• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی سرگرمیاں اور جوڑ توڑ تیز، زرداری کی PTI سے اتحاد نہ کرنے کی ہدایت، ن اور ق لیگ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی یا نہیں؟

لاہور، پشاور، اسلام آباد (مقصود اعوان، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)ملک بھر میں عام انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کےبعد چاروں صوبوں کی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے.

 نئی صف بندیاں اور جوڑ توڑ بھی جاری ہے، ن لیگ، پیپلز پارٹی،آئی پی ٹی ،جے یو آئی، ق لیگ، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کیلئے ہم خیال سیاسی جماعتوں کیساتھ انتخابی اتحاد اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے آپس میں رابطے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں.

 پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو پی ٹی آئی سے انتخابی اتحاد نہ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان کیا ہے، ن اور ق لیگ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی یا نہیں؟ 

مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے ق لیگ کی ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تردید کردی، سالک حسین کا کہنا تھا کہ شریف برادران کی گھر آمد پر سیاسی بات نہیں صرف گپ شپ ہوئی تھی جبکہ پی پی، شیرپاؤ گروپ اور اے این پی کا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے جے یو آئی خیبر پختونخوا سے رابطہ کر لیا.

 ادھر سینئر وکیل لطیف کھوسہ پیپلزپارٹی سے راہیں جدا کرکے تحریک انصاف میں شامل ہوگئے جبکہ سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی.

 مسلم لیگ (ن) نے انتخابات کیلئے 9نکاتی ایجنڈا تیار کرلیا، ایجنڈے میں ٹیکس کے نظام میں اصلاحات اور سرکاری اخراجات میں کمی لانا شامل ہے، بلاول بھٹو کی زیر صدارت پی پی خیبرپختونخوا کی پارلیمانی بورڈ کا ہائبرڈ اجلاس ہوا جس میںپارٹی کی جانب سے الیکشن لڑنے کے خواہشمند امیدواروں کی اہلیت اور کوائف پر تبادلہ خیال کیا گیا.

 ملک بھر میں عام انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں، ریٹرننگ آفیسرز اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز کی ٹریننگ 19دسمبر کو مکمل کر لی جائیگی۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں عام انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد چاروں صوبوں میں سیاسی سرگرمیاں اور جوڑ توڑ میں تیزی آگئی ہے.

 مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، استحکام پاکستان پارٹی، جمعیت علمائےاسلام، مسلم لیگ (ق)، جماعت اسلامی ، ایم کیو ایم ،عوامی نیشنل پارٹی، پی ٹی آئی اور دیگر علاقائی جما عتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کیلئے اپنی ہم خیال سیاسی جماعتوں کیساتھ انتخابی اتحاد اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے آپس میں رابطے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں.

 ن لیگ اورق لیگ کے درمیان گجرات، بہاولپور اور دیگر اضلاع میں قومی اور پنجاب اسمبلی کی چھ سات سیٹوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا معاملات طے پا گئے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے عام انتخابات ن لیگ اور پیپلزپارٹی سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان کردیا۔سرج الحق کاکہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ملک کو تباہ و برباد کر دیا۔ 

امیر جماعت اسلامی نے جماعت اسلامی آئندہ انتخابات امن، ترقی اورخوشحالی کے منشور پر لڑیگی، 8، 8کنال پر بنے گورنر ہاؤسز اورکمشنر ہاؤسزکاخاتمہ کرینگے، ملک میں تعلیم و صحت میں ایمرجنسی نافذ کرینگے، جماعت اسلامی 50 فیصد سے زائد امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرچکی ہے،شفاف انتخابات کویقینی نہ بنایا گیا تو الیکشن نتائج کو تسلیم نہیں کرینگے۔ 

دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو تحریک انصاف سے انتخابات میں اتحاد نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔آصف زرداری کی گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر غلام علی اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی، سابق صدر نے پارٹی میں اختلافات جلد ختم کرنے کی ہدایت کی۔

ملاقات کے دوران انتخابات کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا،سابق صدر نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ دیگر جماعتوں سے اتحاد کا فیصلہ صوبائی قیادت کرے گی۔جبکہ آصف علی زرداری نے کہا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہونگے، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے۔

 آصف زرداری نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے فیصلوں میں اٹل ہوتے ہیں، انکے فیصلہ پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اکثریت حاصل کرے گی۔

دریں اثناءعوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا نے عام انتخابات کیلئے تیاریاں تیز کرتے ہوئے صوبائی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالہ سے کمیٹی تشکیل دیدی جبکہ مسلم لیگ ن اور استحکام پاکستان پارٹی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں کافی مشکلات ہیں اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کیلئے جے یو آئی کے امیدواروں کو ایڈجسٹ کرنا مشکل ہو گیا ہے تاہم کے پی کے صوبہ میں مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہونے کا قوی امکان ہے.

 پنجاب میں سیاسی جماعتوں کے علاوہ جنوبی پنجاب میں بڑے سیاسی گھرانوں کے با اثر آزاد مضبوط امیدواروں کو ٹکٹ دینے کے لیے بعض سیاسی جماعتیں ان سے رابطے میں ہیں سیاسی جوڑ توڑ کے حوالے سے اگلے چند روز بڑے اہم ہوں گے۔

اہم خبریں سے مزید