• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کی لوز بال، سائفر کیس ان کیلئے بہت خطرناک ہوگیا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان کی لوز بال کی وجہ سے سائفر کیس ان کیلئے بہت خطرناک ہوگیا ہے،جی ایچ کیو جنرل باجوہ کو عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دیدیتی ہے تو وہ یقیناً بات کریں گے.

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں میں پی ٹی آئی کی مقبولیت سوشل میڈیا کا واویلا ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، ہم نے بہتر امیدواروں کیلئے گلی محلوں میں جاکر سروے کیے ہیں ، ہر حلقے میں ہمارے پاس 13, 13 درخواستیں ہیں.

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اکیس اکتوبر کو پاکستان واپس آئے تو پاناما اسکینڈل سے منسلک دو کیسوں میں سزایافتہ اور الیکشن لڑنے کیلئے نااہل تھے جبکہ ایک کیس میں ان کی بریت کو نیب نے چیلنج کیا ہوا تھا،یہ تینوں کیسز اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا تھے، آج صرف ڈیڑھ مہینے بعد صورتحال بہت بدل گئی ہے.

 سابق وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ العزیزیہ کیس میں جو فیصلہ ہوا اس کا کوئی میرٹ نہیں ہے،جج ارشد ملک نے ویڈیو میں خود کہا کہ یہ کیس بنتا ہی نہیں ہے مجھے دباؤ کی وجہ سے سزا سنانی پڑرہی ہے.

کیس کے حقائق، مندرجات ہیں کیا پراسیکیوشن کو پھر موقع دیا جائے کہ غلط بات کو دوبارہ ثابت کرنے کی کوشش کرے اور ملزم عدالت میں 200پیشیاں بھگتے۔

 رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم بے گناہ اور بے قصور ہیں یہ کیس ہی نہیں بنتا تھا،ہمیں یقین ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میرٹ پر فیصلہ کرے گی، میرٹ پر فیصلہ یہی بنتا ہے کہ یہ کیس سرے سے نہیں تھا، پیسوں کے آنے اور ملز کے لگنے سے نواز شریف کا تعلق ہی نہیں بنتا،نیب بھی انویسٹی گیشن اور ٹرائل کے دوران یہ تعلق نہیں بناسکا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ العزیزیہ کیس میں فیصلہ عدالت نے کرنا ہے ہمیں پوری امید ہے کہ انصاف ملے گا، اگر فیصلہ خلاف آیا توا نصاف کا دوسرا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، نیب کے وکلاء نے آئندہ سماعت پر بحث کرنی ہے، میرا نہیں خیال کہ ان کے پاس کوئی مواد موجود ہے، نیب کے وکلاء نے بحث کی بھی تو ایک دن سے زیادہ نہیں لگے گا، میرے خیال میں بارہ تاریخ کو العزیزیہ کیس کا فیصلہ آنا چاہئے۔ 

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں میں پی ٹی آئی کی مقبولیت سوشل میڈیا کا واویلا ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، ہم نے بہتر امیدواروں کیلئے گلی محلوں میں جاکر سروے کیے ہیں ، ہر حلقے میں ہمارے پاس 13, 13 درخواستیں ہیں، دیہی علاقوں میں ن لیگ کی پوزیشن بظاہر بہت مضبوط ہے، شہری علاقوں میں سوشل میڈیا ابال ہے وہ چند دن چلے گا، دس دن کی انتخابی مہم کے بعد شہری علاقوں میں بھی صورتحال واضح ہوجائے گی۔

 رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انشاء اللہ ن لیگ پنجاب میں کلین سوئپ کرے گی، پی ٹی آئی کے پاس بلے کا نشان رہنے دیں اورا نہیں ڈور ٹو ڈور کمپین کرنے دیں،بلے کا نشان تبدیل کرنے سے ووٹوں میں ایک فیصد سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا، گلی محلوں میں جاکر صحیح صورتحال سامنے آجاتی ہے۔ 

ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی نے کہا کہ جنرل باجوہ کے قریبی لوگوں کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ سائفر کیس پر بات کی جانی چاہئے، سائفر کیس میں بہت ہائی پروفائل گواہان دیکھنے میں آئے ہیں، سیکرٹر ی داخلہ نے ایف آئی آر درج کروائی، اس وقت کے سیکرٹری فارن افیئرز اور سفیر گواہان میں شامل ہیں

 عمران خان نے جس طرح سائفر کے ساتھ کھیلا اس کے بعد کوئی شبہ نہیں کہ سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا، اس وقت کے امریکا میں پاکستانی سفیر حیران پریشان ہیں کہ انہوں نے تو سائفر میں سازش کی کوئی بات نہیں لکھی تھی۔ 

انصار عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی لوز بال کی وجہ سے سائفر کیس ان کیلئے بہت خطرناک ہوگیا ہے، جی ایچ کیو جنرل باجوہ کو عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دیدیتی ہے تو وہ یقیناً یہ بات کریں گے، ہماری اسٹیبلشمنٹ پاکستان میں مختلف حکومتوں کو گراتی اور ہلاتی رہی ہے، اسی طرح اسٹیبلشمنٹ سیاسی جماعتیں بھی بناتی اور گراتی رہی ہے.

 اسٹیبلشمنٹ پر یہ الزام بہت سنگین ہے کہ وہ امریکا کے کہنے پر پاکستان میں حکومتیں تبدیل کرتی ہے، آرمی چیف پر اگر یہ الزام لگایا جاتا ہے تو اس سے بڑی غداری نہیں ہوسکتی۔ انصار عباسی نے بتایا کہ سات مارچ کو سائفر آیا، آٹھ مارچ کو وہ پانچ لوگوں میں سرکولیٹ ہو۔

اہم خبریں سے مزید