• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

شاپنگ مال کی آگ اور قانون کا رکھوالا ڈکیت

تصاویر: شعیب احمد
تصاویر: شعیب احمد 

متعلقہ اداروں کی لاپروئی، مجرمانہ غفلت اور بلند و بالا عمارتوں کی تعمیرات میں قوانین کی روایتی خلاف ورزی کے باعث راشد منہاس روڈ پر واقع آر جے شاپنگ مال میں ایک اور لگنے والی آگ 11قیمتی معصوم جانوں کو نگل گئی، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آر جے شاپنگ مال میں آگ لگنے کا واقعہ پہلا نہیں اس سے قبل بھی آتشزدگی کا واقعہ ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجود بھی مذکورہ شاپنگ مال کی انتظامیہ اور متعلقہ حکام نے کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کیئے۔ 

عینی شاہدین رائف حامد،شاکر اللہ ،محمد حسین کے مطابق آتشزدگی سے متاثرہ شاپنگ مال کے3 فلور پر دکانیں ہیں جبکہ اوپر کے دیگر فلورز پر دفاتر ہیں جن میں آن لائن مارکیٹنگ کے دفاتر اور کال سینٹرز واقع ہیں، جبکہ عمارت کے فرنٹ اور بیک مکمل طور پر کنکریٹ سے بنے ہوئے ہیں جبکہ پوری عمارت کا سامنے اور عقبی حصہ مکمل کنکریٹ پرمشتمل ہے۔

عمارت مکمل کنکریٹ ہونے کے باعث فائر بریگیڈ کو بھی لوگوں کو ریسکیوکر نے اور اوپر تک پہنچنےسے قاصر رہا، اگر شیشے کی کھڑکیاں لگائی جاتیں تو فائر فائٹرز کیلئے ان کو توڑ کر اندر داخل ہونا آسان ہوتا اور عمار ت میں بھرا ہوا دھواں بھی بآسانی نکل جاتا، جس سے کئی جانیں بھی بچ جاتیں ۔عینی شاہین کا کہنا ہے کہ اندر پھنسے لوگوں کو باہر کا کچھ نظر نہیں آرہا تھا اسی طرح باہر موجود فائر فائٹرز کو اندر کے احوال کا علم نہیں ہوپا رہا تھا، جس کے باعث آگ میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد قیمتی زندگیوں کے چراغ گل ہوگئے۔ 

اگر اسنارکل نہ پہنچتی تو جن لوگوں کو ریسکیو کیا گیا تھا وہ بھی زندگی کی بازی ہار جاتے، عوامی حلقوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ مذکورہ عمارت میں حفاظتی انتظامات کے فقدان کے باوجود متعلقہ سرکاری اداروں نے کلیئرنس کیسے دی، اس مجرمانہ غفلت کےمرتکب افراد قرار واقعی سزا کے حق دار ہیں۔

نگراں وزیراعلی سندھ مقبول باقرنے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئےفوری تحقیقات کا حکم دے دیا ۔ آتشزدگی کے واقعےکامقدمہ سرکار مدعیت میں زیر دفعہ 322/436/427/288/285/34 کے تحت کے الیکٹرک، فائر بریگیڈ اور دیگر اداروں کے خلاف شارع فیصل تھا نے میں مقدمہ درج کرلیا گیا،مقدمہ کے متن کے مطابق عمارت میں آگ بجھانےکےلئے حفاظتی آلات اور ہنگامی اخراج کا راستہ بھی نہیں تھا، شبہ ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی۔

شاپنگ مال میں210 دکانیں تھیں جس میں پیشتر کو بچالیاگیا،45 دفاتر کے ملازمین آگ کی وجہ سے پھنسے جنہیں ریسکیو کیا گیا، مال میں ہوا کی آمدورفت کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے دھواں بھرا، شاپنگ مال میں8 فائرٹینڈرز نے آگ پر قابو پانے کے لیے کام کیا۔جبکہ مئیر کراچی مرتضی وہاب نے شہر بھر کی بلند و بالا عمارتوں کے فائر سیفٹی آڈٹ کا حکم دے دیا ہے۔

جبکہ تفتیشی پولیس کی جانب سےمتاثرہ شاپنگ مال میں آتشزدگی کی تحقیقات اور شواہد جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے ،تفتیشی ٹیم میں انجینئرنگ یونیورسٹی سے بھی ممبر شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ سعود مگسی نے متاثرہ شاپنگ مال کادورہ کیااور شاپنگ مال کے بلڈرسے نقشہ طلب کیا ہے، ا ن کاکہنا ہے کہ نقشے میں دیکھیں گے کہ ہنگامی اخراج یا حفاظتی انتظامات تھے یا نہیں۔ 

