گلاسگو (طاہر انعام شیخ) گلاسکو میں تحریک کشمیر کے زیراہتمام مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط کے خلاف ایک پُرجوش مظاہرہ کیا گیا۔ تحریک کشمیر اسکاٹ لینڈ کے صدر بیلی کونسلر حنیف راجہ نے کہا کہ بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کو اب76سال پورے ہوگئے ہیں، اس دوران ان کی افواج نے نہتے عوام پر ظلم و ستم کی بدتین مثالیں قائم کیں۔ صرف اپنا حق خودارادیت مانگنے کے جرم میں ایک لاکھ سے زیادہ معصوم عوام کا قتل عام کیا لیکن وہ کشمیریوں کے پائے استقامت میں ذرا جتنی بچی لغزش پیدا نہیں کرسکا۔ حنیف راجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کر رکھا ہے لیکن اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود وہ خود اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کراسکی۔ سید طفیل حسین شاہ نے بتایا کہ تقسیم ہند کے وقت کشمیر کی مثالی قیادت نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا جب کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے الحاق کے بدلے فوجی مدد مانگی تھی جس کی آڑ میں بھارت نے کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کرلیا اور اب وہاں اس کے فوجیوں کی تعداد 10لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے آئین کو ہی تبدیل کردیا ہے۔ 370اور 35Aکو منسوخ کرکے کشمیریوں کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور سرینگر کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔ عالمی برادری جو انسانی حقوق کا ڈھونڈرا پیٹی ہے، وہ اس ظلم و زیادتی کو خاموشی سے دیکھ رہی ہے کیونکہ ان کے بھارت کے ساتھ مفادات وابستہ ہیں۔ پروفیسر جاوید گل نے تحریک آزادی کشمیر پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی اور اقوام متحدہ کی بے بسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بین الاقوامی ادارے کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے متعلق پانچ قراردادیں منظور کی جاچکی ہیں جن پر تاحال عمل نہیں ہوسکا۔ خورشید خان نے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کی حالیہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بہیمانہ مظالم میں بھارتیہ جنتا پارٹی ملوث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل نہیں کیا جاتا، اس وقت ت جنوبی ایشیا میں امن کا قائم ہونا ناممکن ہے۔