• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں فوجی عدالتوں میں ہونی چاہئیں، سپریم کورٹ کی رولنگ کے خلاف قرارداد منظور

اسلام آباد(ایجنسیاں/جنگ نیوز)سینیٹ نے آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کی رولنگ کے خلاف قرارداد منظور کرلی‘قرار داد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی جسے کثرت رائے سے منظورکرلیا گیا‘ سینیٹر رضا ربانی اور سینیٹر مشتاق احمد نے قرار داد کی مخالفت کی۔قرار داد میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف عدالتی کارروائیاں فوجی عدالتوں میں ہونی چاہئیں‘ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ جب تک لارجر بینچ اس کا جائزہ نہ لے فیصلے پر عمل نہ کیا جائے، بینچ کا فیصلہ اتفاق رائے سے نہیں تھا،قانونی ابہام ہے، لارجر بینچ اس کا جائزہ لے، فیصلے پر نظر ثانی کی جائے ‘ غیرقانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنے کے معاملے پر بھی ایوان بالا میں طویل بحث ہوئی ‘ارکان نے غیر قانونی افغان مہاجرین کو وطن واپس بھجوانے کی حکومتی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرناک قرار دیا جبکہ سینیٹ اجلاس میں ڈی جی سول ایوی ایشن خاقان مرتضیٰ کیخلاف بھی تحریک استحقاق منظور کی گئی۔ تحریک استحقاق سینیٹرفیصل سلیم نے ایوان میں پیش کی۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ نے آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرارداد منظور کرلی۔قرار داد میں کہاگیاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کو دوبارہ لکھنےکی کوشش ہے‘ سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر اثر انداز ہونےکی کوشش ہے‘ پاک فوج پرحملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل آئینی وقانونی دائرہ کار میں ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ شہدا کے لواحقین نے اس فیصلے پر عدم تحفظ اور غداری کے احساسات کا اظہار کیا ہے، خدشات ہیں ملٹری کورٹس ٹرائل کی عدم موجودگی میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ سینیٹ سے منظور قرار داد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کی دی گئی سزاؤں میں من مانی نہ ہونےکو مدنظر نہیں رکھا، سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں مروجہ طریقہ کار اختیار کرنےکا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا۔قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ 9 مئی واقعے میں ملوث افراد کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیا جائے‘پارلیمنٹ نے ملٹری کورٹس کی اجازت دی تھی، فیصلہ پارلیمنٹ کے اختیارت میں مداخلت ہے۔ سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے کہاکہ چار ماہ قبل بلوچستان میں نیشنل بنک کے حالات کے حوالے سے خصوصی کمیٹی بنائی گئی تھی بلوچستان کو بنک میں ملازمتوں سمیت ہر معاملے میں نظر انداز کیا جارہا ہے صدر نیشنل بنک کو کوئٹہ اجلاس میں بلایا مگر وہ نہیں آئےکراچی سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے بھی شکایت کی ہے اسحاق ڈار نے کہاکہ یہ انتہائی نامناسب طریقہ کار ہے سب کو پارلیمنٹ میں بلائیں تمام اجلاس پارلیمنٹ کی بلڈنگ کے اندر کریں۔

اہم خبریں سے مزید