائی حساس معاملے پر وہ اپنے تئیں ایسا اہم بیان کیسے دے سکتے ہیں؟
ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ انہوں نے عمران خان سے درخواست کی تھی کہ فوج کے ساتھ بات چیت میں انہیں شامل کیا جائے، لیکن سابق وزیراعظم نے انکار کر دیا، وہ (عمران خان) ضدی سیاست دان ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو ناراض کرنا ان کی غلطی تھی۔
شیخ رشید لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پولیس کو وقت دیا گیا تھا کہ وہ 26؍ اکتوبر تک سینئر سیاست دان کو ریکور کرے۔ گزشتہ ماہ بظاہر ان کی گرفتاری کے بعد سے ان کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا۔ شیخ رشید کو 17 ستمبر کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا تھا اور اسی دن ان کے وکیل سردار عبدالرزاق نے اس بات کا انکشاف کیا۔
سابق وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ وہ گزشتہ 40 دنوں سے ’’چلہ‘‘ کاٹ رہے تھے۔ انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ انہیں چلہ کاٹتے ہوئے کئی باتوں پر غور کا موقع ملا۔
انہوں نے اصرار کیا کہ اس عرصے کے دوران کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انٹرویو کے دوران، انہوں نے بار بار فوج کی حمایت کا اظہار کیا اور کہا، ’’آج بھی، میں فوج کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میں نے پی ٹی آئی چیئرمین کو بھی مشورہ دیا کہ فوج کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا، سیاستدانوں اور اداروں کو مل کر کام کرنا چاہئے۔