• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پولیس کی سرپرستی، تجاوزات کی بھرمار

تصاویر: شعیب احمد

پولیس کی سرپرستی اور آشیر باد میں شہر کے فلائی اوورز کے نیچے، مرکزی سڑکوں، فٹ پاتھوں، اہم چوراہوں پر پتھاروں اور تجاوزات کی بھرمار نے شہر بھر میں گھنٹوں ٹریفک جام سےعوام اذیت اور ذہنی پریشانی کا شکار ہیں، منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طےہوتا ہے ، جبکہ ایمبولینسیں مریضوں سمیت گھنٹوں پھنسی رہتی ہیں ، ڈپٹی کمشنرز ، اینٹی انکروچمنٹ فورس سمیت علاقہ پولیس تجاوزات مافیا کے سا منے بے بس نظر آتی ہے۔ 

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی علاقے میں تجاوزات کےخلاف نام نہاد آپریشن ہوتا بھی ہے تو چنددنوں دن بعدہی دوبارہ تجاوزات قائم ہوجاتے ہیں، جس کے مکمل خاتمے کے لیے متعلقہ اداروں کی زیرو ٹالرنس پالیسی نا گزیر ہو چکی ہے۔ پریڈی تھانے کی حدود صدر ایمپریس مارکیٹ ،آرام باغ تھا نے کی حدود برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ، لیاقت آباد اور سپر مارکیٹ تھانے کی حدود تین ہٹی کی دونوں اطراف کی سڑکیں ،لیاقت آباد سی ایریاسے لیا قت آباد10نمبر، واٹر پمپ اور یوسف پلازہ تھانے کی حدود میں واقع بازار کے علاوہ عزیز آباد تھانے کی حدود حسین آباد فوڈاسٹریٹ کے دونوں اطراف کی سڑکوں پر پتھارے مافیا کاقبضہ اور تجاوزات کی بھرمار رہتی ہے، جبکہ خریدروں کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی پارکنگ کے باعث رات گئے تک ٹریفک جام رہتا ہے۔ 

واضح رہے کہ اسی علاقے میں ایک بڑےنجی اسپتال کے علاوہ کئی دیگر اسپتال بھی واقع ہیں، ایمرجینسی میں لے جانے والے مریض گھنٹوں ایمبولینسوں میں پھنسے کرب میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں ، دوسری جانب ٹریفک پولیس ٹولیوں کی شکل میں دن بھر جائز اور ناجائزچلان کر نے میں لگے رہتے ہیں۔ عزیز آباد پولیس صرف جیبیں گرم کر نےاور خوردو نوش کی اشیا بٹورنےمیں ہی مصروف نظرآتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کبھی کسی علاقے میں دکھاوے کے لیے تجاوزات کے خلاف آپریشن ہو بھی جائے کچھ ہی عرصے بعد تجاوزات کس کے ایما پر دوبارہ قائم ہوجاتے ہیں۔

اس حوالے سے جب پتھاریداروں سے معلوم کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم علاقہ پولیس کے بیٹر وں کے علاوہ کے ایم سی کے اہلکاروں باقاعدہ طوپر یومیہ بنیاد 80سے100روپے ادا کر تے ہیں اور رقم وصول کر نے والے کے ایم سی کے اہلکار ہمیں رسیدیں بھی دیتے ہیں۔ لیاقت آباد، سپر مارکیٹ ،شریف آباد اورناظم آباد تھانوں کی حدود کے تمام فلائی اوورز کے نیچے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی پارکنگ ، موٹر سائیکل مکینکوں ،پھول پودے کی نرسریوں، پھل فروشوں، ہار پھول فروشوں ، لیاقت آباد کے مشہور گول گپے فروش کا قبضہ جبکہ جرائم پیشہ افراد، خانہ بدوشوں اور منشیات کے عادی افراد اور منشیات فروشوں نے ان فلائی اوورز کو اپنامسکن بنالیا ہے، جنہیں شہری روزانہ دیکھتے ہیں لیکن متعلقہ تھا نوں کے ایس ایچ اوز ،افسران اور اہلکاروں کی آنکھوں سے نامعلوم وجوہ پر اوجھل ہے، قابل ذکر امر یہ ہے کہ لیاقت آباد فلائی اوور کے نیچے تو لیاقت آباد ٹریفک پولیس نے سپر مارکیٹ اور علاقے سے نوپارکنگ کے نام پر اٹھائی جانے والی موٹرسائیکلوں کے مالکان سے جرمانے کی وصولی کے لیے تھانے مقابل سی فلائی اوور کے نیچے کیبن میں ٹیبل کرسی اور کمپیوٹر لگا کر اپنا ٹھیہ بنایا ہوا اور اٹھائی جانے والی گاڑیاں بکروں کی طرح اتاری جاتی ہیں، جہاں گاڑیوں کے مالکان جرمانوں کی ادائیگی کے بعد یہاں سے گاڑیاں لے کر چلے جاتے ہیں جو سوالیہ نشان ہے ؟

