لندن (سعید نیازی) وزیراعظم رشی سوناک نے غیرقانونی طور پر برطانیہ آنے والوں کو روانڈا بھیجنے سے متعلق منصوبے کو قابل عمل بنانے کیلئے آئندہ ہفتہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے ووٹنگ کرانے کا اعلان کیا ہے۔ ڈائوننگ اسٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بل اب تک کے سب سے سخت امیگریشن قانون کو بنانے کیلئے پیش ہوگا۔ جس کے بعد روانڈا کو محفوظ ملک قرار دے کر غیرقانونی تارکین وطن کو وہاں بھیجنا ممکن ہوگا کیونکہ اس میں سپریم کورٹ کے تحفظات کو دور کرنے کے علاوہ منصوبے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس اب بھی پناہ گزینوں کی پروازوں کے حوالے سے مداخلت کر سکتی ہے لیکن وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ایسا کیسے ممکن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک برس میں چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والوں کی تعداد میں ایک تہائی کمی آئی ہے، 22 ہزار غیرقانونی تارکین وطن کو واپس بھیجا گیا اور 50 ہوٹل کمیونٹیز کو واپس کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ منصوبہ کام کرے گا اور اسے مزید لٹکایا گیا تو یہ ناکام ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی خطرے کی صورت حال سے دوچار افراد کو ہی استثنیٰ حاصل ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روانڈا بل پر ووٹنگ ان پر اعتماد کا اظہار نہیں بلکہ پارلیمنٹ پر اعتماد کا اظہار ہوگا۔ بل کی ناکامی کی صورت میں الیکشن کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کا ریکارڈ شاندار ہے ہزاروں غیرقانونی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز مستعفیٰ ہونے والے امیگریشن منسٹر رابرٹ جینرک کے اس دعویٰ سے اتفاق نہیں کیا کہ حکومتی منصوبہ کام نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی کے نتیجہ میں پہلے ہی غیرقانونی طور پر آنے والوں کی تعداد کم ہو چکی ہے۔ رشی سوناک کا مزید کہنا تھا کہ وہ خود بھی امیگرنٹس کی اولاد ہیںاور وہ جانتےہیں کہ لوگ برطانیہ کیوں آنا چاہتے ہیں کیونکہ برطانیہ ایک عظیم ملک ہے لیکن ان کے والدین قانونی طور پر اس ملک میں آئے تھے۔ سابق ہوم سیکرٹری سویلا بریورمین نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میںدعویٰ کیا کہ حکومتی منصوبے کے باوجود چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والے نہیں رکیں گے۔