• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائفر کیس، چیئرمین PTI کی اخراج مقدمہ اور ضمانت کی درخواستیں مسترد، عمران کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر عدم اعتماد

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت درخواست مسترد کر دی جبکہ ملزم کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر عدم اعتماد کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اخراج مقدمہ کی درخواست بھی مسترد کر دی۔ دوسری جانب سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف استغاثہ گواہان کا بیان قلمبند نہ ہوسکا، سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی،پراسیکیوٹر شاہ خاور نے کہا آدم خان وعدہ معاف نہیں معمول کے گواہ ہیں جبکہ سائفر کیس سننے والی خصوصی عدالت برائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ نے پہلے ہی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی جس کیخلاف سابق وزیراعظم نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جو 20 صفحات پر مشتمل ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے مطابق بادی النظر میں پٹیشنر پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 کا اطلاق ہوتا ہے،استغاثہ کا کیس ہے کہ وزارت خارجہ نے سائفر کو ڈی کوڈ کر کے پرائم منسٹر سیکرٹریٹ کو بھجوایا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم سائفر کو وصول کیا اور بظاہر گم کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کے مطابق سائفر کے مندرجات کو ٹوئسٹ کر کے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا، دفترِ خارجہ کے سابقہ اور موجودہ افسران بالخصوص سائفر بھیجنے والے اسد مجید کے بیانات ریکارڈ پر ہیں۔ فیصلے کے مطابق دفتر خارجہ کے افسران کے بیانات سے واضح ہے کہ اس میں کوئی غیرملکی سازش شامل نہیں۔قبل ازیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں وکلا صفائی کی گواہوں کے بیانات قلمبند نہ کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ابھی نہیں آیا ، فیئر ٹرائل کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے گواہوں کے بیانات قلمبند کی کارروائی آئندہ سماعت تک موخر کر رہے ہیں۔ عدالت نے ٹرائل روکنے ، ٹرائل کے دوران اہل خانہ کی موجودگی اور سائفر کی کاپی فراہم کرنے سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی پانچ درخواستیں مسترد کر دیں۔ دوران سماعت وکلا صفائی کی جانب سے گواہان کے بیانات قلمبند نہ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلہ میں آبزرویشن دی ہیں ، ضمانت اور اخراج مقدمہ درخواستوں پر بھی فیصلہ آنا ہے ، استدعا ہے کہ فیصلہ آنے تک گواہوں کے بیانات قلمبند نہ کئے جائیں۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر شاہ خاور نے وکلا صفائی کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کی استدعا کی تاہم عدالت نے وکلا صفائی کی استدعا پر کیس کی سماعت منگل31 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

اہم خبریں سے مزید