کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا انتخابی نشان کا مسئلہ حل نہیں ہوتا تو مشکل ہوجائے گا،بلوچستان میں نون لیگ کی لیڈر شپ آئی انہوں نے بڑی تعداد میں الیکٹربلز کو شامل کروایا پھر پیپلز پارٹی نے بھی یہی کیا،پورے سندھ میں اس وقت توجہ کا مرکز کراچی ہے ۔ پیپلز پارٹی مخالف جماعتیں متحد ہونے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن باقاعدہ کسی انتخابی اتحاد کا اعلان نہیں ہوا ہے،کسی قسم کی سیاسی ایکٹویٹی حلقوں میں نظر نہیں آرہی ہے،انتخابات کے نتائج کچھ بھی ہوں سیاسی کرائسز ختم نہیں ہوگا ، پی ٹی آئی کو جو ووٹ ملے گا وہ بیچارگی کا ملے گا کاکردگی کا نہیں ملے گا۔ پنجاب میں سب سے بڑا مسئلہ آئی پی پی کا ہے۔پروگرام میں سینئر صحافی ، کوئٹہ شہزاد ذوالفقار،سینئر صحافی پشاور اسماعیل خان،سینئر صحافی عبدالجبار ناصر،بیورو چیف لاہور جیو نیوز رئیس انصاری ،نمائندہ جیو نیوز اعزاز سید اور سینئر صحافی حسن ایوب نے اظہار خیال کیا۔سینئر صحافی ، کوئٹہ شہزاد ذوالفقارنے کہا کہ بلوچستان میں نون لیگ کی لیڈر شپ آئی انہوں نے بڑی تعداد میں الیکٹربلز کو شامل کروایا پھر پیپلز پارٹی نے بھی یہی کیا۔ پہلے لگتا تھا نون لیگ آگے ہے لیکن اب پیپلز پارٹی کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔فضل الرحمن کو نون لیگ کچھ جگہ پر سپورٹ کرے گی اور کہیں وہ سپورٹ کریں گے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ان کے ساتھ ہے نیشنل پارٹی بھی نون لیگ کے ساتھ ہے۔ جے یو آئی کہیں پر سردار مینگل کے ساتھ ہے کہیں پر نہیں ہے ان کی بات چیت شروع ہوگئی ہے۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نیشنل پارٹی او جے یو آئی کی شروع ہوئی۔سینئر صحافی پشاور اسماعیل خان نے کہا کہ جب تک پارٹی کی طرف سے ٹکٹ نہیں جاری ہوجاتے یہ سارا معاملہ قبل از وقت ہوجائے گا۔ اے این پی مہم چلا رہی ہے جے یو آئی کو بہت بڑا مسئلہ ہو رہا ہے۔ ابھی تک الیکشن کا ماحول نظر نہیں آرہا ہے بڑی وجہ سیکورٹی کی وجوہات ہیں۔باجوڑ میں باقاعدہ داعش کی طرف سے پمفلیٹ تقسیم ہوئے ہیں۔کل وزارت داخلہ کی طرف سے بھی خط آیا تھا احمد ولی خان اور فضل الرحمن کو تھریٹ ہے۔تحریک انصاف کا انتخابی نشان کا مسئلہ حل نہیں ہوتا تو مشکل ہوجائے گا اگر یہ فیصلہ ان کے خلاف چلا جاتا ہے تو مجبوری ہے آزاد الیکشن لڑیں گے ۔سینئر صحافی عبدالجبار ناصر نے کہا کہ پورے سندھ میں اس وقت توجہ کا مرکز کراچی ہے ۔ پیپلز پارٹی مخالف جماعتیں متحد ہونے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن باقاعدہ کسی انتخابی اتحاد کا اعلان نہیں ہوا ہے۔ مسلم لیگ نون ، ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور جے یو آئی مل کر ایک اتحاد بنا کر پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