اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو دوبارہ شوکاز نوٹس جاری کردیا،جوڈیشل کونسل نے10 معاملات پر ان سے وضاحت مانگی ہے، شوکاز میں کہا گیا ہے کہ 14روز میں جواب دیں، نوٹس 1-4کی اکثریت سے جاری ہوا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق، جسٹس امیر بھٹی، جسٹس نعیم افغان نے حق میں جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نے مخالفت میں ووٹ دیا، جسٹس مظاہر علی نقوی نے شوکاز میں اپنے خلاف شکایات کی تفصیل درج نہ ہونے پر اعتراض کیا تھا، جوڈیشل کونسل نے3دن شکایات اور انکے اعتراضات کا جائزہ لیا، واضح رہے کہ جسٹس مظاہر علی نقوی پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور سپریم کورٹ جج اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی آمدن سے زیادہ مہنگی لاہور میں جائیدادیں خریدی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت ہوا جس میں جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سامنے آئے شواہد کی روشنی میں جسٹس مظاہر نقوی کو نوٹس جاری کیا گیا۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے شوکاز میں کہا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی 14روز کے اندر اظہار وجوہ نوٹس کا جواب دیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے تفصیلی شوکاز جاری کیا لیکن تفصیلی شوکاز سے جسٹس اعجاز الاحسن نے اختلاف کیا، شوکاز میں 10معاملات پر جسٹس مظاہر نقوی سے وضاحت مانگی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ جسٹس مظاہر نقوی کو شوکازچار ایک کے تناسب سےجاری کیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ، جسٹس سردارطارق، جسٹس امیر بھٹی اور جسٹس نعیم افغان نے شوکاز جاری کرنے کی حمایت کی، صرف جسٹس اعجازالاحسن نے جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز جاری کرنے کی مخالفت کی۔ ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی نے شوکاز میں اپنےخلاف شکایات کی تفصیل درج نہ ہونے پر اعتراض کیاتھا، کونسل نے مسلسل 3دن جسٹس مظاہرنقوی کے خلاف شکایات اور ان کے اعتراضات کا جائزہ لیا۔ جسٹس مظاہر نقوی کو27اکتوبر کے کونسل اجلاس میں بھی شوکازجاری کیاگیا تھا۔ واضح رہے کہ جسٹس مظاہر نقوی پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور سپریم کورٹ جج اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی آمدن سے زیادہ مہنگی لاہور میں جائیدادیں خریدی ہیں لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل اس کو فروخت کرے اور اعلیٰ عدلیہ کے جج کے خلاف کارروائی کرے۔