اسلام آباد( رپورٹ:، رانا مسعود حسین ) سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر ، پرویز مشرف( مرحوم )کو سزائے موت دینے والی ʼʼخصوصی عدالت کوʼʼ غیر آئینی قرار دینے ʼʼکے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے اور مجرم پرویز مشرف کی جانب سے ʼʼسزائے موت ʼʼ کے خلاف دائر اپیلیں سماعت کے لئے مقرر کردی ہیں ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان اورجسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل چار رکنی لارجر بنچ جمعہ 10نومبر کو کیس کی سماعت کرے گا ،یاد رہے کہ سنگین غداری کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو3 نومبر 2007 میں ملک میں ایمرجنسی پلس نافذ کرتے ہوئے آئین کو معطل کر دینے کا جرم ثابت ہوجانے کی پاداش میں آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کا مجرم قرار دیتے ہوئے ا ن کی غیر موجودگی میں ہی اسے سزائے موت سنائی تھی ،جبکہ مجرم اس وقت دوبئی میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہا تھا ،اسی دوران مجرم کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں سنگین غداری کی خصوصی عدالت کی تشکیل ہی کو چیلنج کردیا گیاتھا ،جہان جسٹس امیر حسین اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل بنچ نے خصوصی عدالت کی تشکیل ہی کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا ،جس کے خلاف توفیق آصف ایڈوکیٹ ،پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی ،سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور حافظ عبدالرحمان انصار ی نے سپریم کورٹ میں علیحدہ علیحدہ اپیلیں دائر کی تھیں ،دوسری جانب مجرم کی ملک سے غیر موجودگی میں ہی اس کے وکیل سلمان صفدر نے سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی تھی ، تاہم سابق چیف جسٹسز کی جانب سے یہ اپیلیں سرد خانے میں ڈال دی گئیں ،یہ بھی یاد رہے کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تین رکنی سنگین غداری کی خصوصی عدالت نے 17دسمبر2019 کو دو ،ایک کے جج کے تناسب سے پرویز مشرف کو سزا سنائی تھی، جسٹس وقار احمد سیٹھ نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا تھا کہ اگر پرویز مشرف سزائے موت پر عملدرآمد سے پہلے ہی فطری وجہ سے مر جاتا ہے تو بھی اس کی لاش کوڈی چوک میں گھسیٹا جائے اورتین دن تک لٹکایا جائے، یہ بھی یاد رہے کہ پرویز مشرف نے3 نومبر 2007 میں ملک میں ایمرجنسی پلس نافذ کرتے ہوئے آئین کو معطل کر دیا اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان ،جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹوں کے تقریبا 65ججوں کو ان کے گھروں کے اندر ہی نظر بند کردیا تھا ۔