• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلّے کیلئے PTI عدالت جائے گی، الیکشن کمیشن کا فیصلہ کمزور، سپریم کورٹ ہمارا نشان بحال کرے گی، امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی ہدایت کردی، بیرسٹر گوہر

راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور (نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف ’بلے‘ کا نشان حاصل کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کریگی،پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بہت کمزور ہے، فیصلے سے دکھ ہوا، ہمارے پاس پلان بی موجود ہے، امید ہے سپریم کورٹ ہمارا نشان بحال کریگی، امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی ہدایت کردی، سائفرکیس کو اوپن ٹرائل نہیں سمجھتا، کرمنل ٹرائل عجلت میں نہیں کیا جاسکتا،دریں اثناء بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا کا فیصلہ معطل کروانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم سپریم کورٹ آفس نے اعتراض عائدکرتے ہوئے درخواست واپس کردی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران سابق وزیر اعظم،سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر کو انتخابات سے باہر نہیں رکھا جاسکتا سزا معطل کی جائے، سپریم کورٹ توشہ خانہ کیس میں سزا پر مبنی فیصلہ معطل کرے تاکہ انتخابات میں حصہ لیا جا سکے، دوسری جانب سائفر کیس میں اعظم خان، اسد مجید سمیت 13اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کروائے، استغاثہ کے تمام 25گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کا عمل مکمل ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہےکہ بلے کا نشان واپس لینے کیلئے عدالت سے رجوع کرینگے اور امید ہے سپریم کورٹ مداخلت کریگی ہمارا نشان بحال ہوگا۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سائفرکیس کو اوپن ٹرائل نہیں سمجھتا، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے، ہر انسان کے بنیادی حقوق ہیں، سائفر کیس میں کوشش کی جارہی ہے کوئی باہر نہ جاسکے، ہمیں ابھی کوئی سرٹیفائیڈ کاپیز بھی فراہم نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑی عجلت میں ساری چیزیں ہورہی ہیں،کرمنل ٹرائل عجلت میں نہیں کیاجاسکتا، سوائے ہمارے کسی کا بھی کرمنل ٹرائل عجلت میں نہیں ہورہا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا بلا پاکستان کے 70 فیصد عوام کی نشانی ہے، کوئی بھی نشان الاٹ ہو وہ آپ سےکوئی نہیں چھین سکتا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے آرڈر میں کوئی ذکر نہیں کیا کہ جنہوں نے درخواستیں جمع کرائیں کیا وہ پی ٹی آئی کا حصہ تھے یا نہیں، الیکشن کمیشن نے ذکر ہی نہیں کیا ہم نےکسی قانون یا ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے، ہمارے انٹرا پارٹی الیکشن پر کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا، الیکشن کمیشن نے جو کل آرڈر پاس کیا ہے وہ اس کے پہلے آرڈر سے متصادم ہے۔ علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا کا فیصلہ معطل کروانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم سپریم کورٹ آفس نے اعتراض عائدکرتے ہوئے درخواست واپس کردی ہے۔ سپریم کورٹ آفس کی جانب سے اعتراض میں کہا گیا ہے کہ اپیل کے ساتھ لف کیے گئے دستاویزات نامکمل ہیں، تمام متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ اپیل 6جنوری تک دائر کی جا سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن میں حصہ لینے کیلئے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ توشہ خانہ کیس میں سزا پہلے ہی معطل ہوچکی ہے، ہائی کورٹ نے صرف سزا معطل کی پورا فیصلہ نہیں، ہائی کورٹ فیصلے میں غلطی کا الیکشن کمیشن نے فائدہ اٹھایا، اور الیکشن کمیشن نے بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کو نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ درخواست میں کہا گیا کہ انتخابات قریب ہیں، سابق چیئرمین پی ٹی آئی ملک کے سابق وزیراعظم ہیں، ملک کی سب سے بڑی جماعت کے لیڈر کو انتخابات سے باہر نہیں رکھا جا سکتا، سپریم کورٹ توشہ خانہ کیس میں سزا پر مبنی فیصلہ معطل کرے تاکہ انتخابات میں حصہ لیا جا سکے۔ علاوہ ازیں سائفر کیس میں اعظم خان اور اسد مجید سمیت 13 اہم گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کروا دیئے۔ اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کا اوپن ٹرائل جاری ہے، جس میں جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے روبرو اہم گواہوں اعظم خان اور اسد مجید نے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنیں، شاہ محمود قریشی اور ان کے اہل خانہ بھی موجود ہیں۔ سماعت کے دوران سیکرٹری وزارت داخلہ آفتاب احمد خان، سابقہ ایگزیکٹو مجسٹریٹ آوید ارشاد، اسسٹنٹ سائفر آپریشن نعمان اور سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے بھی اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ استغاثہ کے تمام 25گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کا عمل مکمل ہوگیا جسکے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 26 دسمبر منگل تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلاءکیس کے گواہوں پر جرح کرینگے۔ سائفر کیس میں ابتک مجموعی طور پر 25گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں جبکہ استغاثہ نے 3گواہان کو غیر ضروری جانتے ہوئے ترک کردیا۔ قبل ازیں سماعت شروع ہونے سے قبل استغاثہ کے 22 گواہان اڈیالہ جیل پہنچے تھے، جن میں اعظم خان،سہیل محمود،اسد مجید ، ہدایت اللہ ،محمد اشفاق، عدالت اللہ باطینی، حسیب گوہر ، نادر خان، شمعون عباس، فرخ عباس، ایوب چوہدری،آفتاب اکبر درانی ، عدنان ارشد، شجاعت، افضل، جاوید، عبدالجبار ، عبید ارشاد بھٹی، فیصل نیاز، نعمان اللہ، ساجدمحمود اور محمد نعمان شامل ہیں۔

اہم خبریں سے مزید