اب بات ہو جائے طویل عرصےتک سندھ پولیس کےاسپیشل سیکیوریٹی یونٹ (ایس ایس یو ) میں حکمرانی کر نےوالے با اثر ڈی آئی جی ڈاکٹر مقصود میمن کا اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن اسلام آباد نے بالآخر تبادلہ کر ہی دیا ،جبکہ ان کے تبادلے کے بعدآئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ویسٹ زون کیپٹن (ر) عاصم خان کوایس ایس یوکااضافی چارج بھی دے دیا ، پولیس کے انتہائی باخبر ذرائع نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پرانکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر مقصود میمن نےاپنا تبادلہ رکوانے کے لیے سر دھڑکی بازی لگادی۔ 

انھوں نے نگراں وزیر اعلی سندھ، صوبائی وزیر داخلہ حتی کہ آئی جی سندھ سے ملاقاتیں کیں لیکن ان کی تمام تر کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکرہے سندھ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی ڈی آئی جی کے تبادلے سے ماتحت عملےمیں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ رزاق آباد ٹریننگ سینٹر میں زیر تربیت کمانڈوز نے نہ صرف شیرینی بانٹی بلکہ جشن منایا اور بھنگڑے ڈالے جس کی ویڈیوزبھی سامنے آگئیں۔

واضح رہے کہ سابق آئی جی سندھ کے دور میں مقصود میمن کو کڑوروں روپےکا بجٹ کے حامل سیف سٹی پروجیکٹ کا ڈائریکٹرجنرل بھی تعینات کر دیا گیا تھا، انھوں نے بحیثیت ڈی جی سیف سٹی پروجیکٹ بیرون ممالک دورے تو خوب کیے مگر سیف سٹی پروجیکٹ تاحال غیرفعال ہی نظرآرہا ہے، ذرائع کا یہ بھی کہناہےایس ایس یو کی سلطنت کے بے تاج بادشاہ مقصود میمن کو اسلحے اور گاڑیوں کی خریداری، لاجسٹک امور کےعلاوہ فائرنگ رینج میں غیر ملکی سفیروں، مختلف تعلیمی اداروں اوردیگر اعلی افسران کو بلا کسی کی مشاورت یا اجازت کلی اختیارات حاصل تھے اور کسی بھی اعلی افسر کواس حوالے سے پوچھنےکی ہمت نہیں تھی ۔کمانڈوزسے میس کٹنگ کی رقم کی وصو لی ،غلطی پر مختلف سزائیں ، حتی کہ ایس ایس یو کے باکسروں سے انھیں زد وکوب کراناعام تھا، جس کے ردعمل میں عملے کی جانب سے خوشی کا اظہار کرنا فطری بات ہے۔

