• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خود کش حملے کی وجہ بیرونی سازش اور ہماری غلطیاں، میر جمال خان

کراچی (ٹی وی رپورٹ) نگراں صوبائی وزیر کھیل و ثقافت نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی نے کہا ہے کہ خودکش حملے کی بنیاد نہ کم علمی ہے نہ ہی غربت بلکہ بیرونی سازش ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری غلطیاں بھی ہیں، اسٹیبلشمنٹ پر یقینا تنقید کی جاسکتی ہے لیکن یہاں تعمیری تنقید بہت کم ہوتی ہے ہم مسئلے پر فوکس کرتے ہیں حل پر نہیں کرتے، میرا اگر سیاسی اختلاف ہو یا قبائلی اختلاف ہو تو کیا حل یہ ہے کہ میں بندوق اٹھا لوں یقینا اس سے گریز کرنے کی ضرورت ہے اور ماضی میں بھی دیکھا جاسکتا ہے، ملٹری آپریشن وغیرہ حل نہیں رہے، مسنگ پرسنز کا شور مچانے والوں کے منہ سے کبھی شہداء کے لواحقین کے لیے کبھی کوئی لفظ نہیں سنا،بلوچستان کے ایلیٹ طبقہ اگر اپنے ذاتی وسائل عوام تک منتقل کردیں تو بلوچستان میں کوئی غریب نہیں رہے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز پروگرام ”جرگہ ‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔ میر جمال خان رئیسانی نے کہا کہ جب یہ قلمدان مجھے سونپا جارہا تھا اس وقت میرا تجربہ میری عمر سے زیادہ تھا۔ 2018میں میرے والدسمیت دو سو سے زائد ساتھیوں نے جام شہادت نوش کی جبکہ 2011میں میرے بڑے بھائی کو بھی شہید کیا گیا اسکے بعد جو میرے کاندھوں پر ذمہ داری آئی اس نے وقت سے پہلے بڑا کر دیا۔ مجھے کھیل اور ثقافت اور امور نوجوان بلوچستان سے متعلق ذمہ داری دی گئی ہے جو خوش آئند ہے۔ جب ہم نوجوان ہی نوجوانوں کے جتنے فیصلے ہیں ان میں رہ کر اپنا نقطہ نظر بیان کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے اس وقت ہماری یوتھ آگے آئے۔ نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی نے مزید کہا کہ اس وقت میری عمر پچیس سال ہے میں نے ایم اے کیا ہے ابتدائی تعلیم میں نے سٹی اسکول سے حاصل کی تھائی لینڈ سے بیچلر کیا اور ابھی ماسٹرز کر رہا ہوں ۔ ہمیں پاکستانی ہونے کی سزا دی گئی ہے جب میں اسکول میں پڑتا تھا تو انتہا پسند کہتے تھے اگر قومی ترانہ بجایا جائے گا تو اسکول بند کرادیں گے اور پاکستان کا جھنڈا لگانا خوف سمجھا جاتا تھا۔ ہماری تمام تر قربانیاں پاکستان کی بقاء اور پاکستان کے دفاع کیلئے ہیں۔جو شہادتیں ہوئیں اس کو داعش نے قبول کیا تھا اور داعش کے ساتھ بی ایل اے بھی موجود تھی لیکن ہمیں شہید پاکستانی ہونے کے ناطے کیا گیا۔میری والدہ تھائی لینڈ سے تعلق رکھتی ہیں اور میں ان پر فخر کرتا ہوں بھائی اور والد کی شہادت کے بعد والدہ نے ہی مجھے حوصلہ دیا اور کہا کہ پاکستان آؤں اور اپنے لوگوں کے لیے سیاست کروں۔ایک سوال کے جواب میں میر جمال خان نے کہا کہ یہ جمہوریت کا حسن ہے کیونکہ قبائلی سسٹم اور سیاست کو اگرایک ساتھ لے کر چلیں گے تو نقصان ہوگا۔ قبائلی حیثیت میں ، میں اُن کے تابع ہوں لیکن جہاں تک سیاست کی بات ہے میں اپنے والد کی تقلید کروں گا اپنے نقطہ نظر کو دیکھوں گا کیوں کہ سیاست میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا کارکردگی بنیاد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا جوان ریاست سے جڑنے کے بجائے مایوس ہو رہا ہے اس سوال کے جواب میں میر جمال خان رئیسانی نے کہا کہ اس معاملے میں دونوں اطراف سے غلطیاں ہو رہی ہیں۔

اہم خبریں سے مزید