اسلام آباد (انصار عباسی) جیل میں قید پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اب کسی بھی وقت نیب کی حراست میں جانے والے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ طویل عرصہ تک جیل میں رہنے والے ہیں چاہے پھر انہیں سائفر کیس میں سپریم کورٹ سے ضمانت ہی کیوں نہ مل جائے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے پیر کو عمران خان کا ریمانڈ حاصل کیے جانے کے باوجود پی ٹی آئی چیئرمین اڈیالہ جیل میں رہیں گے جہاں وہ پہلے ہی سائفر کیس میں جوڈیشل حراست میں ہیں۔ نیب والے انہیں اپنی جیل میں منتقل نہیں کرنا چاہتے۔
نیب کی درخواست کے بعد اسلام آباد میں قائم نیب عدالت نے پیر کو سابق وزیراعظم کیخلاف توشہ خانہ اور این سی اے برطانیہ کے ساتھ 190؍ ملین پاؤنڈز کی سیٹلمنٹ کے دو کیسز میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا۔ اب چاہے انہیں سائفر کیس میں ضمانت مل بھی جائے، عمران خان نیب کے اقدام کی وجہ سے جیل میں ہی رہیں گے۔
نیب والوں نے احتساب عدالت میں گرفتاری وارنٹ کی تعمیل کی درخواست پیش کی تھی۔ عدالت نے درخواست قبول کرتے ہوئے اڈیالہ جیل کو ہدایت کی کہ قانون کے مطابق اس اقدام پر عمل کریں۔ نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ مذکورہ دونوں کیسز میں تحقیقات مکمل کرنے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری ضروری ہے۔
نیب کو عمران خان کا ریمانڈ ملنے کا مطلب ہے کہ جلد ضمانت کا امکان نہیں۔ ایک ماہر قانون کا کہنا ہے کہ نیب کو عمران خان کا ریمانڈ ملنے کا مطلب ہے وہ کم از کم چند ماہ کیلئے جیل میں ہی رہیں گے۔ اڈیالہ جیل میں اپنی حراست کے دوران عمران خان کو جیل میں ہی سائفر کیس میں ٹرائل کا سامنا ہوگا۔
استغاثہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ سائفر کیس کا جاری ٹرائل 6؍ سے 8؍ ہفتوں تک جاری رہے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ منگل کو اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے 6؍ گواہ پیش کیے جائیں گے۔ مجموعی طور پر گواہوں کی تعداد 27؍ ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ سائفر کیس عمران خان کیلئے سنگین نتائج پیدا کر سکتا ہے۔ 9؍ مئی کو عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی حدود سے درجن بھر رینجرز اہلکاروں نے 190؍ ملین پاؤنڈ کے این سی اے سے جڑے کیس میں گرفتار کیا تھا، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
تاہم، 11؍ مئی کو سپریم کورٹ نے ان کی گرفتاری کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ 12؍ مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکام کو 15؍ مئی تک ملک بھر میں درج کردہ (غیر اعلانیہ کیسز سمیت) کسی بھی کیس میں عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔
بعد میں، توشہ خان کیس میں فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد عمران خان کو اسلام آباد کی سیشن کورٹ سے گرفتار کیا گیا اور اس وقت سے وہ جیل میں ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خان کیس میں اُن کی گرفتاری معطل کر دی تھی لیکن رہائی سے قبل ہی انہیں سائفر کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں اس کیس میں ریمانڈ پر لے کر اڈیالہ جیل میں جوڈیشل تحویل میں رکھا گیا ہے۔