اسلام آباد (عمر چیمہ) قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایک عہدیدار نے دی نیوز سے بات چیت میں تصدیق کی ہے کہ عمران خان کیخلاف ایک اور ریفرنس دائر کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ اس نئے ریفرنس کا تعلق بھی توشہ خانہ کے ایسے تحائف سے ہے جو معمولی رقم ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیے گئے۔
اس سے قبل، گزشتہ سال جب جج نے اسی کیس میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع سے انکار کیا تو اس کے بعد نیب نے احتساب عدالت میں توشہ خانہ ریفرنس دائر کیا تھا۔
یہ ریفرنس سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان اور خاتون اول بشریٰ بی بی کو تحفے میں دیئے گئے زیورات کے سیٹ کی مبینہ طور پر کم قیمت کی خریداری کے بارے میں تھا۔
نیا ریفرنس اُن بقیہ تحائف کے بارے میں ہو گا جو عمران خان کو ملے جنہیں انہوں نے معمولی قیمت ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیا۔
یہ وہ تحائف ہیں جن کا گزشتہ ریفرنس میں ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ عمران خان کو تحائف کی صورت میں تقریباً 108 سیٹ ملے اور ان میں سے 58 تحائف انہوں نے اپنے پاس رکھ کر ان کی مارکیٹ سے کم قیمت ادا کی۔ اب ان تحائف کی از سر نو قیمت طے کی جا رہی ہے تاکہ ادا کی گئی رقم اور اصل واجب الادا رقم کے درمیان فرق کیا جا سکے۔
عمران خان نے توشہ خانہ سے تحائف لیکر اپنے پاس رکھنے کیلئے جو قواعد و ضوابط نافذ کیے تھے ان کے مطابق، جب کسی تحفے کی قیمت پانچ لاکھ روپے سے زیادہ ہو تو اس کی قیمت کے تعین کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
قیمت کے تعین کیلئے دو افراد (ایک گریڈ 16 کا کسٹم اہلکار جبکہ دوسرا نجی شعبے سے قیمتی اشیاء کا کاروبار کرنے والا شخص) پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جاتی تھی جو اس تحفے کی قدر کا تعین کرتی۔
اس طرح قدر کا تعین ہونے کے بعد اس کا 20؍ فیصد حصہ ادا کرکے وہ تحفہ اپنے پاس رکھا جا سکتا تھا۔ تمام تر امکانات کے جائزے کے بعد، اس طرح قیمت کے تعین کو اتنا آزاد نہیں سمجھا جاتا کہ انہیں معقول تعین قرار دیا جا سکے۔