مانچسٹر (ہارون مرزا) برطانیہ میں کم گریڈ والے غیر ملکی طالبعلموں کو نکالنے کے منصوبے کا انکشاف ہواہے۔ ایک اعلیٰ سرکاری آفیسر کے مطابق برطانیہ میں گریجویٹ ویزے پر دو سال تک ملک میں رہنے والے غیر ملکی طالبعلموں پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے اگر وہ اپنی تعلیم کے دوران ضروری اعلیٰ درجات حاصل کرنے میں ناکام رہے تو انہیں ممکنہ طو رپر نکالا جا سکتا ہے۔ برطانیہ کی مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کو ہوم سیکرٹری جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ گریجویٹ ویزے پر نظرثانی کرنے کیلئے پانچ نکاتی منصوبے کے تحت خالص ہجرت کو اس کی ریکارڈ بلند سطح سے 300,000تک کم کیا جائے، برطانوی ذرائع ابلاغ میں یہ بحث گردش کر رہی ہے کہ نئی پابندیوں کے بعدتعلیم کیلئے طالب علموں کا مستقل رہنا مشکل ہو گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 98ہزار سے زائد غیر ملکی طالبعلموں کو ان کی گریجویشن مکمل ہونے کے بعد دو سال کے برطانوی ویزے دیئے گئے جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 74فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ،ابتدائی کورس کی تکمیل کے بعد دو سالہ گریجویٹ ویزا سے انکار کرنے والے درخواست دہندگان کی تعداد بمشکل 0.7فیصد تھی حکام نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ گریجویٹ ویزا کو کم ہنر مند ملازمت میں داخل ہونے یا ملازمت کے حصول کی کسی ذمہ داری کے بغیر ملک میں رہنے کیلئے غلط استعمال کیا جا رہا ہے، اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے میک کے چیئرمین پروفیسر برائن بیل نے کہا کہ یونیورسٹی کے کورس یا اس جیسی کوئی چیز حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ وہ گریجویٹ روٹ میں جس سوال کا جائزہ لینا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ کیا کسی ایسے قاعدے کو لاگو کرنا سمجھ میں آتا ہے جس کی وجہ سے طلبہ کو اپنے کورس میں ایک خاص گریڈ یا کسی خاص قسم کی کامیابی حاصل کرنا ضروری ہو، کمیٹی اس بات پر بھی غور کرے گی کہ آیا سخت قوانین نافذ کئے جائیں جس میں غیر ملکی طلبا ء کو برطانیہ میں رہنے کیلئے مخصوص یونیورسٹیز میں جانے یا مخصوص کورسز مکمل کرنے کی ضرورت ہو گی تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت کوئی پابندیاں نہیں ہیں اگر افراد کے پاس پیسے ہوں تو لوگ صرف دو سال تک برطانیہ میں بیٹھ کر بالکل کچھ نہیں کر سکتے آپ کم از کم اجرت کی نوکری بھی لے سکتے ہیں یا آپ بہت زیادہ معاوضہ کی نوکری بھی لے سکتے ہیں۔