بعداز اں آر جے مال میں آگ لگنے کے سانحے میں بڑی پیش رفت ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس نے حادثے کے مبینہ ذمہ دار 4اہم افراد کو حراست میں لے لیا، ذرائع کے مطابق زیرحراست افراد میں سافٹ وئیر ہاؤس کے مالک عمران عدنان ، شاپنگ مال انتظامیہ کے سلطان، فیضان اورکے سیکیورٹی انچارج عابد شاہ شا مل ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ زیرحراست افراد کو باقاعدہ گرفتار بھی کیا جائیگا۔

زیر تربیت ڈی ایس پی، عمیر طارق بجاری، ایس ایس پی ساؤتھ، عمران قریشی
زیر تربیت ڈی ایس پی، عمیر طارق بجاری، ایس ایس پی ساؤتھ، عمران قریشی 

پولیس میں شامل ڈاکوئوں نے دو وارداتوں میں پولیس کا نام روشن کردیا۔تفصیلات کے مطابق سعید آباد میں سابق پولیس انسپکٹر کے گھر میں لوٹ مار کی واردات سے متعلق انکوائری میں لوٹ مار میں سی ٹی ڈی کے اہلکار ملوث پائے گئے ہیں، ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق ڈکیتی میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کررہے ہیں ،ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ سائوتھ زون میں اس طرح کی وارداتوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے، سابق پولیس انسپکٹر نے واردات سے متعلق سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا تھا۔

گزشتہ دنوں پیر آباد تھانے کی حدوداورنگی ٹائون میں تاجر شاکر خان کےگھر میں 2کروڑ روپے کی ڈکیتی اور سونا لوٹنے میں ملوث سائوتھ زون کےزیر تربیت نوجوان اور بااثر ڈی ایس پی ڈیفنس عمیر طارق بجاری کی ٹیم کے ہمراہ مسلح ڈکیتی کی واردات نےپولیس کےماتھے پر کلنک کا ٹیکہ لگادیا ہے۔

عوامی حلقوں نے نڈر، ایمانداراور با اصول آئی جی سندھ رفعت مختارراجہ کی جانب سے پولیس کی ڈکیتی کی واردات کا سخت نوٹس لیتے ہوئےڈکیتی کی واردات کے الزام میں زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق بجاری گن مین خرم علی، فرحان علی ،اظہار ، ستار اور محفوظ سمیت 6 ملزمان کوگرفتار کر لیا۔

آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ کی ہدایت پر مذکورہ واردات کے تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی ویسٹ عاصم خاں کی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی، جس نے تحقیقات مکمل کر کے رپوٹ آئی جی سندھ کوارسال کر دی، 10صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں، انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی اور زیر تربیت ڈی ایس پی ڈیفنس عمیر طارق بجاری قصوروار قرار پائے ، زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق کے ساتھ تعینات2اہلکاروں اور ڈی ایس پی کےپرائیوٹ افراد نے ڈکیتی کی واردات کی ،پولیس یونیفارم میں ملبوس 2اہلکاروں اور 5پرائیوٹ افراد نے ایک کروڑ 90 لاکھ روپے،70 تولہ سونا اور دیگر قیمتی سامان لوٹا ، نقدی اور 70 تولے سونا اسکول بیگ میں رکھ کر ڈی ایس پی کےدفتر لے جایا گیا۔ 

رپورٹ کے مطابق ڈکیتی کے وقت زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق بجاری خود گھر کے باہر موجود تھا، ٹیرر فنانسنگ کی حوالے سے مخبر کی اطلاع پر مذکورہ زیر تربیت ڈی ایس پی کو ٹاسک دیا، ایس ایس پی ساوتھ عمران قریشی کی جانب سے بھیجے گئے مخبروں کی اطلاع پر چھاپہ مارا، زیر تربیت ڈی ایس پی نے انکوائری کمیٹی کے سامنے بیان دیا کہ گھر میں چھاپے کے وقت میں ایس ایس پی ساوتھ کے دئیے گئے پرائیوٹ افراد کو لیڈ کررہا تھا، جبکہ نقد رقم،سونا، موبائل فونز پرائیوٹ افراد کی جانب سے قبضےمیں لئے گئے تھے۔ 

رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق نے چھاپے کے دوران پرائیوٹ افراد کو حساس ادارے کے اہلکار کے طور پر متعارف کرایا ، چھا پے کے دوران پولیس پارٹی کو لاکر سے ایک کروڑ 5 لاکھ روپے اورطلائی زیورات ملے ہیں، ذاتی اسٹاف سے 2اہلکار خرم علی کو شاہین فورس کے 3 اہلکاروں کے ہمراہ روانہ کیا، 5پرائیوٹ افراد نے گھر کی تلاشی لی۔ زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق نےانکوائری کمیٹی کو بتایا کہ چھاپے کے دوران ہمیں گھر کے باہر رکھا گیا، جبکہ شاہین فورس کے اہلکاروں نے بیان دیاکہ بکس کا لاک ایس پی کے دفتر میں توڑا گیااور ذاتی ڈرائیور سے وہ باکس باہر پھکوا دیا گیا۔

سپاہی خرم کا بیان ہے کہ ڈی ایس پی نے بتایا کہ حساس ادارے کی اطلاع پر چھاپہ مارنا ہے، ہمیں صرف گھر کو گھیرنا ہے 4فراد کی جانب سے ہمیں بریفنگ دی گئی، ڈی ایس پی عمیر طارق چھاپے کے وقت گھر کے باہر اپنی گاڑی میں موجود تھے، خرم علی اور حمزہ کا بیان ہے کہ ڈی ایس پی نے جائے وقوعہ سے حراست میں لئے گئے 2 بھائیوں کو بلوچ کالونی پل پر اتارنے کی ہمیں ہدایت دی تھی، جبکہ حساس ادارے کے چھاپے میں بر آمدہو نےوالے سامان کو واپس کرنے کی ہدایت ایس ایس پی ساوتھ عمران قریشی نے دی، ایس ایچ او ڈیفنس کلفٹن تھانے کے باہر ایس ایس پی ساوتھ عمران قریشی نے بیگ اور شاپنگ بیگ میرے حوالے کیا،ایس ایچ او ڈیفنس شوکت اعوان نے تھا نے میں تمام سامان شاکر اور وسیم کے حوالے کیا اور ایس ایس پی کو مطلع کیا۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس ایچ او ڈ یفنس اور زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق بجاری کے 2 بیانات میں تضادات پائے گئے، رپور ٹ میں یہ بھی کہا گیاہے کہ حساس معلومات کی بنیاد پر چھاپے کا ٹاسک زیر تربیت ڈی ایس پی کو نہیں دیا جانا چایئے تھا، جبکہ باکس میں موجود 85 لاکھ روپے اور کچھ زیورات کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات او رپرائیویٹ افراد ، سجاد،نوید، احسان اور سہیل رضوی کی گرفتاری کے لیے کوشش جاری ہے۔ 2ملزمان شاہ رخ اور سہیل کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق دونوں ملزمان پرائیویٹ شہری ہیں اور چھاپے کے وقت پولیس اہلکاروں کے ہمراہ گھر میں بھی داخل ہوئے تھے ، گرفتار دونوں ملزمان لیاقت آباد اور سپر مارکیٹ کے رہائشی ہیں۔ 

پولیس کے انتہائی معتبر ذرائع نےنام شائع نہ کر نے کی شرط پر انکشاف کیا ہےسابق وزیر اعلی سندھ کےانتہائی بااثر پی ایس او سلیم بجاری کے نوجوان بھتیجے عمیر طارق بجاری کی سندھ پولیس میں بھرتی ر وایتی طور سیاسی اور سفارشی کلچر کی بنیادپر کی گئی تھی،ذرائع کا یہ بھی کہنا ہےکہ اسے محکمانہ امتحان سے گزرے بغیرکامیاب قرار دے کر ڈی ایس پی بنادیا گیا، سلیم بجاری کے بھتیجے ہونے کے ناتے سابق آئی جی، کراچی پولیس چیف سمیت کوئی افسراس کے کالےکرتوتوں کی شکایات ملنے کے باوجود اس کے چچا سلیم بجاری کے خوف سے بازپرس کر نے کی جرات تک نہیں کرسکتا تھا،جس کی وجہ سے وہ منہ زوراور افسران سمیت اعلی سیاسی شخصیات کالاڈلہ بن گیا اورخلاف ضابطہ دوران تربیت ہی آپریشن کےنام پر وارداتوں میں ملوث ہو گیا، جس کےنتیجے میں آج وہ اور دیگر ساتھی پابند سلاسل ہیں، جبکہ پولیس کانسٹیبل خرم تاحال مفرور ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہےکہ ڈکیتی کی واردات کے مقدمے جان بوجھ سقم چھوڑا گیا ہے، جبکہ تفتیشی ٹیم پر چلان میں ہاتھ ہلکا رکھنے کےلیے بھی دباو ڈالا جارہا ہے،جس کی بنیاد پروہ جلدہی جیل سےضمانت پر رہاہو جائے گا۔ سوال یہ ہےکہ نوجوان عمیرطارق بجاری کواس نہج تک پہنچانے والےکون ہیں؟

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید