• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI الیکشن پر تنازع، عمران کی جگہ بیرسٹر گوہر بلامقابلہ پارٹی چیئرمین منتخب، عمر ایوب جنرل سیکرٹری ہوگئے، چاروں صوبوں کے صدور بھی مقرر

اسلام آباد، پشاور،لاہور (نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات پر تنازع پیدا ہوگیا، انٹرا پارٹی انتخابات میں عمران خان کی جگہ بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ چیئرمین اور عمر ایوب مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب ہوگئے ، چاروں صوبوں کے صدور بھی مقرر کر دیئے گئے، انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہاکہ تمام امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے، اکبر ایس بابر نے مجھ سے اور میری ٹیم سے کوئی رابطہ نہیں کیا،ان کے اعتراض کو مسترد کرتے ہیں، نومنتخب چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا آئندہ بھی وہی فیصلہ ہوگا جو عمران خان کہیں گے، چیف جسٹس صاحب گاڑی واپس نہیں، ہمارے رہنمائوں کو رہا کیا جائے، پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں شفافیت نظر نہیں آتی،عجلت میں الیکشن کرانا پی ٹی آئی کے حق میں نہیں،پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے کا کہنا ہے کہ آج تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن میں فراڈ ہوا، انتخابات کو چیلنج کروں گا، مسلم لیگ (ن) کی مریم اور نگزیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کے انتخاب کو سلیکشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پریس ریلیز روک کر عوام، الیکشن کمیشن، اپنے پارٹی ورکرز کی آنکھوں میں مٹی ڈالنے کی کوشش کی گئی،پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں بھرپور دھاندلی ہوئی الیکشن کمیشن سے نوٹس ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا بیرسٹر گوہر پارٹی کارکن نہیں سربراہ بنا دیا گیا، استحکام پاکستان پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ نتائج کالعدم قرار دیکر کارروائی کرے،ادھر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے انٹراپارٹی الیکشن کیخلاف پشاور میں احتجاج کیا، مظاہرین نے کہا کہ پیرا شوٹ کے ذریعے لوگوں کو تسلیم نہیں کرسکتے اور مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن اس کیخلاف ایکشن لے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات میں بیرسٹر گوہرعلی خان بلامقابلہ چیئرمین پی ٹی آئی جبکہ عمر ایوب بلا مقابلہ مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب ہوگئے۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا۔ انتخابات کے بعد چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوگئے ہیں جبکہ سینٹرل سے بیرسٹر گوہر چیئرمین منتخب ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بلوچستان سے منیراحمد بلوچ صدر منتخب ہو ئے ہیں جبکہ پنجاب سے یاسمین راشد صدر پی ٹی آئی منتخب ہوئی ہیں۔ حلیم عادل شیخ پی ٹی آئی سندھ کے صدر جبکہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے لیے علی امین گنڈا پور کو صدر منتخب کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اکبر ایس بابر نے مجھ سے اور میری ٹیم سے کوئی رابطہ نہیں کیا، گزشتہ روز میں آفس میں اپنی ٹیم کے ساتھ موجود تھا، اکبر ایس بابر نے ویڈیو بنا کر میڈیا پر جاری کی جسے مسترد کرتے ہیں۔ بعدازاں پی ٹی آئی نو منتخب چیئرمین بیرسٹر گوہرخان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا کسی سے کوئی جھگڑا ہے اور نہ کرینگے، سابق چیئرمین پی ٹی آئی ایک جدوجہد کی وجہ سے جیل میں ہیں ، میرا پینل سابق چیئرمین پی ٹی آئی کامنتخب کردہ پینل تھا، ہماری آدھی سے زیادہ لیڈر شپ جیلوں میں ہے۔ بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کا منصب امانت کے طور پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کیسز میں ہم 300مرتبہ عدالت پیش ہوئے، فارن فنڈگ صرف پی ٹی آئی کی دیکھی گئی۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں فری اینڈ فیئر انتخابات کی باتیں کرتی ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن میں شفافیت نظر نہیں آتی۔ احمد بلال محبوب نے مزید کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ انٹرا پارٹی انتخابات اچھے طریقے سے ہوئے ہیں، عجلت میں الیکشن کرانا پی ٹی آئی کے حق میں نہیں، مجھے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن متنازع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن میں ووٹرز لسٹ نہیں دی گئی، اکبر ایس بابر کو مقابلہ کرنے کا پورا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن نوٹس لے، جس پارٹی کی بنیاد ہی دھاندلی پر رکھی جائے وہ آگے کیا کریگی۔ ایک بیان میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سابق چیئر مین پی ٹی آئی کو اپنے لوگوں میں کوئی نہیں ملا، جئے بھٹو کا نعرہ لگانے والاجیالہ ہی ملا، گوہر علی خان نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک الیکشن ہوا جس میں سلیکشن ہوئی، جس پارٹی کے اندرونی انتخابات میں دھاندلی ہو وہ آگے کیا کریں گے، ہمارا الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ اب الیکشنز کو چیک کیا جائے۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اور نگزیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کا انتخاب سلیکشن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ پی ٹی آئی میں ایک بار پھر سلیکشن کا عمل صرف 15 منٹ میں مکمل ہو گیا،پریس ریلیز روک کر عوام، الیکشن کمیشن، اپنے پارٹی ورکرز کی آنکھوں میں مٹی ڈالنے کی کوشش کی گئی،نامعلوم اور خفیہ مقام پر یہ کیسا الیکشن تھا جس کا کوئی تجویز کنندہ تھا نہ تائید کنندہ، نہ ووٹر تھے۔

اہم خبریں سے مزید