اسلام آباد(ایجنسیاں)سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی فاروق ایچ نائیک کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نیب ترامیم کیس کو پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کے تفصیلی فیصلے سے مشروط کردیا‘عدالت عظمیٰ نے چیئرمین پی ٹی آئی‘ اٹارنی جنرل اور تمام ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ماتحت عدالتوں کو نیب کیسز کا فیصلہ کرنے سے بھی روک دیا‘عدالت نے قراردیا ہے کہ کیس کی آئندہ سماعت تک متعلقہ احتساب عدالتیں کیس سن سکتی ہیں اور ضمانت دے سکتی ہیں ۔تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد نیب ترامیم انٹراکورٹ اپیل دوبارہ مقرر کی جائے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم سے سب کچھ ختم نہیں کیا گیا‘ صرف فورم تبدیل ہوا ہے‘نیب ترامیم سے کوئی الزامات سے بری نہیں ہوا۔ ٹرائل کورٹ کے ججز کیلئے سپریم کورٹ کا واضح حکم آنا چاہئے تھاجبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ تیسری ترامیم کا جائزہ لیے بغیر پہلی اور دوسری ترمیم کیسے کالعدم قرار دی جا سکتی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالت عظمی کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے پیر کو یہاں نیب ترامیم کیس فیصلہ کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ سماعت کے حکمنامہ میں سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں کو آئندہ سماعت تک حتمی فیصلے کرنے سے روکتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آئندہ سماعت تک احتساب عدالتیں حتمی فیصلہ نہ سنائیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مناسب ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تفصیلی فیصلہ کے بعد نیب انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے مقرر کی جائے۔