کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق نے کہا ہےکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین صرف پروٹوکول کیلئے بنتے ہیں.
ذکاء اشرف 2011ء میں پی سی بی کے چیئرمین بنے تو انہیں مزہ لگ گیا، ذکاء اشرف پچھلے گیارہ بارہ سال سے دوبارہ چیئرمین پی سی بی بننے کی کوشش کررہے تھے، ذکاء اشرف نے چیئرمین بنتے ہی کرکٹرز کو ساتھ شامل کیا کیونکہ ان کی اپنی رائے نہیں ہے، ذکاء اشرف میٹنگوں میں ایک منٹ سے زیادہ نہیں بولتے.
سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے کہا کہ سابق وزیراعظم کہتے تھے کرپشن کیخلاف ہوں اور کرپٹ کھلاڑیوں کے ساتھ مشورے کرتے تھے،ذکاء اشرف آصف زرداری کے خاص آدمی ہیں پی سی بی میں آکر سیاسی حرکت کی، جس طرح سیاست میں آڈیو ویڈیو ٹیپس لیک کی جاتی ہیں ذکاء اشرف نے بابر اعظم کی ذاتی چیٹ لیک کردی،قومی کرکٹر عماد وسیم نے کہا کہ پاکستان جس طرح بنگلہ دیش کیخلاف کھیلا امید ہے بڑی ٹیموں کیخلاف بھی ایسے ہی کھیلے گا۔
سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق نے کہا کہ ورلڈکپ کیلئے جو ٹیم منتخب کی گئی اس سے اچھے کھلاڑی موجود نہیں تھے، ایک یا دو کھلاڑیوں کے ساتھ ناانصافی ہمیشہ ہی ہوتی ہے، اس ٹیم میں عماد وسیم ہوتے تو پاکستان کیلئے بہت اچھا ہوتا، پاکستانی کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج ہلکی ٹیموں اور بڑی ٹیموں کے ساتھ مختلف ہوتی ہے یہ اچھی ٹیم کی نشانی نہیں ہے.
پاکستان نے بنگلہ دیش کیخلاف ٹیم میں تین تبدیلیاں کیں، پاکستان پہلے دن سے یہ ٹیم کھلاتا تو اتنا مسئلہ نہیں ہوتا، اس سے پہلے ٹیم چھکے مارنے والے اوپنرز کی کمی محسوس کررہی تھی۔
عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ انضمام الحق اگر بے قصور ہیں تو انہیں مستعفی نہیں ہونا چاہئے تھا، ورلڈکپ جانے سے پہلے ہمیں کھیلنے کیلئے افغانستان، سری لنکا، نیدر لینڈرز اور نیپال کی ٹیمیں نظر آتی ہیں.
پی سی بی نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ اتنی زیادہ کردی ہے کہ کھلاڑیوں کو چار روزہ میچ کھیلنے کی ضرورت ہی نہیں ہے، ٹیسٹ میچ کھیل کر ون ڈے میں آنے والے کھلاڑیوں کی کارکردگی بہت اچھی ہوتی ہے۔
قومی کرکٹر عماد وسیم نے کہا کہ پاکستان جس طرح بنگلہ دیش کیخلاف کھیلا امید ہے بڑی ٹیموں کیخلاف بھی ایسے ہی کھیلے گا، یہ بڑا سوال ہے کیا ہم نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کیخلاف بھی ایسی کارکردگی دکھاسکتے ہیں.
پی سی بی، کوچ اور کھلاڑیوں کے درمیان کمیونیکیشن گیپ نہیں ہونا چاہئے، کھلاڑیوں کی شکایات اور تحفظات سننے کیلئے کوئی فورم ہونا چاہئے، پاکستان ٹیم میں بہت سے وہ کھلاڑی ورلڈکپ کھیل رہے ہیں جو ٹی ٹوئنٹی کے پلیئر ہیں، میرا کام کارکردگی دکھانا ہے باقی ان لوگوں کا فیصلہ ہے۔