کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نواز شریف بلاشبہ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے،سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے نواز شریف کے معاملات بریت کی طرف جارہے ہیں، کل انہیں سزائیں دینے کیلئے بہت تیزی تھی اور آج ان کی سزائیں ختم کرنے کیلئے سسٹم اپنا کام کررہا ہے، موجودہ صورتحال میں یہ تاثر مضبوط ہوتا نظر آرہا ہے کہ نواز شریف ڈیل کے ساتھ آئے ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار منصور علی خان نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں شہباز شریف ڈیل کیلئے تیار کھڑے تھے، اگر کوئی سمجھتا ہے پی ٹی آئی اور عمران خان ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائیں گے تو ایسا ممکن نہیں ہوگا۔ سابق وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف بلاشبہ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے، نواز شریف پارٹی کو الیکشن لڑوانے آئے ہیں خود بھی حصہ لیں گے، نواز شریف کو عدالت سے ریلیف ملا ہے ان کی باقی مشکلات بھی آہستہ آہستہ دور ہوجائیں گی، شریف فیملی خاندان میں اپنے معاملات آسانی سے طے کرلیتی ہے، نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز نے مل کر یہ جنگ لڑی ہے، شریف خاندان کی قربانیاں اس بار کارکنوں سے زیادہ رہی ہیں، نواز شریف نے صدمات اٹھائے بڑی آزمائشوں سے گزرے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تجربات کرنے والے اب تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں ، جن لوگوں نے اس میں حصہ ڈالا سب کے نام لے دیتا ہوں، جنرل پاشا اس تمام ساگا کے فادر سمجھے جاتے ہیں، اس کے بعد جنرل ظہیراور پھر جنرل باجوہ نے سلسلہ آگے بڑھایا، نوز شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا اب اس کا ازالہ ہورہا ہے، نواز شریف نے باقی تمام عناصر کے ساتھ سیاسی جماعتوں کو بھی بات کرنے کی دعوت دی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کی تقریر کے تناظر میں ہم سب کو رائٹ سائڈ پر ہونا چاہئے،اگر سب ملک کے رائٹ سائڈ پر ہوں تو ساری چیزیں طے ہوسکتی ہیں، ملک کی گاڑی کھڈے میں پھنس گئی ہے نکالنے کیلئے سب کو دھکا لگانا پڑے گا، ایک شخص کو موقع دیا گیا اگر وہ فیل ہوا ہے تو بنیادی ذمہ داری اس کی بنتی ہے، جو لوگ چیئرمین پی ٹی آئی کو لے کر آئے ان کی ججمنٹ غلط ثابت ہوئی، کسی کے پاس اقتدار آجاتا ہے کسی سے چھن جاتا ہے یہ سب پراسس کا حصہ ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن 2نومبر کو سپریم کورٹ میں انتخابات کی تاریخ دے سکتا ہے، ہمارے سابق اتحادی اپنے بیانات سے الیکشن کی تیاری کررہے ہیں، الیکشن کے قریب سیاسی جماعتیں اسی طرح کے بیانات دیتی ہیں،الیکشن مسائل کا حل ہے الیکشن کے بعد گومگوں کی کیفیت ختم ہوجائے گی، ہم اور دوسری جماعتیں چاہتی ہیں گرینڈ ڈائیلاگ ہوجائے، الیکشن کے فوری بعد ایک گرینڈ ڈائیلاگ ضرور ہونا چاہئے، گرینڈ ڈائیلاگ میں معیشت، دہشتگردی اور خارجہ تعلقات پر بات ہونی چاہئے۔خواجہ آصف نے کہا کہ گرینڈ ڈائیلاگ میں افغانستان کے ساتھ تعلقات کو موضوع بحث لانا چاہئے، خطے میں امن کیلئے بہت بڑے اقدامات کی ضرورت ہے، بھارت میں اقلیتیں اس وقت محفوظ نہیں ہیں بھارت کی موجودہ حکومت متشدد ہے، بھارت ایک اور دہشتگرد رجیم اسرائیل کی کھل کر حمایت کررہا ہے، اس صورتحال میں ہمیں سوچنا ہوگا بھارت کے ساتھ کوئی قدم اٹھانا ہے یا نہیں اٹھانا، ہندوستان خطے میں حالات ٹھیک کرنا چاہتا ہے تو اسے بہت بڑا اقدام اٹھانا ہوگا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نیب نے کوئی نتائج نہیں دیئے ملک میں کرپشن بہت بڑھ گئی ہے، نیب احتساب کا نہیں سیاسی انجینئرنگ کا ادارہ ہے، نیب کو بند کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے ضرور ہونا چاہئے، عدلیہ کو فہرست جاری کرنی چاہئے وہاں کتنے اسٹے آ رڈرز ہیں اور کتنی مدت سے ہیں۔سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے نواز شریف کے معاملات بریت کی طرف جارہے ہیں، کل انہیں سزائیں دینے کیلئے بہت تیزی تھی اور آج ان کی سزائیں ختم کرنے کیلئے سسٹم اپنا کام کررہا ہے، موجودہ صورتحال میں یہ تاثر مضبوط ہوتا نظر آرہا ہے کہ نواز شریف ڈیل کے ساتھ آئے ہیں، نواز شریف کو درکار قانونی عمل کے تحت ریلیف مل رہا ہے لیکن پاکستان واپسی پر انہیں ریاستی اداروں کی طرف سے غیرمعمولی ریسیپشن دیئے جانے سے یہ تاثر مضبوط ہوا کہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا، پاکستان میں نظام انصاف پر بہرحال سوالات اٹھتے رہیں گے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار منصور علی خان نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کے کارکنوں کا تاثر کبھی تبدیل نہیں ہوتا، اگر کوئی سمجھتا ہے نواز شریف کے واپس آنے سے ن لیگ کا جانے والا ووٹر واپس آجائے گا تو ایسا نہیں ہوگا، ن لیگ کا ووٹر کل بھی نواز شریف کو بے قصور سمجھتا تھا آج بھی بے قصور سمجھتا ہے، نواز شریف پر جس قسم کی نوازشات ہورہی ہیں اس کا موازنہ عمران خان اور ایک عام شہری کے ساتھ ضرور کیا جائے گا، یہ موازنہ کیا جائے گا کہ کیا عام شہری کی اپیلیں اتنی جلدی لگتی ہیں، کیا اس کیلئے بنچ اتنی جلدی بنتے ہیں۔منصور علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں میوزیکل چیئرز کا سلسلہ نہ رکنے والا ہے، کسی کی بھی حکومت آجائے یہ سلسلہ اسی طرح چلے گا، عمران خان کی حکومت میں شہباز شریف ڈیل کیلئے تیار کھڑے تھے، اگر کوئی سمجھتا ہے پی ٹی آئی اور عمران خان ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائیں گے تو ایسا ممکن نہیں ہوگا، اسٹیبلشمنٹ بھی ہمیشہ کیلئے اس پراجیکٹ کو بند کرنا نہیں چاہے گی، عمران خان کا ووٹ بینک ہے کل ان کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے قائد کو جتنی تیزی سے ریلیف مل رہا ہے، اس سے تاثر پیدا ہورہا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کا پہلا مقصد صرف پارٹی کی انتخابی مہم چلانا نہیں بلکہ خود انتخابی ریس کا حصہ بن کر وزارت عظمیٰ کا امیدوار بننا ہے، چوتھی بار ملک کا وزیراعظم بننا ہے، نیب جو کل تک نواز شریف کو کسی بھی طرح سزا دلوانے میں مصروف تھا وہ آئے روز پیچھے ہٹتا نظر آرہا ہے، نیب ہر کیس کی سماعت میں نواز شریف کیلئے آسانی پیدا کرنے کی کوششیں کررہا ہے، نیب واضح کررہا ہے کہ ادارے کو نواز شریف کی گرفتاری درکار نہیں ہے، نیب نے نواز شریف کی سزا معطلی کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر بھی کوئی اعتراض نہیں کیا جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی اپیلیں بحال کردی ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ الیکشن کی تاریخ پر سوال اپنی جگہ برقرار ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کیپٹل ٹاک میں انٹرویو میں کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ جنوری میں انتخابات ہوجائیں گے، اس پر الیکشن کمیشن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن ملتوی ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف گھیرا تنگ ہورہا ہے، عمران خان کیخلاف اس وقت سب سے اہم کیس سائفر کیس ہے، اس کیس کے حوالے سے آج ٹرائل کورٹ میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد پہلی سماعت ہونے جارہی ہے، آج ہی اسلام آباد ہائیکورٹ اس کیس کو خارج کرنے اور عمران خان کو اس کیس میں ضمانت دینے کی درخواست پر اپنا گزشتہ ہفتے کا محفوظ فیصلہ سنائے گی۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پچھلے بیس دن سے غزہ کے گرد اسرائیلی فورسز کا محاصرہ ہے، تین لاکھ اسرائیلی فوجی غزہ کی سرحد پر تعینات ہیں۔