اسلام آباد ( صالح ظافر) ممتاز بھارتی کانگریسی لیڈر اور سابق وزیریونین مانی شنکر آئیر نے اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کے پس منظر میں پاکستان سے بلاتعطل اور ناقابل تعطل مذاکرت شروع کرے.
عسکری لحاظ سے تیار رکھنا چاہیے اس سے بھی زیادہ اہم سفارتکاری اور مذاکرات کا اسلحہ ہے ۔ وہ ہریانہ کے دارلحکومت چند ی گڑھ میں ہونے والے ملٹری لٹریچر فیسٹیول سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر پاکستان میں بھارت کے آخری ہائی کمشنر اجے بساریہ نے پاکستان کو آئی سی یو میں پڑے مریض جیسا قرار دیا جو پچھلے 6 ماہ سے آئی ایم ایف کے قرضوں کے ذریعے مستحکم حالت میں ہے۔
مانی شنکر آئیر نے کہا کہ بھارت کو اپنے آپ کو عسکری لحاظ سے تیار رکھنا چاہیے لیکن اس سے بھی زیادہ اہم سفارتکاری اور مذاکرات کا اسلحہ ہے جسے استعمال کرنا چاہیے۔ انہوں نے چین کے حوالے سے سفارشات دیتےہوئے کہا کہ جنگیں صرف اس وقت ہوتی ہیں جب سفارتکاری ناکام ہوجاتی ہے۔
آئیرنے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ اگر چین اور پاکستان بھارت پر حملے کےلیے متحدہ ہوجاتے ہیں تو پھر بھارت کلےیے مشکل فوجی صورتحال پیدا ہوجائےگی۔
بساریہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے بھارت سے مذاکرات بند کر دیئے ہیں کیونکہ بھارت نے پلوامہ جیسے حملوں پر ردعمل ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے۔ بھارتی پنجاب کے سینئر ایڈمنسٹر آفیسر کوشک جو کہ’’ پاکستان میں نئی جاگیرداری اور سماجی فالٹ لائنز‘‘ کے عنوان سے ہونے والے سیشن کو موڈریٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مالیاتی بحران ہے اور اس کے بجٹ کا بڑا حصہ کیسے استعمال ہورہا ہے۔ اور پینلسٹ راکھی گپتا بھنڈاری نے اس امر پر زور دیا کہ پنجاب کو مزید بین الاقوامی ساتھ تلاش کرنا چاہیے دونوں ممالک کے مابین اور بین الاقوامی سطح پر رابطہ کاری بڑھانا چاہیے۔
دہشتگردی کے بجائے سیاحت کو فروغ دینا چاہیے اور ہمسایہ ممالک کے متعلق منفی خیالات کو روکنے کیلیے الفاظ کا استعمال ہونا چاہیے ۔ سابق سفارتکار مانی شنکر آئیر نےکہا کہ پاکستان اور بھارت کو غزہ اور اسرائیل جیسی صورتحال سے بچنا ہوگا۔