اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم دیا ہے کہ پولیس ایف آئی آر میں درج الزامات پر کسی کو گرفتار نہ کرے جب تک کہ گرفتاری کے لئے ٹھوس شواہد نہ ہوں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر پراسیکیوٹر کے خلاف ایک، ایک ایف آئی آر کٹ جائے تو پھر ان کو پتاچلے گا کہ لوگوں کو کیسے تڑپاتے ہیں۔ عجیب، عجیب حرکتیں ہو رہی ہیں، پراسیکیوشن ، پولیس کی غلام بن کررہ گئی ہے، ایس ایچ اواور تفتیشی افسر کرپٹ افسر ہیں۔ پولیس کو بند کردیں یہ ٹیکس پیئرز کی رقم کے ساتھ مذاق ہے، آکر ہمارے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں، کیا تحقیقات کیں۔ سپریم کورٹ منطقی انداز میں چلے گی، ہر چیز کو وکیلوں کے سامنے تین، تین مرتبہ دہرانا پڑتا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے محمد عقیل شفیق کی درخواست ضمانت قبل گرفتاری کی سماعت کی۔ درخواست میں ریاست کو بوساطت پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، لاہور پارٹی بنایا گیا تھا۔ درخواست گزار کی جانب سے خان رستم خان لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔ دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کا 26اکتوبر 2023کا آخری آرڈر پڑھ دیں۔