پولیس کی کارکردگی اس وقت عیاں ہو گئی جب صبح8بجے اورنگی ٹاون کے اقبال مارکیٹ تھانے کے لاک اپ سے 2 منشیات فروش ملزمان عبدالباسط اور جمعہ خان پولیس کوچکمہ دے کر فرار ہوگئے، اطلاع ملنے پرایس ایس پی غربی نے نوٹس لیتے ہوئے غفلت برتنے والے تھانےکے ڈیوٹی افسر ، روزنامچہ محرر اور سپاہی کو عہدے سے معطل کر کے ان کے خلاف محکمہ جاتی اور قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے، ملزمان نے صبح سپاہی سے پانی مانگا، اس دوران سپاہی لاک اپ بند کرنا بھول گیا اورپانی لینےچلا گیا اسی دوران دونوں ملزمان لاک ا پ سے فرار ہوگئے، فرار ہونے والے ملزمان باسط اور جمعہ خان کی تلاش میں پولیس کے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی پولیس چیف خادم حسین رندکےدعووں کے باوجود شہر میں اسٹریٹ کرائمز کا جن تاحال بے قابو ہی نظرآرہاہے، پولیس کی کارکردگی سے مایوس شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈاکووں اور لیٹروں کا موقع پر ہی حساب چکتہ کرنے کی ٹھان لی ہے نیوٹاون تھانے کی حدود بہادر آباد 4 مینار چورنگی نجی بینک کے قریب بہادر آباد میں لوٹ مار کر نے والا ڈاکو شہری کی فائرنگ سے ہلاک ،جبکہ اس کا ساتھی فرار ہوگیا، پولیس اپنی کارکردگی ہی دکھاتی رہی، عینی شاہدین کے مطابق پولیس واقعے کے پون گھنٹے بعد موقع پر پہنچی، پولیس کے مطابق ندیم نامی شہری کی کمپیوٹر کی دکان پر 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 2 ملزمان آئے اورلوٹ مار کے بعد فرار ہونے لگے۔

اس دوران دکان مالک ندیم نے ایک ملزم کا تعاقب کیا اس دوران ڈکیت نے شہری کو دیکھ کر فائرنگ کی اس دوران پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی، جہاں پولیس اور شہری نے ڈاکو پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 40 سالہ نامعلوم ڈاکو ہلاک ہوگیا ، پولیس نےاس کے قبضے سے پستول اور ایک موٹر سائیکل برآمد کر کے ڈاکوکی لاش سردخانے منتقل کردی، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بہادرآباد4 مینار کے اطراف لوٹ مار کی وارداتیں عام ہوگئی ہیں اور پولیس ہمیشہ جائے واردات پر اس وقت پہنچتی ہے، جب ملزمان لوٹ مار کرکے بآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔ 

دریں اثنامسلح ملزمان ڈی یچ اے فیز ون گولڈ مارک کے قریب بینک سے رقم لے کر جانے والے شہری سے 20 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہو گئے ۔ادہر زمان ٹاون تھانے کی حدودمیں چائے کے ہوٹل میں لوٹ مار کر نے والے 2ڈاکوشہری کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے م،جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر ایک شہری عبدالحارث ولد عبدالناصرزخمی ہو گیا ،عادل نامی بہادر شہری نےجرات کا مظاہرہ کر کےڈاکوسے اسلحہ چھین کر فائرنگ کر کے انھیں ہلاک کردیا۔

دوسر ی جانب سچل کےعلاقے میں ڈکیتی کی مزاحمت پر مسلح ڈاکووں کی فائرنگ سےوالدین کا اکلوتانوجوان بیٹا اور بائیو مکینیکل انجینیئر صہیب ناصر جاں بحق ہو گیا ، ڈاکو مقتول نوجوان کی گاڑی، موبائل فون اور رقم چھین کر فرار ہوگئے۔ نارتھ کراچی میں موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے کار کو روکنے کی کوشش کی جس میں مرغی کا کاروبار کرنےوالے2افراد کے ساتھ سیکیورٹی گارڈ بھی تھا ،پولیس کے مطابق سیکیورٹی گارڈنے فائرنگ کردی ، جبکہ ڈاکووں کی فائرنگ سے28 سالہ سیکیورٹی گارڈعمر زمان ولدسید وزیر شید زخمی ہوگیا زخمی گارڈ کو اسپتال منتقل کیاجارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ 

عوام گلی محلوں میں بھی غیر محفوظ ہیں، کورنگی J ایریا میں صبح سویرے موٹرسائیکل سوار مسلح ڈاکوؤں نے نوکری پر جانے والے عبدالرحیم نامی شخص سےگھر کی دہلیز پر اسلحے کے زور پر نقدی ا ور موبائل فون لوٹ کر فرار ہو گئے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ اور کراچی پولیس چیف کی تبدیلی سے امید تھی اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں کمی آئے گی لیکن وارداتوں میں یومیہ بنیاد پراضافہ ہی ہوتاجارہا ہے۔ ان حلقوں کا بھی کہنا ہے کہ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو اپنی آستینوں میں چھپے ہوئے سانپوں کا قلع قمع کر نا اب ناگزیر ہوگیا ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید