پاکستان میں طویل عرصے سے کھلاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے نت نئی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں۔ اہم سیریز یا بڑے ٹورنامنٹ میں بڑے کھلاڑیوں کا ان فٹ ہونا عام سے بات بن گئی ہے۔ ورلڈ کپ کے دوران اس وقت کے کپتان بابر اعظم نے بھی شکوہ کیا تھا کہ ہماری فٹنس کا معیار اچھا نہیں ۔اب آسٹریلیا کے دورے میں خرم شہزاد ان فٹ ہوکر وطن واپس آچکے ہیں۔ ابرار احمد نے بھی فٹنس کی وجہ سے دو ٹیسٹ نہیں کھیلے۔ اسپنر نعمان علی بغیر کھیلے اپنڈکس کا شکار ہوگئے۔
پی سی بی میں انتظامیہ کے تبدیل ہوتے ہی ٹیم انتظامیہ بھی تبدیل ہوجاتی ہےکوئی ذمے داری لینے کو تیار نہیں ہوتا۔ بھارت میں جب ویرات کوہلی ٹیم میں کپتان بن کر آئے وہ اس قدر فٹ تھے کہ ان کی فٹنس دیکھ کر پوری ٹیم تبدیل ہوگئی۔ ہر کھلاڑی فٹنس پر کام کرنے لگا ، بھارتی ٹیم نے فٹنس کی بنیاد پر اپنی کارکردگی کو ورلڈ کلاس بنالیا۔ پاکستان میں مصباح الحق نے کوشش ضرور کی لیکن فٹنس کا کلچر نہ آسکا۔
کچھ کھلاڑی انفرادی طور پر فٹنس پر کام کرتے ہیں لیکن ٹیم کی مجموعی فٹنس صورتحال زیادہ اچھی نہیں۔ کیا ٹیم ڈاکٹر اس کے ذمے دار ہیں یا فزیو تھراپسٹ اور ٹرینر ، لیکن صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے۔ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کے دوران پاکستان کرکٹ ٹیم فٹنس مسائل کا شکار ہے، فاسٹ بولر خرم شہزاد کے بعد نعمان علی بھی ٹیم سے باہر ہوگئے۔ نعمان علی شدید اپنڈکس کے باعث آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے باہر ہو گئے ہیں۔
میلبرن میں انہوں نےاچانک اور شدید پیٹ میں درد کی شکایت کی تھی، جس کے نتیجے میں ان کا ایمرجنسی میں معائنہ اور اسکین کیا گیا جس میں اپنڈکس کی تشخیص ہوئی۔ سرجن کے مشورے پر ان کی لیپروسکوپک اپینڈیکٹومی کروائی گئی، سرجری کے بعد ان کی طبعیت اب بہتر ہے۔ خرم شہزاد پسلی کے فریکچر کے باعث آسٹریلیا میں ہونے والی بقیہ ٹیسٹ سیریز سے باہر ہو گئے تھے۔
پاکستان ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کو پہلے ہی فٹنس مسائل کا سامنا ہے، جن میں فاسٹ بولر نسیم شاہ اور حارث رؤف شامل ہیں، جبکہ لیگ اسپنر ابرار احمد بھی دائیں ٹانگ میں تکلیف کے باعث پہلا ٹیسٹ نہیں کھیل سکے تھے۔ہیڈ کوچ محمد حفیظ کے مطابق ابرار احمد کی جگہ لیفٹ آرم اسپنر نعمان علی کو شامل کیا گیا تھا جو انگلی میں چوٹ کا شکار ہیں، ساجد خان کو بیک اپ کے طور پر لایا گیا۔ اسے مذاق ہی کہا جاسکتا ہے کہ ساجد خان اور محمد نواز کو آسٹریلیا بھیجا گیا لیکن دو نوں کو ابتدائی دونوں میچوں میں موقع نہیں مل سکا ہے۔ ٹیم انتظامیہ پر امید ہے کہ ابرار احمد تین جنوری کے میچ کے لیے دستیاب ہوں گے۔
ابرار احمد کی انجری میں نمایاں بہتری آئی ہے، انہوں نے بولنگ شروع کر دی ہے، پی سی بی انجری کی نوعیت اور ٹیسٹ میچ میں اسپنر سے کام کے بوجھ کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے۔ ابرار ابھی تیار نہیں ہیں ، پی سی بی فٹنس ٹیسٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی واپسی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اس سے قبل مسٹری اسپنر ابرار احمد بھی آسٹریلیا میں انجری کا شکار ہیں آف اسپنر ساجد خان کو فوری طور پر آسٹریلیا بلایا گیا تھا جو اس وقت میلبرن میں ٹیم کے ساتھ ہیں۔
نعمان علی آسٹریلیا کے خلاف باقی دونوں ٹیسٹ بھی نہیں کھیل سکیں گے واضح رہے کہ نسیم شاہ اور حارث روف کی غیر موجودگی میں ڈیبیو کرنے والے خرم شہزاد بھی انجرڈ ہو کر سیریز سے باہر ہوچکے ہیں۔ ان کی جگہ فاسٹ بولنگ شعبے کی ذمہ داری شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ ساتھ حسن علی یا میر حمزہ کے کندھوں پر ہو گی۔ شاہین کی بولنگ فارم سے ٹیم انتظامیہ پریشان ہے۔
پرتھ ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں شاہین آفریدی نے27اوورز میں 96رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی جبکہ دوسری اننگز میں18.2اوورز میں76رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آوٹ کیا دوسرے ٹیسٹ میں ان کی بولنگ بہتر تھی۔ امکانات روشن ہیں کہ اگر نئے سال کے آغاز پر سڈنی ٹیسٹ میں شاہین شاہ آفریدی کو آرام دیا جائے گا تاکہ وہ تازہ دم ہوکر نیوزی لینڈ کی ٹی ٹوئینٹی سیریز میں حصہ لے سکیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کھلاڑیوں کی فٹنس پر خاص توجہ دینا ہوگی کیوں کہ جب تک کھلاڑی فٹ نہیں ہوں گے ان سے میچ وننگ کارکردگی کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
آئے دن کھلاڑیوں کے ان فٹ ہونے کی خبریں آیا اچھی بات نہیں ہے ویسے تو ہر ایتھلیٹ اپنی فٹنس کا خود ذمے دار ہے لیکن پی سی بی کو اس جانب توجہ دینے کے لئے سخت اور موثر پالیسی بنانا ہوگی اور ایسے لوگوں کا احتساب کیا جائے جو فٹنس کے ذمے دار ہیں اور اپنی ذمے داریاں نبھانے میں ناکام ہیں۔