بنگلور(عبدالماجدبھٹی)بھارت پہلی بار تنہا ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کررہا ہے لیکن اس میگا ایونٹ سے بھارتی معیشت کو زبردست فائدہ مل رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس ٹورنامنٹ سے بھارت کو پاکستانی کرنسی میں66ہزار کروڑ روپے ( دو اعشاریہ چھ بلین ڈالرز)سے زائدکی آمدنی متوقع ہے جس سے دنیا کے امیر ترین بھارتی بورڈ کے خزانے مزید بھر جائیں گے اور وہ مالا مال ہوجائے گا۔
تحقیق کے مطابق2019میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ سے برطانیہ کی معیشت کو350ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی تھی۔
ماضی میںبھارت پاکستان،سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر ورلڈ کپ کراچکا ہے یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت کے دس شہروں میں ورلڈ کپ کے48میچ ہورہے ہیں۔جن میں دنیا کا سب سے بڑا احمد آباد کا نریندرا مودی اسٹیڈیم بھی شامل ہے جس میںریکارڈ ایک لاکھ 32ہزارتماشائیوںکے بیٹھنے کی گنجائش ہے ورلڈ کپ پر آنے والے اخراجات آئی سی سی ادا کرے گابھارت کو فائدہ ہی فائدہ ہوگا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سب سے زیادہ آمدنی ٹی وی رائٹس سے ہوگی۔ٹی وی کے نشریاتی حقوق سے 36ہزار کروڑ روپے ملیں گے۔
ٹورنامنٹ کے زیادہ تر میچ ڈے اینڈ نائٹ ہیں اس لئےورلڈ کپ کے سات ہفتوں کے دوران تماشائی ایک ساتھ جمع ہوکر اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ پکنک کے انداز میں میچ انجوائے کررہےہیں۔جب دوست اور اہل خانہ کی محفل جمتی ہے تو کھانے(فوڈ ڈیلیوری) اور اسکرینگ کی مدد میں 15ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی کا اندازہ ہے۔
ورلڈ کپ کے ابتدائی میچوں میں تماشائیوں کی دلچسپی کم دکھائی دی لیکن جیسے جیسے ٹورنامنٹ آگے بڑھا ہے تماشائی بڑی تعداد میں گراؤنڈ کا رخ کررہے ہیں۔ورلڈ کپ ٹکٹوں کی فروخت سے چھ ہزار کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔
ورلڈ کپ کے دوران دس غیر ملکی ٹیموں سمیت بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح، میڈیا کے نمائندے، براڈ کاسٹرز اور کمنٹیٹرز ان میچوں کے لئے بھارت میں ہیں۔
ٹریول اور مرچنڈائزنگ سے 66ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی ہونے کا امکان ہے۔ورلڈ کپ کو اسپانسرزکرنے والی کمپنیوں میں کوکا کولا،گوگل،انڈین یونی لیور،امارات ایئر لائن،سعودی عرب کی آرامکو اور نسان نمایاں ہیں۔
امریکا سمیت ایشیا ،یورپ اور دنیا بھر کی کمپنیاں اسپانسرز میں شامل ہیں۔ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والےاشتہارات کا ریٹ فی سیکنڈ9لاکھ روپے پاکستانی ہے اس طرح دس سیکنڈ کے اشتہار کا ریٹ 90لاکھ روپے پاکستانی ہے۔
اشتہارات کے نرخ پچھلے ورلڈ کپ سے چالیس فیصد زیادہ ہیں۔موجودہ ورلڈ کپ کے لئے آئی سی سی نے مجموعی طور پرایک کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے ۔
19نومبر کو احمد آباد میں فائنل جیتنے والی ٹیم کے لئے40لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا ہے۔جبکہ فائنل ہارنے والی ٹیم کو 20لاکھ ڈالرز ملیں گے۔ہر گروپ میچ جیتنے پر ٹیم کو چالیس ہزار ڈالرز ملیں گے۔
سیمی فائنل کے لئے کوالی فائی نہ کرنے والی چھ ٹیموں کو ایک ایک لاکھ ڈالرز اور سیمی فائنل ہارنے والی ٹیموں کے لئے 8,8لاکھ ڈالرز کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔
آئی سی سی کے فنانشل ماڈل برائے2017سے2023تک کے مطابق آئی سی سی کی آمدنی کا بڑا حصہ بھارت کو ملے گا۔
بھارتی بورڈ کو پچھلے ماڈل کے مقابلے میں112ملین ڈالرز زیادہ ملیں گے اس کو8سال کے دوران ملنے والی مجموعی رقم 405ملین ڈالرز ہے جبکہ پاکستان کو 128ملین ڈالرز ملیں گے۔پاکستان کو اس رقم کا ہر سال 12سے15ملین ڈالرز ملتا ہے۔
پی سی بی سابق چیئرمین اور آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی آئی سی سی کی فنانشل کمیٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے آئی سی سی کو کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کا ورلڈ کپ میں گروپ میچ نہ رکھیں جب دونوں ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گی تو اس سے زیادہ آمدنی ہوگی ۔
پاکستان کے لئے دس ملین ڈالرز فکس کردیں کیوں کہ پاکستان کی وجہ سے آمدنی ہوتی ہے لیکن آئی سی سی نے میری تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔فنانشل ماڈل کا فائدہ اور شیئر بھی سب سے زیادہ بھارت کا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ورلڈ کپ میں زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں نہیں ہیں اس لئے انہیں آمدنی کا شیئر بھی نہیں ملے گا اس طرح ان کی کرکٹ کو نقصان ہوگا۔آئی سی سی کا فنانشل ماڈل مساوی تقسیم پر مبنی نہیں ہے۔