اسلام آباد(ایجنسیاں/جنگ نیوز)چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنی اور بشریٰ بی بی کی سامنے آنے والی آڈیو کی تصدیق کر دی۔
سردار لطیف کھوسہ نے آڈیو لیکس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کلائنٹ اور وکیل کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے جنہوں نے بھی لیک کی انہیں شرم آنی چاہیے۔
علیمہ خان کہتی ہیں کہ وکیل اور مؤکل کی بات راز ہوتی ہے ‘اس کا تماشا نہیں بناناچاہئے ‘استحکامِ پاکستان پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آڈیو لیک کے بعد نند بھاوج کے اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں‘قیدی اب بہن اور پیرکے بیچ میں پس رہاہے جبکہ مسلم لیگ (ن )کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی خود موروثی سیاست پر تنقید کرتے تھے‘وہ اپنی سیٹ پر اپنی اہلیہ اور بہن کو بٹھانا چاہتے ہیں‘ یہ آڈیو چیئرمین پی ٹی آئی کی موروثی سیاست اور دہرے معیار کی مثال ہے۔
اپنے ردعمل میں لطیف کھوسہ نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ذاتی گفتگو اور کالز لیک کون کرتا ہے؟ اور اس حوالے سے جسٹس بابر ستار نے بھی آرڈر دیا ہے کہ یہ کون آڈیو لیک کر رہا ہے؟عمران خان کے وکیل نے مزید کہا کہ وہ لوگ آکر عدالت کو بتائیں جو ایسی ذاتی نوعیت کی آڈیو لیک کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں علیمہ خان کا کہناہے کہ وکیل اور مؤکل کی بات راز ہوتی ہے ‘اس کا تماشانہیں بنانا چاہئے‘فوکس آڈیوپر نہیں کیس پر کریں ‘چیئرمین کے احکامات ماننے چاہئیں۔
ادھراستحکامِ پاکستان پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیو لیک کے بعد نند بھاوج کے اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں‘قیدی اب بہن اور پیرکے بیچ میں پس رہاہے ۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ خاور مانیکا کے بیانات کے بعد پیر صاحب کا کوئی تعویز اثر نہیں کر رہا، سیاست میں جب گھریلو تعلق شامل کر دیا جاتا ہے تو یہی انجام ہوتا ہے۔
حکومتی فیصلے ایوان وزیر اعظم کے بجائے احکامات بیڈ روم سے چلیں گے تو بلآخر وہ بیڈ روم بھی ایک روز زیر بحث آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خاتون بہن بھائی کے رشتے کو بھی پامال کرنے پر تلی ہوئی ہیں، ایک طرف ہے پیر، ایک طرف ہے ہمشیر، کیا کرے بے چارہ اسیر۔سیاست میں جب گھریلو تعلق کو شامل کر دیتے ہیں تو پھر یہی انجام ہونا ہوتا ہے، آپ سیاست کو سیاست تک محدود رکھیں‘ ان کا مزید کہنا تھاکہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک غیر فطری جو آپ کے مراسم تھے بلآخر ان کا انجام یہی ہونا تھا لیکن اس کے ساتھ جو سب سے بڑی ایک پی ٹی آئی کے چاہنے والے اور تمام جو فین کلب ہے ان کیلئے بری خبر یہ ہے کہ جو خاور مانیکا تھا وہ پاور مانیکا بن چکا ہے ‘وہ پیرنی جس کی وجہ سے وہ وزارت عظمیٰ برباد ہوگئی آج وہ علیمہ بی بی اور عظمیٰ بی بی کو کیا سمجھیں گی اور وہ وزارت عظمیٰ کی بربادی کے بعد اب خان صاحب کی بہنوں کو اس نے ٹارگٹ کیا ہوا ہے۔
خصوصی نشریات میں اظہارخیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن )کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی خود موروثی سیاست پر تنقید کرتے تھے‘وہ اپنی سیٹ پر اپنی اہلیہ اور بہن کو بٹھانا چاہتے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی تو کہتے تھے کہ ان کے اہلِ خانہ کا سیاست سے لینا دینا نہیں، ہر آنے والے دن میں ان کا دہرا معیار سامنے آ رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنیں ان کے کیس اس لیے لڑ رہی ہیں کہ وہ عہدے پر قبضہ کر سکیں ‘یہ موروثی سیاست کا لیکچر دیتے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے کہ میرٹ پر لوگوں کو لگائیں، خود موروثی یا بزدار ڈھونڈ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ آڈیو چیئرمین پی ٹی آئی کی موروثی سیاست اور دہرے معیار کی مثال ہے۔
اللہ کی قدر ت ہے کہ ہر آنیوا لے دن کے ساتھ عمران خان کے قریب سے عمران خان کے گھر سے وہ شواہد مل رہے ہیں کہ وہ ڈبل فیس ہیں اس کے دو معیار ہیں‘وہ موروثی سیاست پر تنقید کرتا تھا اور اپنی سیٹ پر یا اپنی گھر والی کو آنٹی پنکی کو بٹھانا چاہتا ہے یا اپنی بہنوں کا بٹھانا چاہتا ہے .
عمران خان تو کہا کرتا تھا میری گھر والی سات پردوں میں رہتی ہے اوراس کا تو سیاست سے لینا دینا نہیں ہے آج عمران خان کا کیس اس کی بہنیں یا اس کی بیوی اس لیے نہیں لڑ رہی کہ وہ کوئی اس کو کیس سے بری کروانے کیلئے بلکہ چاہ رہی ہیں کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے پر قبضہ کر سکیں اور یہ موروثی سیاست کیخلاف لیکچر دینے والوں کی یہ پہلی مثا ل ہے اور اس کے بعد دوسری ان کو عمران خان کو کوئی گھر کے علاوہ جب بندہ کوئی نہیں نظر آیا اپنی بیوی اور اپنے بہن کے بعد تو انہوں نے ایک اور بزدار گوہر نایاب کو لگادیا ۔