اسلام آباد (فاروق اقدس خصوصی رپورٹ) بھارت کی چار اہم ریاستوں میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مسلسل کامیابیوں کے باعث اپوزیشن کی جماعتوں کے ساتھ ساتھ بھارتی مبصرین اور تجزیہ نگاروں نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے ووٹنگ کے عمل پر عدم اعتماد ، الزامات خدشات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھا دیئے ہیں یاد رہے کہ پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت نے بھی انتخابات میں ای وی ایم کے ذریعے ایسی ہی کوشش کی تھی بھارتی مبصرین نے مودی کی ’’مشینی فتح‘‘ اور اس عمل کو مشکوک قرار دیتے ہوئے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کے بارے میں لندن کے ایک ٹیکنالوجسٹ کی پریس کانفرنس کا حوالہ بھی دیا جارہا ہے جس میں انہوں نے یہ بات ثابت کی تھی کہ اس طریقے کار سے کی جانے والی ووٹنگ ناقابل اعتبار ہے کیونکہ ڈیٹا لیک اور چوری کیا جاسکتا ہے جبکہ اس میں من مانی تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے دوسری طرف انتخابی عمل پر عمیق نگاہ رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ بعض مغربی ممالک کے اندر بیلٹ پیپر کی جگہ مشین کے ذریعے ووٹنگ کا طریقہ رائج بھی ہے اور کامیاب بھی لیکن بھارت میں شاید اس میں ان خدشات ، الزامات اور دعوؤں کا بہت امکان ہے جن کا اظہار مسلسل اپوزیشن کی جانب سے کیا جارہا ہے۔