• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(علامہ محمد اقبال)

رِندانِ فرانسیس کا میخانہ سلامت

پُر ہے مئے گُلرنگ سے ہر شیشہ حلبؔ کا

ہے خاکِ فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق

ہسپانیّہ پر حق نہیں کیوں اہلِ عرب کا

مقصد ہے ملُوکیَّتِ انگلیس کا کچھ اور

قِصَّہ نہیں نارنج کا یا شھد و رَطَبْ کا

…٭٭……٭٭……٭٭…

…فلسطینی عرب سے…

زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ

میں جانتا ہوں وہ آتش تیرے وجُود میں ہے

تِری دَوَا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں

فرنگ کی رگِ جاں پنجۂ یہُود میں ہے

سُنا ہے میں نے غُلامی سے اُمّتوں کی نجات

خودی کی پرورش و لَذّتِ نمُود میں ہے

…٭٭……٭٭……٭٭…

…دَامِ تہذیب…

جَلتا ہے مگر شام و فلسطیں پہ میرا دِل

تدبیر سے کھُلتا نہیں یہ عُقدۂ دُشوار

تُرکانِ ’جفاپیشہ‘ کے پنجے سے نکل کر

بیچارے ہیں تہذیب کے پھندے میں گرفتار

…٭٭……٭٭……٭٭…

شام و فلسطینی عرب سے

جس گھڑی وہ چلا

توسنِ وقت کی پیٹھ پر بیٹھ کر

تیغ اِک ہاتھ میں

دوسرے ہاتھ میں لے کے شاخِ شجر

جس گھڑی اس وطن کے در و بام میں

کنجِ زنداں کی حسرت بھری شام میں

وہ ہوائیں چلیں

جن میں شامل تھے اِمکان کے نامہ بَر

اُس گھڑی ’’منتھیٰ‘‘

اپنی خوشیوں کے چاندوں سے جھولی بھرے

سُوئے دشتِ فلک ، اپنے گھر سے چلی

یہ بتانے کہ اب زندگی کے ہر اِک کُہنہ انداز کی ہو چکی انتہا

یہ بتانے کہ اَب ہو رہی ہے نئے دَوْر کی اِبتدا