کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ ،بیرسٹر گوہر خان کا اتنا تجربہ نہیں جتنا میرا ہے میں پارٹی کا سینئر نائب صدر بھی ہوں عمران خان کے بعد عہدہ میرے پاس ہے توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جارہے ہیں۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ تمام تر مشکلات کے باوجود پارٹی سے جڑے ہوئے ہیں، تحریک انصاف کو نظرانداز کرکے سیاسی عمل آگے بڑھانا درست نہیں ہوگا،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہناتھا کہ آئندہ انتخابات کے بعد معلق پارلیمنٹ دکھائی دے رہی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم کوئی نواز شریف نہیں ہیں کہ عدالتیں ہمارے لئے چشم براہ بیٹھی ہوں، توشہ خانہ کیس میں سیشن جج کا ٹرائل بلا اختیار تھا، توشہ خانہ کیس میں جو سزا دی گئی تھی وہ غلط تھی، یہ ججمنٹ نہیں عبوری آرڈر تھا جس کی تصحیح کی جاسکتی ہے، جس سزا کو معطل کیا گیا اسی کی پاداش میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل کردیا، الیکشن کمیشن نے 30دن انتظار کرنے کے بجائے 3دن میں ہی نااہل کردیا۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جارہے ہیں، اسلامآباد ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ سے معطل ہوجائے گا، اپیل کے ہوتے ہوئے عمران خان کے بنیادی حقوق کو سلب کیا جارہا ہے.
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہر فیصلہ عمران خان کے خلاف کیا ہے، میں پارٹی کا سینئر نائب صدر بھی ہوں عمران خان کے بعد عہدہ میرے پاس ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پی ٹی آئی مظلوم اور سیاسی شہید ہے، پی ٹی آئی اس وقت عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے، اتنی بڑی پارٹی کو باہر رکھ کر الیکشن کی ساکھ متاثر کی جارہی ہے، ملک کو کیوں بے یقینی کی کیفیت میں دھکیلا جارہا ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا معاشی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی،ہم نے ہر حوالے سے متبادل پلان بنارکھے ہیں، اس ملک میں بدقسمتی سے اسکرپٹ ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے، پہلے بھی جنرل پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو اور نواز شریف کو مائنس ون فارمولا اپنایا تھا.
ن لیگ سائیکل کی جگہ شیر اور پیپلز پارٹی نے تلوار کی جگہ تیر پر الیکشن لڑا تھا ، اس ملک کے ساتھ کب تک فراڈ کیا جاتا رہے گا، بینظیر کیس میں سپریم کورٹ کہہ چکی ہے انٹراپارٹی الیکشن پر الیکشن کمیشن آف پاکستان ہیڈماسٹر نہیں ہے،بیرسٹر گوہر خان کا اتنا تجربہ نہیں جتنا میرا ہے۔