اسلام آباد(صالح ظافر)معروف اقتصادی ماہر اور وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان نے کہا ہے کہ جنابی ایشیا اقتصادی ترقی کیلئے روایتی سوچ سے باہر نکل آیا ہے اور اب توقعات پر زیادہ پورا اترنے والا خطہ بن رہا ہے۔ پاک بھارت اور بنگلہ دیشی معیشتوں میں تبدیلی گلوبلائزیشن اور لبرلائزیشن کی وجہ سے آئی،1990 اہم موڑتھا۔وہ اسلام آباد میں ڈاکٹر عشرت حسین کی کتاب کی تقریب رونمائی کے حوالے سے ہونے والی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر سہیل محمود، ندیم ریاض اور دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ ٓئندہ 25 برس کے خطرات میں ماحولیاتی تبدیلی، عدم مساوات ، اربنائزیشن اور ادارتی تنزل شامل ہیں۔پاکستان غیر ملکی امداد کے مختلف پیٹرنز پر تحقیق کرے 60 ، 80 کی دہائی اور 2000 کے بعد ظاہر ہوئے، سست ترقی کی وجہ ’ کرایہ طلبی‘ اور کرپشن ہے،ڈاکٹر وقارمسعود نے زرمبادلہ کے ذخائر جمع کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی بھی معیشت کا اہم جز ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر عشرت حسین کی کتاب ’’ بھارت،پاکستان بنگلہ دیش : ترقی کے راستے‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان تینوں ممالک کی معیشتوں میں ارتکاز و اختلاف ہے اور اس سلسلے میں 1990 ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا ۔ ڈاکٹر خان کا خیال تھا کہ یہ تبدیلی گلوبلائزیشن ، لبرلائزیشن اور سرد جنگ کے خاتمے کی وجہ سے آئی۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کو درپیش چیلنجز کو نمایاں کیا جن میں انتظامی معاملات ، انفراسٹرکچر، چھوٹی صنعت اور سرمایہ کاری شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں ممالک میں ریگولیٹری اداروں نے مثبت کام کیا۔ انہوں نے ڈاکٹر عشرت کی لگن اور بے لوثی کی توریف کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عشرت حسین ہمیں یاددلاتے ہیں کہ ایک دور میں پاکستان ترقی پذیرممالک کےلیے رول ماڈل تصور کیاجاتا تھا جبکہ بنگلہ دیش کو ’ مسائل کی ٹوکری‘ کہاجاتا تھا ۔