کراچی، بغداد (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) عراق اور شام میں امریکا اور ایرانی حمایت یافتہ فورسز نے ایک دوسرے کی تنصیبات پر حملے کئے ہیں، امریکی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے عراق کے مغربی علاقے میں اپنے فوجی اڈے کے قریب ایک ڈرون مار گرایا ہے۔ اس ڈرون حملے کی کوشش ایسے وقت پر کی گئی ہے جب امریکا کا کہنا ہے کہ انہوں نے مشرقی شام میں ایرانی پاسداران انقلاب اور ان کے اتحادی گروہوں کی دو عسکری تنصیبات پر حملے کئے ہیں، واشنگٹن کے مطابق یہ تنصیبات خطے میں امریکی فورسز پر حملوں کیلئے استعمال ہورہی تھیں۔ اسلامک ریزسٹنس نے اس ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ روسی صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام میں ایرانی ڈیپووں پر حملے اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے دوران علاقائی کشیدگی بڑھ رہی ہے جو کہ کسی طور اچھا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ روسی افواج کو خطے کی کشیدگی میں شامل کئے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ دوسری جانب عراق کے طاقتور مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حماس کیخلاف جنگ میں اسرائیل کو غیر مشروط تعاون فراہم کرنے پر بغداد میں امریکی سفارتخانے کو بند کردیا جائے۔