• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میری بیٹی نور مقدم کے کیس کا فیصلہ فوری سنایا جائے، چیف جسٹس سے والد شوکت مقدم کی اپیل

اسلام آباد (رپورٹ : عاصم جاوید) 23 ستمبر 2022 کو اسلام آباد میں قتل ہونیوالی کینیڈین شہری سارہ انعام کو 456 روز بعد ٹرائل کورٹ نے انصاف فراہم کرتے ہوئے مجرم کو مرنے تک پھانسی کے تختے پر لٹکانے کا حکم جاری کر دیا تاہم اس واقعہ سے قبل اسلام آباد میں ہی عصمت دری کے بعد انتہائی بیدردی سے قتل ہونیوالی 27 سالہ نور مقدم کے مقدمہ میں سزا یافتہ مجرمان ابھی تک اپنے انجام کو نہیں پہنچ سکے۔ سزا یافتہ مجرمان کی اپیل سپریم کورٹ میں زیر التوا ہونے کے باعث کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ سابق سفارتکار شوکت مقدم کی صاحبزادی 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور کے ایک گھر میں قتل کر دیا گیا تھا اور اسی روز پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کر لیا تھا۔۔ نور مقدم قتل کیس کے حوالے سے تمام اپیلیں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ مقتولہ کے والد شوکت مقدم نے نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اپیل کی کہ اپیلوں کی جلد سماعت کر کے انصاف کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک لڑکی نہیں پاکستان کی تمام بیٹیوں کا سوال ہے۔ مجرمان کو مثالی سزائیں نہ دی گئیں تو پھر ایسے واقعات کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ 
اہم خبریں سے مزید