کراچی( اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان مردہ گھوڑا نہیں بلکہ جو لوگ ایم کیو ایم کو مردہ گھوڑا کہہ رہے ہیں انکی راتوں کی نیندیں حرام ہیں،بلاول بھٹو پر یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں آپ کے لوگوں نے ایم کیو ایم کو گالیاں دے کر آپ کے وزیر اعظم بننے کی راہ میں بارودی سرنگ بچھا دی ہے ، ایم کیو ایم کو گالیاں دے کر کوئی بھی وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ، مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی اور دیگر نے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی شب متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکزی انتخابی دفتر پاکستان ہاؤس سے متصل سڑک پر جنرل ورکرز اجلاس کا انعقادکیا گیا۔اس موقع پرکنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہمیں حکومت نہیں انصاف چاہئے،نو فروری کو ایم کیو ایم پاکستان یوم تشکر منائے گی، لوگوں کو درست گنوانے کے لیے عدالت گئے تو وہ مفلوج نظر آئی اپنی سات سیٹوں کے ساتھ وفاق میں درست مردم شماری کروانے کا مقدمہ لڑا ہماری کوششوں سے دس سال کے بجائے پانچ سال میں مردم شماری ہوئی 8فروری کو کراچی کو فتح کرنے والوں کے خواب کو چکنا چور کرنا ہے،جبر جس کی ایک مدت ہوتی ہے اور ظالم جس کو ایک مہلت ہوتی ہے اس کے سامنے شکر کے دن آرہے ہیں، جس خبر کا ہمیں مدت سے انتظار تھاہمارا صبر وہ خبر لا رہا ہے ہم یہ کہہ رہے تھے کہ ایم کیو ایم بکھر نہیں رہی بلکہ نکھر رہی ہے اور جس کو دیکھنا ہے وہ آج یہاں آکر دیکھ لے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ شہر پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں آج کا اجتماع ہماری آزادی کی نوید سنا رہا ہے، ایم کیو ایم کے وفد کا لاہور جانے کا مقصد اقتدار لینا نہیں بلکہ سندھ کے شہری علاقوں کے حقوق حاصل کرنا ہے۔ سنیئر ڈپٹی کنوینرسید مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان مردہ گھوڑا نہیں بلکہ جو لوگ ایم کیو ایم کو مردہ گھوڑا کہہ رہے ہیں انکی راتوں کی نیندیں حرام ہیں،ایم کیو ایم کے کارکنان کو خوشیاں منانی چاہئے کہ ہمیں مردہ گھوڑا کہنے والے دشمن ہمیں گالیاں دے رہے ہیں اور چین سے نہیں بیٹھ پا رہے ہماری مقبولیت کو دیکھ کراورجو یہ کہہ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم کو ووٹ نہیں ملے گا انہیں چاہئے کہ وہ اپنے پندرہ سالہ دورے اقتدار کی کار کردگی بتائیں اور ایک جماعت تو ایسی ہے جسے کبھی بھی ایم کیو ایم پسند نہیں تھی وہ بھی لندن کے بائیکاٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایم کیو یم میں قائل ہوکر ہیں کسی زور زبردستی سے نہیں، پیپلز پارٹی کوپرانی والی ایم کیو ایم سوٹ کرتی تھی بلکہ آج خالد مقبول صدیقی کو کوئی بھی فون کرکے بلیک میل نہیں کر سکتا ۔بلاول بھٹو پر یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں آپ کے لوگ ایم کیو ایم کو گالیاں دے کر آپ کے وزیر اعظم بننے کی راہ میں بارودی سرنگ بچھا دی ہے ہیں اگر آج کسی نے ایم کیو ایم کے کارکن کو ہاتھ بھی لگایا تو قانون کے راستے کے ساتھ انکا ہاتھ روکیں گے،ایم کیو ایم کو گالیاں دے کر کوئی بھی وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔ ڈپٹی کنوینرانیس قائم خانی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم متحد اور منظم ہے اور 8فروری کو کراچی اور حیدرآباد سے بھر پور کامیاب ہوں گے۔ میں نے ایم کیو ایم میں اس لیے شامل ہوا کہ اس صوبہ پر حکمران جماعت نے تعصب کو پروان چڑھا یا کوٹہ سسٹم نافذ کیا لسانی بل پاس کیا اور کراچی حیدرآباد کو کھنڈرات میں تبدیل کرتے ہوئے اس دیہات میں تبدیل کر دیا۔ ڈپٹی کنوینر اظہار الحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود ایم کیو ایم ایک مضبوط منظم اور متحرک انداز میں الیکشن لڑنے جارہی ہے اور آج کا جنرل وکرز اجلاس مستقبل کی سمت کاتعین کرے گا۔ گزشتہ دس سالوں میں جو تکالیف اور صعو بتیں ایم کیو ایم کے کارکنان نے جھیلی ہیں انکی قربانیاں لا زاوال ہیں، آج وزیر اعظم اور سینیٹ کے چیئر مین، وزیر اعلی کا انتخاب کے وقت پھر آئیں گے،آئندہ الیکشن میں ایم کیو ایم سندھ کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے گی۔