کراچی (نیوز ڈیسک)نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کی جیت نے پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے اور بھارت سمیت ایشیائی پڑوسی ممالک کے ساتھ ممکنہ مقابلے کے امکانات روشن کر دیے ہیں۔
پاکستان کیلئے ایسی صورت حال نئی نہیں۔ 1992 میں، جب پاکستانی ٹیم چارٹ میں تقریباً نیچے اور مقابلے سے باہر سمجھی جا رہی تھی، اس وقت ٹیم کے کپتان عمران خان تھے، ان کی حوصلہ افزا گفتگو نے کھلاڑیوں سے کہا کہ وہ مشتعل شیروں کی طرح مقابلہ کریں۔ اس طرح پاکستان کو پہلا ورلڈ کپ ٹائٹل جیتنے میں مدد ملی تھی۔
موجودہ ٹیم کی حالت بھی وہی ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف فخر زمان کی سنچری کی وجہ سے ٹیم کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔
پاکستانی ٹیم نے جس طرح 1992ء میں آسٹریلیا کو شکست دے کر سیمی فائنلز میں آخری جگہ حاصل کی تھی، آج بھی ویسی ہی صورتحال کا سامنا ہے اور پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات نظر آ رہے ہیں۔
تاہم، یہ ایک مشکل کام ہے جس میں نہ صرف دیگر میچوں کے نتائج بھی پاکستان کے حق میں آنا ضروری ہیں اور ساتھ ساتھ قسمت کی دیوی کا مہربان ہونا بھی ضروری ہے۔
امکان ہے کہ چارٹ میں بھارت سرفہرست ہوگا۔ 16 پوائنٹس کے ساتھ بھارتی ٹیم کے پاس دیگر ٹیموں کے مقابلے میں زیادہ موقع ہوگا، پھر چاہے وہ لیگ میچز میں نیدرلینڈ ز سے ہار کیوں نہ جائے۔
پہلے منظر نامے پر غور کریں تو پاک بھارت سیمی فائنل ٹاکرے کیلئے ضروری ہے کہ افغانستان کی ٹیم ساؤتھ افریقہ اور آسٹریلیا کے ساتھ اپنا میچ ہار جائے اور اس کے بعد نیوزی لینڈ سری لنکا سے ہار جائے اور اس کے بعد پاکستان انگلینڈ کو شکست سے دو چار کر دے تو اس سے پاکستان کو ضروری دو پوائنٹس مل جائیں گے اور وہ سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے جس سے پاک بھارت مقابلے کا امکان روشن ہوگا۔
دوسرا منظر نامہ یہ ہے کہ اگر نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو ہرا دیا تو وہ یقینی طور پر چوتھی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن اس کے بعد پاکستان کیلئے صورتحال پیچیدہ ہو جائے گی کیونکہ اسے انگلینڈ کو بھاری مارجن سے شکست دینا ہوگی۔
موجودہ رن ریٹ کو دیکھیں تو نیوزی لینڈ نے جیتنے کے بعد اگر اپنا موجودہ نیٹ رن ریٹ برقرار رکھا تو پاکستان کو 375 رن بنانے کے بعد انگلینڈ کو 149 رن سے شکست دینا ہوگی، یا پھر ساڑھے تین سو رن بنانے کے بعد انگلینڈ کو ڈیڑھ سو رن سے ہرانا ہوگا یا پھر تین سو رن بنانے کے بعد انگلینڈ کو 148؍ کے اسکور پر چت کرنا ہوگا۔
لیکن اگر پاکستان کو ٹارگٹ چیز کرنا پڑا تو اسے 275؍ رن کا اسکور چیز کرنا پڑے گا اور 144؍ گیندوں پر ہدف مکمل کرنا ہوگا، یا پھر ڈھائی سو رن کا ٹارگٹ 146 گیندوں پر یا پھر 200رن کا ٹارگٹ 148گیندوں پر پورا کرنا پڑے گا۔
تیسرا منظر نامہ یہ ہے کہ آسٹریلیا اپنے بقیہ دونوں میچز افغانستان اور بنگلادیش سے ہار جائے تو اس کے دس پوائنٹس ہوں گے اور پھر آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان کو سیمی فائنلز کیلئے آخری دو اسپاٹس کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی۔
چوتھا منظر نامہ یہ ہے کہ افغانستان اپنے بقیہ میچز میں اپ سیٹ کا سلسلہ جاری رکھے اور آسٹریلیا کے ساتھ ساؤتھ افریقہ کو بھی شکست سے دو چار کردے جس کے نتیجے میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور پاکستان سیمی فائنلز کیلئے آخری جگہ کے حصول کی کوشش کریں گے۔ پانچواں منظر نامہ یہ ہے کہ بارش سب کا کھیل بگاڑ دے۔