اسلام آباد( رانا غلام قادر، عاطف شیرازی ، محمد انیس) نگران وزیرا عظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں کئی ممالک کیساتھ ایم او یوز پر دستخط ہو جائینگے جسکے نتیجہ میں جلد اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں آئیگی، یہ سرمایہ کاری معدنیات، آئی ٹی، زراعت،و دیگر شعبوں میں کی جائیگی، حکومت خسارے میں چلنے والے ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر تیزی سے کام کر رہی ہے، جسکے ٹھوس نتائج جنوری کے وسط میں سامنے آجائینگے، حکومت کی پہلی ترجیح پی آئی اے کی نجکاری ہے اسکے علاوہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں، اسٹیل مل اور ریاست کی زیر ملکیت اداروں کی نجکاری کے عمل کو فاسٹ ٹریک پر آگے بڑھایا جارہا ہے،چاہتے ہیں ایک ہزار ارب پتی پیدا ہوں جو حکومت کو ٹیکس دیں، حکومت بزنس کمیونٹی کو ِSIFC پر اعتماد میں لیکر چلے گی، معیشت سمیت مختلف شعبوں میں کٹھن چیلنجوں سے نبردآزما ہے، چند ہفتوں میں اچھی خبریں ملیں گی، 18ویں ترمیم کے تحت صوبائی مالیاتی کمیشن بننا چاہئیں، وزیراعلیٰ کو صوبے میں طاقت کا نیا مرکز بنا دیا، زرعی ٹیکس پر FBRکام کر رہا ہے، سوشل میڈیا اور ڈیجٹل میڈیا ایک چیلنج ہے اسکے مشروم گروتھ ہورہی ہے یہ سیاسی منظر نامے پر بھی اثر انداز ہورہا ہے، پارلیمنٹ کو چاہیے کہ اسے ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی کرے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کی صبح جنگ میڈیا گروپ کے پروگرام بریک فاسٹ ود جنگ میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نگران وزیراعظم نے عبوری حکومت کے اہم اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت بہتر اسلوب حکمرانی اور اصلاحاتی نقطہ نظر کی حامل میراث چھوڑکر جائیگی، نگران حکومت معیشت، نجکاری اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں کٹھن چیلنجوں سے نبرد آزما ہو رہی ہے۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولیاتی کونسل ( SIFC) کا پلیٹ فارم بنایا گیا ہے ۔ اس ادارے کو قانونی تحفظ حاصل ہے اس ادارے کے پالیسیوں کو پائیدار بنانےاور تسلسل کو یقینی بنانے کیلئے اس کونسل میں سویلینز کے ساتھ ساتھ ملٹری کوبھی نمائندگی دی گئی ہے ۔ اگلے چند ہفتوں میں کئی ممالک کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط ہو جائینگے جسکے نتیجہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں آئے گی اور اچھی خبریں ملیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستانی سرمایہ کاروں کو بھی ان شعبوں میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریگی اور ان کیلئے بھی آسانیاں پیدا کریگی۔ انہوں نے کہا کہ ایگزم (ایکسپورٹ امپورٹ) بینک پاکستان کو مالیاتی خدمات فراہم کرنے پر کام کر رہا ہے جس سے مقامی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو بیرون ملک مالی لین دین کرنے میں مدد ملے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقتصادی تعاون تنظیم کا ایک اہم علاقائی رکن ہونے کے ناطے اپنے بھرپور قدرتی وسائل کے علاوہ وسطی اور جنوبی ایشیا کے سنگم پر تزویراتی مقام پر واقع ہونے پر فخر ہے۔پاکستان ای سی او کا ممبر ہے اوروسط ایشیا سے منسلک ہے ،قدرتی وسائل سے مالا مال ہے پاکستان کی جیو اسٹرٹیجک اور جیو اکنامک محل وقوع کی وجہ سے یہاں سرمایہ کاری کیلئے وسیع مواقع موجو د ہیں ۔ پاکستان اور ریجن کےممالک سے مواصلاتی رابطہ کاری پر کام کررہا ہے۔ وزیراعظم نے ایک بہتر پاکستان کے امکانات کے بارے میں اپنے وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہنرمند انسانی سرمایہ کئی چیلنجز کا حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 24کروڑ کی آبادی 25 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کی بڑی تعداد کے ساتھ انسانی سرمائے کی قدر میں اضافہ کرتی ہے تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹارگٹڈ ٹریننگ پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو ہنر مندبنانا انتہائی ضروری ہے تاہم انکی توانائیوں کو مناسب طور پر بروئے کار نہ لانا نقصان دہ نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت کی ترجیحات میں سے ایک ترجیح ایسے پروگرام پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔پاکستان میں نوجوان آبادی کی اکثریت ہے جو اہم ملکی سرمایہ ہے ، نوجوانوں کو پیشہ وارنہ تربیت کی ضرورت ہے جس کیلئے ووکیشنل ٹریننگ پروگرام شروع کیا گیا ہے، اس پروگرام میں جرمن ادارے سمینز و دیگر یورپی شراکت دار تعاون کررہے ہیں۔ حکومت انسانی وسائل کی ترقی پر توجہ دے رہی ہے چونکہ یہ ملکی معیشت میںا ہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے رکاوٹیں دور کی جارہی ہیں اور بزنس میں آسانیاںپیدا کی جارہی ہیں،اگلے دس سالوں میں ہم دس لاکھ نرسیں تیار کرینگے ملک میں میڈیکل اداروں کے میعار بلند کیا جارہا ہے ۔ ازبکستان ، افغانستان و پاکستان کو ریلوے کے ذریعے منسلک کیا جائیگا۔ نگران وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت ملک کے ٹیکس سسٹم میں اصلاحات لا رہی ہے اور اسے جدید خطوط پر استوا ر کیا جارہا ہے۔حکومتی اخراجات کو کم کیا جارہا ہے۔ میڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے لیکن سوشل میڈیا اور ڈیجٹل میڈیا ایک چیلنج ہے اسکے مشروم گروتھ ہورہی ہے یہ سیاسی منظر نامے پر بھی اثر انداز ہورہا ہے ۔پارلیمنٹ کو چاہیے کہ اسے ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں میڈیا آزادی سے کام کر رہا ہے جبکہ بالخصوص سوشل میڈیا کسی بھی قسم کے کنٹرول سے باہر ہے تاہم انہوں نے ڈیجیٹل میڈیا کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ غور و خوض کے بعد ضوابط وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ نگران وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان جمہوری عمل تسلسل سے جاری ہے یہ انتقال اقتدار معمول کے مطابق اور جمہورری طریقے سے ہورہا ہے جسکے تحت منتخب حکومت آئیگی تاہم میری رائے یہ ہے وہی سیاسی جماعتیں عوام میں مقبولیت کو برقرار رکھ سکتی ہیں جو سروس ڈیلیوری کو یقینی بنائینگی ورنہ وہ عوامی مقبولیت کھو دیںگی کیونکہ حکومتی کارکردگی جمہوری نظام سے منسلک ہے ، مغربی جمہوریت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہر ملک کا جمہوری نظام اس کے تاریخی پس منظر سے جڑا ہے کسی ایک ماڈل کو من وعن دوسرے ملک میں نافذ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ انسانی رویوں اور طرز عمل پر منحصر ہوتاہے ۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ موجودہ سیاسی منظر نامہ بحران نہیں بلکہ پاکستان کی ارتقاء پذیر جمہوریت کے عمل کا تسلسل ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جمہوری عمل کے تسلسل کیساتھ عوام بتدریج سیاسی جماعتوں کو کارکردگی اور خدمات کی فراہمی سے منسلک کرنا شروع کر دینگے۔ انہوں نے کہاکہ وسط ایشیا کی ریاستوں کیلئے پاکستان سے براہ راست پروازوں پر توجہ دی جارہی ہے اور آزربائیجان کیلئے پہلا لائسنس دیدیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس ریجن میں معاشی ترقی اور تعاون کی صلاحیت موجود ہے صرف فریم ورک کی ضرورت تھی جو ہم بنا رہے ہیں جسکی ایک شکل ایس ائی ایف سی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بزنس کرنا نجی شعبوں کو کام ہے یہ ریاست کا کام نہیں ہے میں اس حق میں ہوں کہ سرمایہ کار دولت کمائیں اور ریاست کا حق ہے کہ وہ ٹیکس لگائے تاکہ اس آمدن سے اسکول، اسپتال اور سڑکیں بنائی جاسکیں۔انہوں نے کہاکہ میں چاہتا کہ ایک ہزار ارب پتی پیدا ہوجو حکومت کوٹیکس دیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بزنس کمیونٹی کو ایس آئی ایف سی پروگرام کے بارے میںا عتماد میں لیکر چلے گی یہ پلیٹ ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے اوپن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پسماندہ علاقوں پر توجہ دے رہی ہے لیکن شہری مسائل کاحل پینے کاصاف پانی ، تعلیم و دیگر مسائل کا حل لوکل گورنمنٹ سسٹم میں ہے بدقسمتی سے اس ملک میں کسی کو لوکل گورنمنٹ سسٹم میں دلچسپی نہیں ہےاٹھارویں ترمیم کے تحت صوبائی مالیاتی کمیشن بھی بننا چاہیے جسکے تحت صوبے کے اضلاع کو انکی پسماندگی ، آبادی اور دیگر اعتبار سے انکی ضرورت کے مطابق فنڈز ملنے چاہیے ،ہم نے وزیرا علیٰ کے نام سے صوبے میں طاقت کا ایک نیا مرکز بنا دیا ہے وہ ایک پرکشش عہدہ بن کررہ گیا سب جماعتوں کی کوشش یہ ہی ہوتی ہے کہ اس عہدہ کو حاصل کیا جائے ۔ وزیراعظم نے جنوبی اور شمالی وزیرستان جیسے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو درپیش شہری مسائل کو حل کرنے کیلئے بلدیاتی نظام کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہری ترقی پر مرکوز طرز حکمرانی کو ترک کرنے اور ملک کے دور دراز علاقوں کو ترقی یافتہ شہروں کے برابر لانے کیلئے زیادہ جامع انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو صرف مالی طور پر بااختیار بناناکافی نہیں ہے انہیں سوچ کےاعتبار سے بھی بااختیار بنانا چاہیے جہاں سوچے اور بولنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ انہوں نے ملک چھوڑ کر جانے والے باصلاحیت افراد کو کسی ناکامی کی علامت سمجھے جانے والے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان متنوع تخلیقی صلاحیتوں کی حامل تہذیب ہے ،اس طرح کے باصلاحیت افراد مستقبل میں ملک کا اثاثہ بن سکتے ہیں یہ اس معاملے کو سمجھنے کا ایک سنجیدہ اور مثبت طریقہ ہے۔ زرعی ٹیکس کےبارے میں انہوں نے کہاکہ آئین کے تحت یہ صوبائی سبجکیٹ ہے ایف بی آر بھی اس پر کام کررہی ہے۔ جنگ گروپ کے سرمدعلی نے وزیر اعظم کا خیرمقدم کیا اور خطبہ استقبالیہ دیا۔ تقریب میں ملک کی بزنس کمیونٹی سے وابستہ اعلیٰ شخصیات،غیر ملکی سفیروں اور سیکرٹری اطلاعات ونشریا ت شاہیرہ شاہد اور پی آئی او ڈاکٹر طارق خان،وزیراعظم کے جوائنٹ سیکرٹری پریس شہزاد خان، یو این کی خیر سگالی سفیر فریال گوہر، راولپنڈی چیمبر آف کامرس فاونڈ ر گروپ کے سربراہ سہیل الطاف، اسلام آباد کی معروف کاروباری شخصیت ظفر بختاوری، چیئرمین آئی ٹی این ای،شاہدکھوکھر، رئیل اسٹیٹ اورمارکیٹنگ کمپنیوں کے افراد ندیم اکبر، جواد ہمایوں، سید مسعود احمد، ارم شہزاد، کیپیٹل اسمارٹ سٹی کے سی او او ملک اسلم ، مڈ سٹی کے ذوالقرنین شاہ نے شرکت کی۔